ٹی وی کے ساتھ پاکستانیوں کا عشق مثالی ہے،دیکھا گیا ہےکہ اکثر پاکستانی افراد، بالخصوص خواتین اپنےکئی اُمورصرف اس لیے جلدی جلدی نمٹاتےہیں تاکہ کوئی اپنا پسندیدہ ٹی وی شو، ڈراما وغیرہ دیکھ سکیں۔سال 2022میں بھی پاکستانی عوام اور ٹی وی کا ساتھ برقراررہا، جس کا سب سے بڑا ثبوت عوام کی جانب سے ٹی وی چینلز کو ملنے والی غیر معمولی پذیرائی اور اُن پر نشر ہونے والے مختلف پروگرامز کو ملنے والی تاریخ ساز ریٹنگز ہیں۔
مارننگ شوز ہوں یا ٹاک شوز، ڈراما سیریلز ہوں یا ڈراما سیریز،اسپورٹس پروگرامز ہوں یا مزاحیہ شوز۔غرض ٹی وی چینلز پر دکھائے جانے والے ہر فارمیٹ کے پروگرام کو ناظرین نے بھرپور توجّہ دی اور جہاں اچھے پروگرامز کی دل کھول کر تعریف کی، وہیں غیر معیاری پروگرامز اور اُنہیں پیش کرنے والے ٹی وی چینلز کو کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
صبح کا آغاز، مارننگ شوز کے ساتھ…
گرچہ اس وقت پاکستان میں مختلف چینلز پر دودرجن سے زائد مارننگ شوز پیش کیے جارہے ہیں ،لیکن سال2022 ء میں بھی اپنے نیوز بیسڈ فارمیٹ کی وجہ سے’’جیو پاکستان ‘‘ ہی مارننگ شوز کی فہرست میں نمبر وَن پوزیشن کا حق دار قرار پایا۔ دراصل ’’جیو پاکستان ‘‘ کے فارمیٹ میں وہ سب کچھ شامل ہے، جو ایک اچھے مارننگ شو میں ناظرین کی اکثریت دیکھنا چاہتی ہےاورشاید یہی وجہ ہے کہ پرانے فارمیٹ پر نشر ہونے والے مارننگ شوز بھی رفتہ رفتہ ’’جیو پاکستان‘‘ ہی کا اندازکاپی کرنے لگے ہیں۔دیگر مارننگ شوز میں باخبر سویرا، مارننگ ایٹ ہوم، نیا دن،صبح سے آگے، ایکسپریسو،گڈ مارننگ پاکستان،چائے ٹوسٹ اور ہوسٹ، ایک اور صبح اور نیوز کیفے بھی خاصی تعداد میں دیکھے گئے۔
جب کہ ایک نجی چینل سے نشر ہونے والا مارننگ شو اُس وقت سخت تنقید کی زَد میں آگیا ،جب مذکورہ شو میں مہمان کی حیثیت سے شرکت کرنے والی نیوز اینکر ،رابعہ انعم کچھ دیر بعد ہی یہ کہہ کر کہ ’’مَیں معذرت خواہ ہوں، مگر محسن کے ساتھ یہ سیٹ شیئر نہیں کر سکتی کہ محسن عباس حیدر کی سابقہ اہلیہ فاطمہ سہیل،اُن پر گھریلو تشددکا انتہائی سنگین الزام عائد کرچُکی ہیں۔ اور مَیں نے چوں کہ گھریلو تشدّد کے خلاف ایک سخت موقف اختیار کررکھا ہے، لہٰذا مَیں اِس شو کا مزیدحصّہ نہیں بننا چاہتی‘‘ شو چھوڑ کر چلی گئیں۔
سوشل میڈیا پر جہاں صارفین کی اکثریت نے رابعہ انعم کی طرف سے مارننگ شو کے بائیکاٹ کا فیصلہ سراہا،وہیں بہت سے افراد نے اسے ریٹنگ اسٹنٹ قرار دیا اورشو کی میزبان سے مطالبہ کیا کہ آئندہ وہ متنازع مہمانوں کو مدعو کرنے سے گریز کریں۔ مزید بر آں، ’’میرا دل یہ پکارے آجا‘‘ فیم ٹک ٹاکر عائشہ(مانو) کو شو میں بلوانے اور اُن کی ڈانسنگ اِسکلز کی ’’ماشاء اللہ ، ماشاءاللہ‘‘ کہہ کر تعریفیں کرنے پر بھی مذکورہ شو کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹاک شوز سال بھر خُوب چرچے میں رہے…
سالِ رفتہ بھی ٹیلی ویژن اسکرین پر ٹاک شوز مکمل طور پر چھائے رہے ، جب کہ حالاتِ حاضرہ پر مبنی پروگرامز،’’اسپیشل ٹرانسمیشنز‘‘ نےبھی زبردست ریٹنگ حاصل کی۔ دراصل ملکی سیاست میں تحریکِ عدم اعتماد، احتجاجی دھرنوں،لانگ مارچ، حقیقی آزادی مارچ اور سیاسی جلسے جلوسوں نے ایک بھونچال کی سی کیفیت پیدا کیے رکھی اور ناظرین لمحہ بہ لمحہ گرگٹ کی طرح رنگ بدلتی سیاست سے باخبر رہنے کے لیے زیادہ تر نیوز چینلز ہی دیکھتے رہے۔ اگر2022ء میں حالاتِ حاضرہ کے پروگرامز کا جائزہ لیا جائے، تو جیونیوز سے نشر ہونے والا پروگرام ’’آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ‘‘ پچھلے کئی برسوں کی طرح نمبر ون رہا۔ اس شوکے کئی پروگرامز کو ناظرین نے غیر معمولی پسندیدگی اور پذیرائی سے نوازا۔
خاص طور پر سابق وزیراعظم پاکستان، عمران خان پر توشہ خانے سے ایک ارب 70 کروڑ روپے کے تحائف ، محض 28 کروڑ روپے میں بیچنے سے متعلق شاہ زیب خان زادہ کی خصوصی اسٹوری پر مبنی شوز کی سیریز میں اُٹھائے گئے سنگین سوالات اور مدلّل انداز میں پیش کیے گئے حقائق صرف مقامی ہی نہیں، بلکہ عالمی ذرایع ابلاغ میں بھی خبروں اور تبصروں کا موضوع بنے رہے، جب کہ ارشد شریف قتل کیس کی انویسٹی گیشن پر مبنی پروگرامز کو بھی خوب سراہا گیا۔
دوسری جانب پاکستانی ٹاک شوز کی تاریخ کے ایک اور مقبول ترین پروگرام ’’کیپیٹل ٹاک ‘‘کے پرانے میزبان کی اپنے شو میں واپسی ہوئی اور سینئر صحافی حامد میر نے چیئر مین پاکستان پیپلزپارٹی ،بلاول بھٹو زرداری کا انٹرویو کرکے ’’کیپیٹل ٹاک ‘‘ کی تھرڈ اِننگز کا بھرپور آغاز کیا۔ نیز،سالِ گزشتہ نشر ہونے والے حالاتِ حاضرہ کے دیگر پروگرامز میں جرگہ، رپورٹ کارڈ، نیا پاکستان اور آپس کی بات بھی ریٹنگ کے مشکل امتحان میں نمایاں نمبروں سے کام یابی حاصل کرنے میں کام یاب رہے۔
جب کہ لائیو وِد ڈاکٹر شاہد مسعود، کل تک جاوید چوہدری کے ساتھ، آف دی ریکارڈ، ندیم ملک لائیو،دنیا کامران خان کے ساتھ، سینٹر اسٹیج، مقابل،تھنک ٹینک،بلیک اینڈ وائٹ، سیاست، ٹو دی پوائنٹ، اختلافی نوٹ، خبر ہے، فیصلہ آپ کا، کراس ٹاک،سوال یہ ہے، آن دی فرنٹ وِد کامران شاہد، پاور پلے، نائٹ ایڈیشن،رازو نیاز، پسِ پردہ،سوال عوام کا اور تکرار وغیرہ بھی دل چسپی اور پسندیدگی کے ساتھ دیکھے جانے والے پروگرامز میں شامل تھے۔
ڈرامے کا’’ ڈراپ سین ‘‘کچھ یوں ہوا…
بعض حلقوں کی جانب سے پاکستانی ڈراموں کا معیار،کہانی اور پیش کش کا انداز سخت تنقید کی زد میں رہا، لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ تمام تر اعتراضات اورشکایات کے باوجود پاکستان میں ڈراما انڈسٹری مسلسل عروج کی جانب گام زن ہے۔ اسی لیے2022ء کے ٹاپ ٹوئنٹی ڈراموں میں سنگِ ماہ، صنفِ آہن، پری زاد، کیسی تیری خود غرضی، میرے ہم سفر،مشکل،فراڈ ، ہم تم، اے مشتِ خاک ، حبس، چوہدری اینڈ سنز، دل آویز، مشکل، انتقام، تیری راہ میں،انگنا، پہچان، زخم، چوراہااور میرے ہم نشیں شامل رہے۔
’’سنگِ ماہ‘‘عورت پر حقِ ملکیت جتانے کی قبائلی رسم ’’ژغ‘‘ (غگ)کے تناظر میں بنایا گیا۔سیفِ حسن کی ہدایت کاری میںتیارہونے والا یہ ڈراماعاطف اسلم کا ڈیبیو ڈراما تھا، جس کے دیگر فن کاروں میں ہانیہ عامر، کبریٰ خان، نعمان اعجاز، سمیعہ ممتاز، ثانیہ سعید، عمیر رانا، حسن نعمان اور نجیبہ فیض جیسے اداکارشامل تھے۔ سنگِ ماہ کو ملنے والی غیر معمولی پذیرائی کی ایک وجہ اس کی اسٹار کاسٹ بھی تھی۔جب کہ ڈرامے کے چند مناظر پر کچھ اعتراضات بھی ہوئے، لیکن مجموعی طور پر ڈرامے کو فرسودہ قبائلی رسم اُجاگر کرنےکے باعث بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی۔
جب کہ آئی ایس پی آر کے تعاون سے تیار کیا جانے والا ڈراما’’صنفِ آہن ‘‘عمیرہ احمد کی تحریر اورندیم بیگ کی ہدایت کاری کامجموعہ تھا،جس کی کہانی مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والی سات لڑکیوں کے گرد گھومتی تھی کہ جن کی زندگیاں فوجی ٹریننگ کے بعد یک سر بدل گئیں۔اس ڈرامے کی 24 اقساط نشر کی گئیں ، جب کہ کاسٹ میں سجل علی، کبریٰ خان، یمنیٰ زیدی، رمشا خان، سائرہ یوسف، دنانیر مبین اور سری لنکن اداکارہ یہالی تاشیا سمیت کئی معروف اداکارشامل تھے۔
ہاشم ندیم کے ناول پر بننے والا ڈراما ’’پَری زاد‘‘اچھوتے موضوع اور احمد علی اکبر کی خوب صورت پرفارمینس کےسبب بے انتہا پسند کیا گیا۔دیگر فن کاروں میں عُشناشاہ، عروہ حُسین، صبور علی، یمنیٰ زیدی اور مشال خان شامل تھے۔اسی طرح ’’کیسی تیری خود غرضی‘‘ کی کہانی ایک بزنس مین شمشیر کے گرد گھومتی تھی، جو ایک متوسّط گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکی، مہک کی محبّت جیتنے کے لیے ہر حد سے گزرجاتاہے۔ احمد بھٹی کی ہدایت کاری اور ردین شاہ کی تحریر پر بننے والے اس ڈرامے میں دانش تیمور اور درّ فشاں سلیم نے مرکزی کردار ادا کیے، جب کہ دیگر اداکاروں میں لائبہ خان، لیلیٰ واسطی، عتیقہ اوڈھواور نعمان اعجاز وغیرہ شامل تھے۔
’’میرے ہم سفر‘‘ کی کہانی ایک نوجوان لڑکی، ہالہ کی کہانی تھی، جسے اس کےبیرونِ مُلک مقیم والد نے اُس کےآبائی گھر چھوڑ دیا تھا۔ جہاں اُس پر کافی ظلم و ستم ہوئے۔ تاہم،اس کا کزن بیرون مُلک سے واپس آکر اُس سے شادی کرلیتا ہے۔ہمایوں سعید اور شہزاد نصیب کی پروڈکشن میں بننے والے اس ڈرامے کی کہانی سائرہ رضا نے لکھی،کاسٹ میں ہانیہ عامر،فرحان سعید، صبا حمید، وسیم عباس اور تارا محمود وغیرہ شامل تھے۔جب کہ ڈراما’’فراڈ‘‘ شادی بیاہ کے ضمن میں ہونے والے فراڈز پر بنایا گیا، جس میں صبا قمر اور احسن خان کی شان دار اداکاری نے خُوب حقیقت کا رنگ بھرا۔ اس ڈرامے کو ثاقب خان نے ڈائریکٹ اور زنجبیل عاصم شاہ نے تحریر کیا۔
ڈراما’’ہم تم ‘‘کی کہانی دو پڑوسیوں کی کہانی تھی،جن میں سے ایک گھرانہ کیمسٹری کے پروفیسر قطب الدّین کا تھا ،تودوسرے گھرانے میں آدم (احد رضا میر) او ر اُن کا بھائی سرمد (جنید خان) اپنے پڑھے لکھے، لیکن بے روزگار والد سلطان (فرحان علی آغا) کے ساتھ رہائش پذیر تھے ۔ڈرامے کی کہانی اس لحاظ سے منفرد تھی کہ دونوں لڑکوں کو گھریلو اُمور کا شوقین دکھایا گیا اور کوئی انہیں اس بات کا طعنہ بھی نہیں دیتا تھا۔
اسی طرح ڈراما ’’ اے مشتِ خاک‘‘ ایک مذہب بےزار لڑکے مستجاب اور ایک دین دار لڑکی، دُعا کی اسٹوری پر مبنی تھا، جو ایک دوسرے کی محبّت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔ جب کہ عالیہ مخدوم کی تحریر اور مصدّق ملک کی ہدایت کاری میں بننے والے ڈرامے ’’حبس‘‘ کی کہانی دو مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد کی کہانی تھی، جو اپنی زندگی میں اپنے اپنے طریقے سے جدوجہد کرتے ہیں، لیکن ان کی تقدیر ایک ساتھ جڑی تھی۔
سیّد وجاہت حُسین کی ہدایت کاری اور صائمہ اکرم چوہدری کی تحریر پر مبنی مزاحیہ ڈراما، ’’چوہدری اینڈ سنز‘‘سیونتھ اسکائی انٹرٹینمنٹ کے بینر تلےتیار ہوا33 اقساط پر مشتمل تھا، جسے رمضان المبارک اور عیدالفطر کے خصوصی ڈرامے کے طور پر نشر کیا گیا، جب کہ ڈراما سیریل ’’دل آویز‘‘ کی کہانی ایک ایسی نوجوان لڑکی کی کہانی تھی، جس کا باپ اُس کے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں کرتا، توعدیل رزّاق کے تحریر کردہ، مرینہ خان کی ہدایت کاری میں بننے والےڈراما سیریل ’’مشکل‘‘ کی کہانی محبت، نقصان اور دھوکے جیسے موضوعات کے گرد گھومتی تھی، جب کہ جیو انٹرٹینمنٹ کا ڈراما ’’انتقام‘‘ پرانی گھریلو رنجشوں اور جائیداد کے تنازعے پر مبنی تھا۔
سالِ رفتہ دیکھے جانے والے کچھ دیگر ڈراموں میں پرستان، وہم ، اعتبار، ابنِ حوّا، روگ، بادشاہ بیگم، بچّھو، نیہر، حسرت اور بکھرے ہیں ہم وغیرہ شامل ہیں، جب کہ کچھ جاری ڈراموں میں پنجرا، تنکے کا سہارا ، کالا ڈوریا، میری شہزادی، اگر، وبال، بے پناہ، قلندر، فرق، بیٹیاں، تقذیر، بخت آور،وحشی اور مجھے پیار ہوا تھا وغیرہ شامل ہیں۔نیز، کئی ڈراموں کے او ایس ٹیز نے بھی مقبولیت کے نئے ریکارڈز قائم کیے۔
خاص تہوار ، خاص الخاص پروگرامزکی بہار…
ماہِ رمضان میںپاکستان کے سب سے بڑے اور سب سے زیادہ دیکھے جانے والے انٹرٹینمنٹ چینل ’’جیو ٹی وی‘‘ نے اپنی سابقہ روایت برقرار رکھتے ہوئے خصوصی نشریات ’’احساس رمضان‘‘ پیش کی۔ جیوٹی وی نے اپنی رمضان نشریات میں کئی نئے اور منفرد سیگمنٹس شامل کرکے اپنے ہم عصر چینلز کے لیے بارِ دگر ایک نیا ٹرینڈ سیٹ کردیا۔ یوں جیو کا ’’احساس رمضان ‘‘ہر اعتبار سے ناظرین میں مقبول اور ریٹنگ میں سرِ فہرست رہا ۔ دیگر چینلز سے نشر ہونے والے پروگرامز میں شانِ رمضان ، خیرِ رمضان ،روحِ رمضان اور رمضان میں بول بھی پسندیدگی سے دیکھے گئے۔
جب کہ ہلالِ عید نظر آنے کے بعد چاند رات ہی سے ہر ٹی وی چینل نے عید الفطر کی مناسبت سے خصوصی پروگرامز نشر کرنے کا اہتمام کیا تھا۔تاہم،جیو ٹی وی نے چوہدری اینڈ سنز ،مست محبت، روپوش،دی ڈونکی کنگ اور رانگ نمبر 2نشر کرکے اپنے ناظرین کی عید کی خوشیاں دو بالا کرکے دیگر تمام چینلز پر سبقت حاصل کرلی۔
دوسری جانب سال 2022ء میں کئی مزاحیہ شوز کا آغاز ہوا، تو کچھ پرانے مزاحیہ شو اسکرپٹ کی یک سانیت، پھکڑ پن اور اداکاروں کی عامیانہ حرکات کے باعث عدم مقبولیت کا شکار ہوکر بند ہوگئے۔ تاہم، ریٹنگ اور معیار کے لحاظ سے جیو نیوز کا ’’ہنسنا منع ہے‘‘نمبر ون رہا ، جس کے میزبان تابش ہاشمی نےاپنے مخصوص انداز میں دل چسپ سوالات کرکے نہ صرف ناظرین کو خوب محظوظ کیا بلکہ بے اختیارقہقہے لگانے پر مجبور کردیا۔ جب کہ ہلکے پھلکے مزاح پر مبنی دیگر شوز میں ہوشیاریاں، مذاق رات، حسبِ حال، سپر اوور، کسوٹی اور شب دیگ بھی ناظرین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے میں کام یاب رہے۔
کھیلوں کے پروگرامز کی با ت کی جائے، تو جیو نیٹ ورک کا اسپورٹس چینل ’’جیو سوپر‘‘ اور پی ٹی وی اسپورٹس مختلف کھیلوں کی حوصلہ افزائی میں اپنا حصّہ ڈالنے میں پیش پیش رہے ، جنہیں ناظرین نے خوب پسند بھی کیا۔ علاوہ ازیں ،گزشتہ برس جرائم کی خبروں پر مبنی پروگرامز میں سرِ عام ، فرد ِ جرم اور ذمّے دار کون بھی اپنے مواد کے اعتبار سے اچھے پروگرام ثابت ہوئے۔