• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عوام کو درپیش مسائل، جائز شکایات کے ازالے اور فوری داد رسی کے لیے متعدد مراکزِ شکایات موجود ہیں، اداروں کی غیر تسلّی بخش ،ناقص کارکردگی کے ہاتھوں ستائے لوگوں کو متعلقہ مراکز کا دروازہ ضرور کھٹکھٹانا چاہیے
 عوام کو درپیش مسائل، جائز شکایات کے ازالے اور فوری داد رسی کے لیے متعدد مراکزِ شکایات موجود ہیں، اداروں کی غیر تسلّی بخش ،ناقص کارکردگی کے ہاتھوں ستائے لوگوں کو متعلقہ مراکز کا دروازہ ضرور کھٹکھٹانا چاہیے

دنیا بھرکے ترقی یافتہ ممالک میں کاروباری اور یوٹیلیٹی اداروں کی جانب سے صارفین کے حقوق کا مکمل احترام اور پاس داری کی جاتی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے صارفین کے حقوق کی آگہی عوامی سطح تک پہنچانے کے لیے 15مارچ 1963ء کو’’صارفین کے حقوق کا عالمی دن‘‘ منانے کی منظوری دی، جس کے تحت آٹھ نکاتی حقوق مرتّب کیے گئے۔ 

اقوامِ متحدہ کےاس فیصلے میں ریاستی اداروں پر شہریوں کااعتماد، دونوں کے درمیان گہرے تعلق کا فروغ، صارفین کا اطمینان، حفاظت، انتخاب، مکمل معلومات، صحت مندانہ ماحول، شکایات کے ازالے اور شنوائی کے حقوق شامل ہیں۔

سرکاری محکموں کے افسران اور عملہ عوام کے لیے ’’خدّام عوام‘‘ (Public Servants)کی حیثیت رکھتے ہیں اور عوام النّاس کو مکمل طور پر جواب دہ ہیں۔ تاہم، حکومت کے بہتر طرزِحکم رانی کے بلندبانگ دعووں کے باوجود اکثر سرکاری محکموں میں منظّم متوازی نظام قائم ہے، جس کے تحت مختلف محکموں میں ایجنٹ، ٹاؤٹ اور ٹھیکے دار مافیا کے انتہائی طاقت وَر عناصر ایک منظّم گروہ کی صُورت سرگرمِ عمل ہیں۔ 

سرکاری اداروں کے افسران اور ماتحت عملہ خُود کو حاکم ِاعلیٰ اور عوام النّاس کو محکوم تصوّر کرتے ہیں۔ ان سرکاری اداروں میں اکثر عوام النّاس کے ساتھ نہایت حقارت آمیز سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ حالاں کہ مقررہ قوانین کے مطابق ہر محکمے کے دفتر میں نمایاں جگہ پر ’’شکایتی باکس‘‘ نصب کرنا، نیز محکموں کے سربراہان کو کم از کم ہفتے میں ایک دن عوام النّاس کی جائزشکایات کی سماعت کے لیے کُھلی کچہریوں کا انعقاد لازمی قرار دیا گیا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب یہ قصّۂ پارینہ ہوچکا ہے۔

مُلک بھر میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور دیگر سرکاری محکموں نے عوام کو درپیش مسائل اور اُن کی جائز شکایات کے ازالے اور فوری دادرسی کے لیے اربوں روپے کے فنڈزسے متعدد قومی ادارے اور مراکز شکایات قائم کیے، جہاں بہترین وسائل اور جدید ترین آلات سے آراستہ دفاتر میں اعلیٰ عہدوں، بھاری تن خواہوں، پُرکشش مراعات اور سہولتوں کے ساتھ بڑی تعداد میں افسران اور عملے کی فوج ظفر موج تعینات کی گئی، لیکن متاثرہ شہریوں کے حقوق کے تحفّظ کے لیے قائم ان محکموں کی جانب سے عوام النّاس کی مدد اور رہنمائی کے لیے مناسب تشہیر کے فقدان اور پیچیدہ دفتری امور سے لاعلمی کے باعث متاثرہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد اپنی جائز شکایات اور مسائل کے ازالے کے لیے ان اداروں سے رجوع ہی نہیں کرتی، سو، اس سلسلے میں سرکاری اداروں کا شعور بے دار کرنے کی سخت ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ ہم نے ایک ذمّے دارشہری کی حیثیت سےمختلف سرکاری اور یوٹیلیٹی اداروں کی غیر تسلّی بخش خدمات اور ناقص کارکردگی کے خلاف جب بھی کوئی تحریری شکایت درج کروائی، متعلقہ سرکاری محکموں نے درپیش مسائل تسلّی بخش طور پر حل کیے، لہٰذا ہماری ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ سرکاری و دیگر محکموں کی غیر تسلّی بخش خدمات اور ناقص کارکردگی سے متاثرہ شہریوں کو اُن کی جائز شکایت اور دیرینہ مسائل کےحل کے لیے مناسب رہنمائی فراہم کریں، تاکہ شکایات کے ازالے کے ساتھ ساتھ سرکاری اور مفادِ عامّہ کے دیگر اداروں کی بھی اصلاح ہوسکے۔

کسی بھی محکمےکی ناقص کارکردگی کے خلاف تحریری شکایات کس قدر اہمیت کی حامل ہیں، اس کا اندازہ اس واقعے سے لگایا جاسکتا ہے کہ بنگال سے تعلق رکھنے والے ایک ریلوے مسافر اوکھیل چندرا سین نے تقریباً 116برس قبل محکمہ ریلوے کے خلاف ایک دل درج کروائی، تو اُس کے شکایتی خط نے ہندوستانی محکمہ ریلوے کو خوابِ غفلت سے بے دار کردیا، جس کے بعد محکمہ ریلوے، مسافروں کی سہولت کے لیے ریل کے ہر ڈبّے میں بیت الخلاء کی سہولت فراہم کرنے پر مجبور ہوگیا اور مذکورہ شکایتی خط ہی کی بدولت برِعظیم کے لاکھوں ریلوے مسافر آج تک اس سہولت سے مستفید ہورہے ہیں۔

ریلوے مسافر اوکھیل چندرا سین نے1909ء میں صاحب گنج ڈویژنل ریلوے دفتر کوجو شکایتی خط لکھا، اس کا متن کچھ اس طرح تھا۔’’عالی جناب! میں پیسنجر ٹرین سے احمد پور اسٹیشن پہنچا، تو پیٹ میں مروڑکے باعث رفع حاجت کے لیے عوامی بیت الخلاء چلا گیا۔ ابھی میں حاجت سے فارغ بھی نہیں ہوا تھا کہ گارڈ نے ٹرین کی روانگی کے لیے سیٹی بجا دی۔ 

سیٹی کی آواز سنتے ہی مَیں ایک ہاتھ میں لوٹا اور دوسرے سے اپنی دھوتی سنبھالتا ٹرین پکڑنے کے لیے بھاگا، تو گھبراہٹ میں نیچے گرپڑا۔ یہ منظر دیکھ کر پلیٹ فارم پر موجود مرد و خواتین میری ہیئت کذائی پر ہنسنے لگے اور میرا خوب مذاق بنایا۔ جناب عالی!یہ کتنا بُرا ہے کہ اگر کسی مسافر کو رفعِ حاجت کے لیے بیت الخلاء جانا پڑے، تو بدبخت کنڈکٹر گارڈ پانچ منٹ بھی اس کا انتظار نہ کرے۔

مَیں حضور والا سے فریاد کرتا ہوں کہ عوام النّاس کی خاطر کنڈکٹرگارڈ پر سخت جرمانہ عاید کرکے اس کا کوئی حل نکالا جائے، بہ صورتِ دیگر مَیں یہ رپورٹ اخبارات میں دے دوں گا۔‘‘ (آپ کا وفادار خادم، اوکھیل بابو چندرا سین) اس شکایتی خط کا اُس وقت کے محکمہ ریلوے کے فرض شناس افسران نے سنجیدگی سے نوٹس لیا اور متاثرہ مسافر کی شکایت پر ہم دردانہ غور و خوض کرتے ہوئے ہندوستان ریلوے کی بوگیوں میں بیت الخلاء کی سہولت فراہم کرنے کا اہم فیصلہ کیا۔ یہ تاریخی شکایتی خط آج بھی ریلوے عجائب گھر، دہلی کی زینت ہے۔

پاکستان میں سرکاری محکموں اور دیگر اداروں کی غیر تسلّی بخش خدمات اور ناقص کارکردگی کے ہاتھوں ستائے لاکھوں عوام مخصوص میلان کی وجہ سے اپنی شکایات کے ازالے کے لیے متعلقہ اداروں کا دروازہ کبھی کھٹکھٹاتے ہی نہیں۔ نتیجتاً اپنی جائز شکایات کے ازالے سے محروم چلے آرہے ہیں۔ 

جب کہ وفاقی، صوبائی حکومتوں اور خود مختاراداروں نے عوام کی جائز شکایات کے ازالے کے لیے متعدد ادارے اور مفت مددگار لائنز متعارف کروائی ہیں، جن کی تفصیلات ان اداروں کی ویب سائٹس پر بھی دست یاب ہیں۔ جب کہ عوام کی آواز کہلائے جانے والا پاکستان سٹیزن پورٹل (PCP) حکومتِ پاکستان کی ایک ملک گیر سرکاری شکایتی موبائل فون ایپلی کیشن ہے،جس سے تمام وفاقی اور صوبائی محکمے منسلک ہیں۔

ذیل میں عوام النّاس کی آگہی کے لیے چند اہم سرکاری اداروں اورمحکموں کے مراکزِ شکایات کی تفصیل پیشِ خدمت ہے۔

وزیراعظم کا پرفارمنس ڈیلیوری یونٹ (PMDU): قومی ادارہ PMDU شہریوں کی ملک گیر شکایات اور دادرسی نظام کا سرخیل ہے۔ اس پلیٹ فارم سے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں، خواتین، معذور افراد اور غیرملکیوں کے مسائل ترجیحاً حل کیے جاتے ہیں۔

اس یونٹ کا بنیادی مقصد تمام سرکاری محکموں کے ساتھ آسانی سے رابطوں کے مواقع فراہم کرنا اور حکومت کی بصیرت کے مطابق درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہے۔ اس یونٹ میں کل3019276شہری رجسٹرڈ ہیں، جب کہ موصولہ شکایات کی تعداد2814630اور ازالہ شدہ شکایات کی تعداد2664254ہے۔

ایوانِ صدر، اسلام آباد، عوامی شکایت سیل: صدرِ مملکت کےسیکریٹری کی سربراہی میں قائم یہ شعبہ عوامی شکایات کے ازالےکے ضمن میں خدمات انجام دے رہا ہے۔ جہاں متاثرہ شہری بذریعہ ای میل dgcoord2@president,gov.pk اپنی شکایات ارسال کرسکتےہیں۔ 

مذکورہ شکایت سیل سے اب تک سیکڑوں متاثرہ شہریوں کی جائز شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے، جب کہ حال ہی میں صدرِ مملکت نے ایک نابینا شخص کی شکایت پر اسےEOBI پینشن کا حق دیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کا حقوقِ انسانی سیل (HRC) : شہریوں کو فوری اور سستا انصاف فراہم کرنے کی غرض سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے تحت حقوقِ انسانی سیل (HRC) چیف جسٹس آف پاکستان کی براہِ راست نگرانی میں خدمات انجام دیتا ہے۔ جہاں متاثرہ شہری اپنی شکایات کے ازالے کے لیے سپریم کورٹ بلڈنگ، شاہ راہ آئین، اسلام آباد، فون نمبر051-9219516 اور ای میل dir.hrc@supremecourt.gov.pk پر بغیر کسی وکیل، سادہ کاغذ پر اپنی شکایت ارسال کر سکتے ہیں ۔

حقوق انسانی کمیشن پاکستان (HRCP) کا شکایتی سیل: ملک میں حقوق انسانی کے تحفّظ اور متاثرہ شہریوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے ’’حقوقِ انسانی کمیشن پاکستان‘‘ (HRCP) کا قیام 1986ء میں عمل میں آیا۔ یہ ملک میں حقوقِ انسانی کے تحفّظ و فروغ کا ایک آزاد، غیر سیاسی اور غیر منافع بخش ادارہ ہے۔ 

اس کا صدر دفتر لاہور، جب کہ ذیلی دفاتر کراچی، اسلام آباد، ملتان، حیدر آباد، پشاور، گلگت، تربت اور کوئٹہ میں قائم ہیں، جہاں پولیس کی جانب سے زیادتیوں، خواتین کی وراثت، ان پر تشدّد، بچّوں کے حقوق، سائبر کرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے شہری اپنی شکایات کے اندراج کے لیے کمیشن کے دفتر کے فون نمبرز35864994-35838341۔042یا بذریعہ ای میلhrcp@hrcp-web.org رجوع کرسکتے ہیں۔ مزید تفصیلات کمیشن کی ویب سائٹwww.hrcp-web.org پر بھی موجود ہیں۔

وفاقی محتسبِ اعلیٰ (غریبوں کی عدالت): وفاقی محتسب اعلیٰ سیکریٹریٹ، ملک میں سرکاری محکموں کی غیر تسلّی بخش، ناقص کارکردگی اور غفلت سے متاثرہ شہریوں کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کے ضمن میں ’’غریبوں کی عدالت‘‘ کہلاتا ہے ۔ 

یہ سرکاری محکمہ 1983ء میں عوام کو فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کی غرض سے قائم کیا گیا۔محکمے کی ویب سائٹ www.mohtasib.gov.pk پر وفاقی محتسب اعلیٰ کا عوام کے نام پیغام درج ہے کہ ’’وفاقی محتسب اعلیٰ کی ویب سائٹ پر آپ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

یہاں ہم وفاقی حکومت کے اداروں کے خلاف آپ کی شکایات کے فوری ازالے کے لیے موجود ہیں۔ وفاقی حکومت کے ماتحت اداروں جیسے بجلی، سوئی گیس، نادرا، پاکستان ریلوے، پاکستان پوسٹ، پاکستان بیت المال، پاسپورٹ آفس، علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی اور ای او بی آئی سمیت دیگر وفاقی اداروں کے خلاف اگر آپ کو کوئی شکایت درپیش ہے، تو بلاجھجک وفاقی محتسب اعلیٰ سے رجوع کرکے گھر بیٹھے فوری انصاف حاصل کرسکتے ہیں۔ ‘‘ 

وفاقی محتسب اعلیٰ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی وفاقی محکمے میں بدانتظامی کے باعث ناانصافی کا شکار ہونے والے متاثرہ شہری کے کیس کے متعلق معلومات حاصل کرکے اس کی تحقیقات کے بعد فوری طور پر دادرسی کرے۔ 

یہ محکمہ عام آدمی کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔ یہاں شکایت کے اندراج کے لیے کوئی فیس مقرر ہے، نہ ہی کسی وکیل کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی بِنا پراسے ’’غریبوں کی عدالت‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ تاہم، وفاقی محتسب اعلیٰ سے رجوع کرتے وقت یہ بات ذہن میں رہے کہ اس عنوان سے شکایت کنندہ کا کوئی مقدمہ، اپیل یا درخواست کسی عدالت ٹریبونل یا بورڈ میں زیر التواء تو نہیں ہے۔

مزید برآں، ملازمتی مسائل(Service Matter) بھی وفاقی محتسب کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔وفاقی محتسب کا مرکزی سیکریٹریٹ اسلام آباد،جب کہ علاقائی دفاتر کراچی، حیدر آباد،سکھر، لاہور، ملتان، گوجرانوالہ، فیصل آباد، پشاور، سوات ،ڈیرہ اسماعیل خان ،حب،خاران اورکوئٹہ میں بھی قائم ہیں۔

وفاقی ٹیکس محتسب پاکستان: وفاقی ٹیکس محتسب ایک آزاد، خود مختار آئینی ادارہ ہے، اس کا صدر دفتر اسلام آباد میں ہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب کے قیام کا مقصد مختلف محصولات انکم ٹیکس، کسٹمز، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز کے متعلق عوامی شکایات کے ازالے کے ساتھ محصولات ادا کرنے والے شہریوں کے حقوق کا تحفّظ بھی ہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب کا فیصلہ حتمی اور ایف بی آر پر اس کی تعمیل لازمی ہے ۔ متاثرہ شہری اپنی شکایات کے ازالے کے لیے تحریری اور آن لائن شکایات بذریعہ ای میل ombudsman@fto.gov.pk درج کرواسکتےہیں۔

بینکنگ محتسب پاکستان: یہ آزاد اور خودمختار ادارہ بینکوں اور ان کے گاہکوں کے مابین تنازعات کے حل کے لیے قائم کیا گیا ہے۔بینکوں سےکسی تنازعے کی صُورت میں متاثرین بینکنگ محتسب پاکستان کےفون نمبر 021-99217334یاای میل info@bankingmohtasib.gov.pk پراپنی شکایت درج کرواسکتے ہیں۔

وفاقی انشورنس محتسب پاکستان: اس ادارے کے تحت بیمہ داروں اور انشورنس کمپنیوں کے مابین رونما ہونے والے تنازعات کے ضمن میںسیکڑوں بیمہ داروں کی داد رسی کرکے ان کےحق میں فیصلے صادر کیے جاچکے ہیں۔شکایات کے ازالے کے لیے ہیلپ لائن1082یا فون نمبر 021-99207761 یا infohaq@fio.gov.pk پربذریعہ ای میل رجوع کیا جاسکتا ہے۔

وفاقی محتسب برائے خواتین کا جائے کار پر ہراسانی سے بچاؤ: جائے ملازمت پر ہراسانی کا شکار ہونے والی خواتین ملازمین کی شکایات کے ازالے اور انصاف کی فراہمی کے لیے قائم کیے گئے اس ادارےکا صدر دفتر اسلام آباد میں ہے۔ ہراسانی کی شکار متاثرہ خواتین وفاقی محتسب کے دفتر کی ہیلپ لائن03444367367یا بذریعہ ای میل registrar@fospah.gov.pk زبانی یا تحریری شکایات درج کرواسکتی ہیں ۔

بینکس کی ناقص کارکردگی کے خلاف شکایات: عوام اور بینک کے کھاتے داروں کے لیے خدمات کی فراہمی میں غیر تسلی بخش برتاؤ، عدم تعاون اور ناقص کارکردگی کی شکایات میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جارہا ہے، جن میں شہریوں کی جانب سے بینکوں میں چیک کیش کروانے، نیا اکاؤنٹ کھولنے، ماہانہ یوٹلیٹیز بل جمع کروانے، رقوم کے تبادلے، ریٹائرڈ ملازمین کے پینشن اکاؤنٹ کُھلوانے، پینشن کی وصول یابی اور اے ٹی ایم مشینوں کی ناقص کارکردگی جیسے اہم مسائل شامل ہیں۔

اس حوالے سےبینک دولت پاکستان نے صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کراچی میں ایک مرکزی شعبۂ شکایت قائم کیا ہے،جہاں متاثرہ افراد اپنی شکایات زبانی، تحریری یا بذریعہ ای میل ارسال کرسکتے ہیں۔ بینک دولت پاکستان کو شکایت کی باز پُرس کرنے اور بینکس پر بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

اس سلسلے میں متاثرہ بینک صارفین، بینک دولت پاکستان کے ڈائریکٹر ،بینکنگ کنڈکٹ اینڈ کنزیومر پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ (BC&CPD) آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی یافون نمبر 0092-21-111-7270273 یا بذریعہ ای میل cpd.helpdesk@sbp.org.pk اپنی شکایات ارسال کرسکتے ہیں۔

مذکورہ بالا مختلف محکموں کے شکایتی سیلز کے علاوہ مُلک بھر میں دیگر محکموں اور اداروں کے بھی شکایتی سیل قائم ہیں ،اُن میں سرکاری محکموں کے پینشنرز، نجی شعبے کے پینشرز، سیکیوریٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(PEMRA)، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (NEPRA)، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA)، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (NADRA)، پاکستان ریلوے، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کارپوریشن (PTCL)، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (PTA)، پاکستان پوسٹ، پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA)، ہیلتھ کیئرکمیشن، فوڈ اتھارٹی، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجینسی (FIA)، مسابقتی کمیشن آف پاکستان (CCP)اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR)شامل ہیں۔ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور گورنرز کے دفاتر میں بھی شہریوں کو درپیش شکایات کے ازالے کے لیے شکایتی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ 

جب کہ کسی مشکوک و غیر قانونی سرگرمی یاکسی جرم کے سرزد ہونے کی صُورت میں شہری اپنے شہر کے محکمۂ پولیس کی مقررہ مددگار لائن سے رجوع کرسکتے ہیں۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں عائد جرمانوں اور جائز شکایات کے ازالے کے لیے بھی ملک کے مختلف شہروں میں محکمۂ ٹریفک پولیس کے شکایات سنٹرز قائم ہیں، جہاں متاثرہ شہری اپنی شکایات کے ازالے کے لیے رجوع کرسکتے ہیں۔

اسی طرح کھانے پینے کی روزمرہ اشیاء کے معیار اور حفظانِ صحت کو باقاعدہ بنانے کے لیے مُلک کے چاروں صوبوں میں صوبائی فوڈ اتھارٹیز قائم کی گئی ہیں، جو اپنے اپنے صوبوں میں کھانے پینے کی معیاری اورصحت بخش اشیاء تیار کرنے اور اُن کی تجارتی پیمانے پر فروخت کے لیے مقررہ قوانین کے مطابق اجازت نامے جاری کرتی ہے۔ متاثرہ شہری کھانے پینے کی اشیاء میں ملاٹ، غیر معیاری اور مضر صحت ہونے کے خلاف اپنی شکایات کے ازالے کے لیے متعلقہ صوبے کی فوڈ اتھارٹی کے پاس تحریری شکایت درج کرواسکتے ہیں۔

ملک کے چاروں صوبوں کے مختلف اضلاع میں صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے صارفین حقوق عدالتیں خدمات انجام دے رہی ہیں، لیکن ان کی افادیت کے متعلق ذرائع ابلاغ میں مناسب تشہیر نہ ہونے کے باعث متاثرہ شہریوں کی اکثریت ان عدالتوں کی خدمات سے کماحقہ مستفید نہیں ہورہی۔

کاروباری اور تجارتی اداروں کی جانب سے صارفین کے ساتھ خرید و فروخت کے عمل میں دھوکا دہی، اشیاء اور خدمات کی زائد قیمتوں کی وصولی، سامان کی وارنٹی کی ضمانت باوجود ناقص مال کی صورت میں انہیں تبدیل نہ کرنے اور صارفین کو اُن کی رقوم واپس نہ کرنے جیسی شکایات معاشرے میں عام ہیں، حالاں کہ متاثرہ صارفین، حصولِ انصاف کے لیے دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ صارفین عدالتوں سے رجوع کرکے اپنے حقوق کی بہتر حفاظت کرسکتے ہیں۔ واضح رہے، یہ عدالتیں عموماً30 یوم میں فیصلے صادر کرتی ہیں اوران کے 90فی صد فیصلے صارفین کے حق میں ہوتے ہیں۔ (مضمون نگار، سابق افسر تعلقات ِعامّہ ای او بی آئی،ڈائریکٹر سوشل سیفٹی نیٹ ورک، پاکستان ہیں)