اسلام آباد ( رپورٹ:حنیف خالد) وزیر اعظم شہباز شریف نے ہنگامی طور پر اڑھائی لاکھ ٹن گندم درآمد کروالی ہے۔ اس طرح وزیراعظم پاکستان اب تک 25لاکھ ٹن سے زائد گندم درآمد کر چکے ہیں۔ گندم سے بھرے چار بحری جہاز پاکستان کی بحری حدود میں پہنچ گئے ہیں۔ ان میں سے تین بحری جہاز پورٹ بن قاسم پر لنگرانداز کرائے گئے ہیں جبکہ چوتھا بحری جہاز کو اتوار تک برتھ دیدی جائیگی۔ وفاقی حکومت کے ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ ان چار جہازوں پر 2لاکھ 47ہزار 313میٹرک ٹن گندم کراچی پہنچی ہے جس میں پورٹو لومی نیونی (Porto-Luminioni)کا بحری جہاز 80ہزار 650ٹن گندم لے کر آیا ہے۔ لاسکرو ایس (Laskro-S)نامی بحری جہاز 60ہزار 663میٹرک ٹن گندم کے ساتھ پہنچا ہے۔ تیسرا لینی (Leni)نامی بحری جہاز 62ہزار میٹرک ٹن گندم لیکر پورٹ بن قاسم پر لنگر انداز ہو گیا ہے۔ چوتھا بحری جہاز 60ہزار میٹرک ٹن گندم لیکر پورٹ محمد بن قاسم پر آج اتوار کو لنگر انداز ہو گا۔ اس طرح وفاقی حکومت نے 25لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کر لی ہے جسے چاروں صوبوں‘ آزاد کشمیر‘ گلگت بلتستان کی ضرورت کے مطابق وفاقی حکومت کا ادارہ پاسکو تقسیم کریگا۔ اس سے ملک کے اندر گندم اور آٹے کا مصنوعی بحران کنٹرول کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔ حکومت پنجاب نے گزشتہ سال جنوری کے پہلے ہفتے سے بھی کم گندم کا یومیہ سرکاری کوٹہ جو 24لاکھ ٹن تھا وہ ابھی تک نہیں کیا جبکہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت جنوری 2022ء کے پہلے ہفتے میں 7ہزار ٹن یومیہ کوٹہ فلور ملز مالکان کو دے رہی تھی تاکہ وہ عوام کو سستا آٹا فراہم کر سکیں مگر صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ پنجاب کی پی ٹی آئی حکومتوں نے نامعلوم وجوہ کی بنیاد پر گندم کا کوٹہ گزشتہ سال جنوری کے پہلے ہفتے جتنا نہیں کیا‘ جس کے نتیجے میں سستے معیاری آٹے کی گرانی اور قلت کے تاریخی بحران کا عوام کوسامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ بڑے بڑے امیر لوگ مہنگے سے مہنگا آٹا خرید کر اپنے بچوں کو کھلانے لگے ہیں۔ چکی کا آٹا جو گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد راولپنڈی میں ایک سو ساٹھ روپے تک پہنچ گیا تھا وہ آئندہ چوبیس گھنٹے میں ایک سو ستر روپے کلو کی بلند ترین قیمت پر چکی مالکان کرنیوالے ہیں کیونکہ ان کو منڈی سے بہتر سو روپے فی پچاس کلو گندم خریدنا پڑ رہی ہے۔