• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مُلکِ عزیز میں 2022ء اِس لحاظ سے بھی خاصا ہنگامہ خیز رہا کہ اس میں عروج و زوال اور شہرت و گم نامی کی کئی کہانیاں سامنے آئیں۔تو آئیے، اسی نشیب و فراز کے کچھ قصّے کہانیوں پر نگاہ ڈالتے ہیں۔

تفریح آؤٹ ، ٹریجڈی اِن

2022 ء کے آغاز میں جب سیّاحتی مقام، مَری میں برف باری شروع ہوئی، تو سیّاحوں کی ایک بڑی تعداد نے دِل کش مناظر سے لُطف اندوز ہونے کے لیے ملکۂ کوہسار کا رُخ کیا، جہاں سیکڑوں سیّاحوں کی گنجائش تھی، وہاں ہزاروں افراد پہنچ گئے، اِسی طرح تاحدِ نگاہ گاڑیوں کی بھی قطاریں لگ گئیں، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تفریح کے لیے آنے والے شدید برف باری میں سڑکوں پر پھنس کر رہ گئے۔ لوگوں کو نقطۂ انجماد سے بھی نیچے کے درجۂ حرارت میں سڑکوں پر رات گزارنی پڑی۔پھر انسانیت کچھ اِس طرح بھی شرمائی کہ ہوٹلز مالکان نے مصیبت کی اِس بھیانک گھڑی کو کمائی کا موقع سمجھتے ہوئے کمروں کے کرائے اور کھانوں کے نرخ کئی گُنا بڑھا دیئے۔

دوسری طرف، متعلقہ سرکاری ادارے بھی متاثرین کی مدد کرنے کی بجائے اپنے دروازے بند کرکے بیٹھ گئے۔اِن حالات میں برف کے طوفان میں پھنسے مرد و خواتین اور بچّوں کے پاس گاڑیوں میں بند رہنے کے سوا کوئی راستہ نہیں رہا۔ خود کو جان لیوا سردی سے بچانے کے لیے گاڑیوں میں ہیٹر چلایا، تو گیس اُن کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔نتیجتاً دو درجن افراد دَم گُھٹنے کے باعث اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

یوں بہت سے خاندانوں کی تفریح، ایک الم ناک ٹریجڈی میں بدل گئی۔اِس سانحے نے مُلک بَھر کو سوگوار کر دیا۔حکومت اور اداروں پر خُوب لعن طعن کی گئی۔عوامی دباؤ پر تحقیقات کے اعلانات ہوئے، ملوّث افراد کو عبرت ناک سزا دینے کے دعوے کیے گئے، مگر عملی طور پر محض چند نمائشی اقدامات کے ذریعے ایک بہت بڑے انسانی و سماجی المیے پر مٹّی ڈال دی گئی۔یوں یہ سانحہ2022 ء کا ایک بدترین آغاز ثابت ہوا۔

ملتان سلطان آؤٹ، لاہور قلندرز اِن

جنوری 2022 ء کے ابتدائی دِنوں میں پاکستان سُپر ليگ کا آغاز ہوا اور اِس سلسلے کے میچز تقریباً ایک ماہ تک ہوئے۔ پی ایس ایل کا فائنل لاہور قلندرز اور ملتان سلطان کے درمیان کھیلا گیا،جس میں لاہور قلندرز فاتح کی حیثیت سے اِن، جب کہ ملتان سلطان آؤٹ ہوگئی، حالاں کہ ماہرین کی ایک بڑی تعداد اِسے فیورٹ قرار دے رہی تھی۔

یہ پاکستان سُپر لیگ کا ساتواں موسم تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے2015 ء میں اِس کا آغاز کیا تھا اور لاہور قلندرز کو سات ٹورنامنٹس میں پہلی بار چمپیئن بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔اِس سے قبل یہ ٹرافی ملتان سلطان کے پاس تھی۔ گو کہ ٹرافی تو لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے وصولی،تاہم ملتان سلطان کے رضوان’’ پلیئر آف دی سیریز‘‘ کا اعزاز اپنے نام کرنے میں کام یاب رہے۔جب کہ لاہور قلندرز کے فخر زمان نے سب سے زیادہ رنز بنائے، تو شاہین آفریدی وکٹس حاصل کرنے والوں میں سرِفہرست رہے۔

کورونا وبا آؤٹ، لِمپی اسکن ڈیزیز اِن

سالِ گزشتہ کا آغاز اِس خوش کُن خبر کے ساتھ ہوا کہ کورونا وبا سمٹ رہی ہے اور اس کی تباہ کاریوں کے مناظر پس منظر میں جا رہے ہیں،لیکن پاکستانیوں کے لیے ایک دوسری وبا خطرے کی گھنٹی بجاتی منظر نامے میں اِن ہوگئی اور یہ تھی جانوروں کی ایک بیماری’’ لمپی اسکن ڈیزیز‘‘۔ اِس بیماری کی زَد میں آکر ہزاروں بھینسیں اور گائیں ہلاک ہوئیں اور جب اِس بیماری کے پھیلاؤ کی اطلاعات میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچیں، تو خوف زدہ افراد بڑا گوشت (بیف) کھانے سے گریز کرنے لگے۔ اِسی طرح گائے،بھینس کے دودھ کے استعمال میں بھی احتیاط برتی جانے لگی۔طبّی ماہرین کا کہنا تھا کہ گوشت اور دودھ کے استعمال سے اِس بیماری کی انسانوں میں منتقلی کا کوئی امکان نہیں، مگر خوف زدہ عوام بہت دنوں تک محتاط ہی رہے۔

امن آؤٹ، دہشت گردی اِن

2022 ء کے شروع ہی سے کچھ ایسے اشارے ملنے لگے تھے کہ مُلک میں دہشت گردی ایک بار پھر اِن ہو رہی ہے۔دہشت گردی کی نئی لہر کا آغاز فروری میں پنج گور اور نوشکی میں فرنٹیئر کور پر حملوں کی صُورت ہوا۔ اِن حملوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے12 اہل کار شہید ہوئے، جب کہ جوابی کارروائی میں20 حملہ آور مارے گئے۔ ان حملہ آوروں کو مبیّنہ طور پر افغانستان سے مدد مل رہی تھی۔

بعدازاں، سوات میں مسلّح دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات سامنے آئیں،جس کے خلاف عوام نے بڑے پیمانے پر احتجاجی جلوس نکالے۔جب کہ اِس ضمن میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں ایک دوسرے پر الزام تراشیاں بھی کرتی رہیں۔

مذاکرات آؤٹ، لانگ مارچ اِن

عوام سارا سال یہ توقّع کرتے رہے کہ مُلکی قومی قیادت سیاسی درجۂ حرارت میں کمی اور مسائل کے حل کے لیے احتجاجی تحریکوں کی بجائے مذاکرات کا سہارا لے گی، مگر بدترین سیاسی حالات میں بھی مذاکراتی عمل آؤٹ ہی رہا اور بار بار لانگ مارچ اِن ہوتے رہے۔پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما، شاہ محمود قریشی نے فروری میں گھوٹکی سے سندھ حکومت کے خلاف مارچ کا آغاز کیا اور صوبے کے کئی علاقوں میں جلسے کیے۔

اِسی دوران پیپلز پارٹی کے سربراہ، بلاول بھٹّو زرداری نے پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف مزارِ قائد سے لانگ مارچ کا آغاز کیا، جو کئی روز بعد اسلام آباد پہنچا۔اِسی طرح باقی جماعتوں کی جانب سے بھی پی ٹی آئی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کیے گئے اور جب عمران خان اقتدار سے محروم ہوئے، تو وہ بھی سڑکوں پر نکل آئے۔ اُنھوں نے لاہور سے راول پنڈی تک قسطوں میں لانگ مارچ کیا، تاہم مقاصد کے حصول میں ناکام رہے۔

معتدل موسم آؤٹ، شدید موسم اِن

ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث سال بَھر شدید قسم کے موسموں کی خبریں اِن رہیں۔مارچ کے مہینے میں شدید گرمی کی لہر پاکستان اور بھارت کے کئی علاقوں میں اِن ہوئی۔اس ماہ نواب شاہ میں درجۂ حرارت پچاس ڈگری تک جا پہنچا۔پھر موسم بدلا اور شدید بارشیں’’ اِن‘‘ ہو گئیں، جن کے نتیجے میں تاریخ کے بدترین سیلاب نے پاکستان کا ایک تہائی رقبہ ڈبو دیا۔لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، جو مہینوں بے یارو مددگار سڑکوں پر پڑے رہے۔عوام سال بَھر معتدل موسم دیکھنے کو ترستے رہے، لیکن ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث موسم شدید ہی رہا۔

اعتماد آؤٹ، عدم اعتماد اِن

2022ء میں عمران خان حکومت سے آؤٹ ہوئے، تو اُن کے ساتھ بہت سی چیزوں پر اعتماد بھی آؤٹ ہو گیا۔ عدم اعتماد کی کہانی ماہِ اپریل میں چلتی رہی اور بالآخر عمران خان کے اقتدار سے آؤٹ ہونے پر ختم ہوئی۔ عدم اعتماد کی تحریک ایک آئینی اور قانونی طریقے سے اِن کی گئی تھی کیوں کہ پارلیمانی نظام میں اس کی گنجائش موجود ہے۔ آئینِ پاکستان کی دفعہ اکیانوے کے تحت حزبِ مخالف نے تحریکِ عدم اعتماد پیش کی اور پی ٹی آئی کو اقتدار سے آؤٹ کرکے خود ایوانِ اقتدار میں اِن ہوگئی۔

فائرنگ آؤٹ، میزائل اِن

بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحدوں پر فائرنگ کا تبادلہ معمول کی بات ہے، مگر گزشتہ برس بھارت نے اپنی جارحانہ کارروائیوں میں میزائل کو بھی اِن کر دیا۔مارچ میں بھارت نے ایک براہموس میزائل غلطی سے پاکستان کی طرف داغ دیا۔ یہ میزائل بھارتی علاقے ہریانہ سے فائر ہوا اور پاکستان میں میاں چُنوں کے قریب آ گرا۔

میزائل کی زد میں آکر ایک عمارت تباہ ہوگئی،تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔یہ میزائل پاکستان کے اندر تقریباً سوا سو کلو میٹر تک اِن ہوا اور پونے چار منٹ پاکستانی علاقے میں اُڑتا رہا۔

عمران خان آؤٹ ، شہباز شریف اِن

گزشتہ برس کے اپریل میں عمران خان بالآخر اقتدار سے آؤٹ ہو ہی گئے، لیکن اِس سے قبل اُنہوں نے آئینی بحران کو’’ اِن‘‘ کرنے کی بہت کوشش کی۔ جب 10 اپریل کو تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری ہونا تھی، تو تحریکِ انصاف کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے تحریک روکنے کی ہر ممکن کوشش کی۔

ایک خط کی بنیاد پر سازش کا فسانہ گھڑ کر لوگوں کو گم راہ کیا گیا،لیکن عدالتِ عالیہ کی مداخلت کے بعد رائے شماری ہوئی اور عمران خان’’ آؤٹ‘‘ ہو گئے۔نتیجتاً اگلے روز یعنی 11 اپریل 2022 ء کوشہباز شریف وزیرِ اعظم کے طور پر’’ اِن‘‘ ہوگئے ۔

پارٹی امیدوار آؤٹ، آزاد امیدوار اِن

مئی میں بلوچستان میں ہونے والے مقامی حکومتوں کے انتخابات اِس لحاظ سے منفرد تھے کہ اُن میں آزادا امیدواروں نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، جب کہ پندرہ سو سے زاید امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ جمعیت علمائے اسلام 100 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور بلوچستان عوامی پارٹی70 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔ پختون خواہ ملی عوامی پارٹی چوتھے اور بلوچستان نیشنل پارٹی پانچویں نمبر پر رہیں۔ یوں آزاد امیدوار صوبے کی سیاست میں’’ اِن‘‘ ہوگئے اور سیاسی جماعتیں دیکھتی رہ گئیں۔

ارزانی آؤٹ، منہگائی اِن

نئی حکومت اِس وعدے کے ساتھ برسرِاقتدار آئی تھی کہ وہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے عوام پر لادی گئی منہگائی میں کمی کرے گی۔تاہم، شہباز شریف کے وزیرِ اعظم بننے کے بعد منہگائی میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوا۔ نہ صرف یہ کہ اشیائے خورو و نوش کی قیمتیں بے تحاشا بڑھیں بلکہ تیل اور گیس کی قیمتوں میں بھی اضافے کیے جاتے رہے۔ جون میں آنے والے بجٹ نے تو عوام کی کمر ہی توڑ ڈالی۔ پاکستانی روپیا ڈالر کے مقابلے میں تیزی سے گرنے لگا اور آئی ایم ایف کی شرائط بھی ماننا پڑیں۔ اِس طرح سال بَھر میں منہگائی’’اِن‘‘ اور ارزانی’’ آؤٹ‘‘ رہی۔

خشک سالی آؤٹ، سیلاب اِن

جون میں شروع ہونے والے سیلاب تقریباً تین ماہ تک تباہی پھیلاتے رہے۔دو ہزار افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور تقریباً20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ بارشوں سے خشک سالی تو ختم ہوئی، مگر بارشوں اور پگھلتے گلیشئیرز ایک کے بعد ایک پانی کے ریلے’’ اِن‘‘ کرتے رہے۔ پاکستان کو ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں کو آفت زدہ قرار دینا پڑا۔ اکتوبر کے بعد پانی اُترنا شروع ہوا اور بین الاقوامی مدد بھی پہنچنے لگی، جس سے حالات کچھ بہتر ہوئے۔

سندھ میں مقامی انتخاب آؤٹ، التوا اِن

حکومتِ سندھ نے گزشتہ برس کے دَوران بار بار مقامی انتخابات کے التوا کی کوششیں کیں،جن میں وہ کام یاب بھی رہی۔ گو کہ کچھ اضلاع میں مقامی انتخاب کروا دیئے گئے، مگر کراچی اور حیدرآباد میں انتخابات کی راہ میں مسلسل روڑے اٹکائے گئے۔ پہلے گرمی کی لہر، پھر سیلاب اور آخر میں سیکیوریٹی اہل کاروں کی کمی کو بہانہ بنایا گیا۔ کہا گیا کہ سندھ پولیس سیلاب زدہ علاقوں میں فرائض سرانجام دے رہی ہے۔آخر عدلیہ کی مداخلت کے بعد انتخابات کے لیے15 جنوری 2023ء کی تاریخ کا اعلان کیا گیا۔

حمزہ شہباز آؤٹ، پرویز الٰہی اِن

پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ نون کی شکست کے بعد حمزہ شہباز اقتدار سے آؤٹ اور پرویز الٰہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے طور پر’’ اِن‘‘ ہوگئے۔ اِس سے قبل عثمان بزدار کے آؤٹ ہونے پر حمزہ شہباز اِن ہوئے تھے، لیکن اُن کی حکم رانی زیادہ دن نہ چل سکی اور عدلیہ کی مداخلت کے بعد پرویز الٰہی کو وزارتِ اعلیٰ کا تاج سونپ دیا گیا۔

سازشی تھیوری آؤٹ، مفاہمت کی کوششں اِن

عمران خان نے اپنے اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد ایک سازشی تھیوری اِن کرنے کی کوشش کی، جس میں وہ کسی حد تک کام یاب بھی رہے ،کیوں کہ اُن کے پیروکار اس سازش پر یقین کر رہے تھے، لیکن پھر جب اعلیٰ فوجی افسران نے پریس کانفرنس کرکے واضح الفاظ میں اس سازشی بیانیے کو رَد کر دیا، تو خان صاحب نے مفاہمت کی کوشش کا آغاز کیا، مگر اُس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ پھر خان صاحب نے لانگ مارچ کے ذریعے اپنی مفاہمت کی کوشش پر بھی پانی پھیر دیا، سو نتیجہ یہ نکلا کہ سازشی تھیوری مکمل طور پر آؤٹ ہو گئی۔

جنرل قمر جاوید باجوہ آؤٹ، جنرل عاصم منیر اِن

دنیا میں آرمی سربراہ کا تقرّر و تبادلہ معمول کی بات تصوّر کی جاتی ہے، لیکن پاکستان میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اسے حد درجہ متنازع بنا دیا۔ اُنہوں نے جنرل باجوہ کے خلاف مسلسل بیانات دیئے اور سال کے آخر میں تو حد ہی کردی، جب اُنہوں نے براہِ راست فوجی قیادت پر الزامات لگائے۔ لیکن ان تمام تر حربوں کے باوجود کمانڈ کی بخیر و خُوبی تبدیلی ہوئی اور جنرل عاصم منیر نے نئے آرمی چیف کا عُہدہ سنبھالا۔