• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں ڈیپریشن ایک وبا کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے، ہمارے درمیان موجود ہر تیسرا چوتھا شخص یاسیت کا شکار ہے اور اس مرض میں مبتلا زیادہ افراد کی عُمریں 30 سے 60 برسوں کے درمیان ہیں۔ تاہم، یہ مرض کم عُمری میں بھی لاحق ہوسکتا ہے۔ بیش تر افراد مرض کا شکار ہونے کے باوجود کسی معالج سے رجوع کرتے ہیں اور نہ ہی اسے مرض تسلیم کرتے ہیں، جب کہ کچھ افراد انزائٹی، ڈیپریشن، گھبراہٹ یاپریشانی جیسی کیفیات میں نشہ آور اشیاء کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔ اور وہ ایسا عموماً وقتی سکون حاصل کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ 

تاہم، سائنسی تحقیق کے مطابق منشیات سمیت ایسی دیگر غذائیں یا مشروبات جنہیں انزائٹی، ڈیپریشن وغیرہ میں فائدہ مند سمجھا جاتا ہے، درحقیقت اس میں مزید اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ تمباکو نوشی، شراب نوشی حتیٰ کہ چائے یا کافی میں پائے جانے والے مادّے کیفین کے بھی ایسی صورت میں انسانی صحت پر بدترین اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔ اسی طرح کولیسٹرول بڑھانے والی غذائیں مثلاً برگر، فرینچ فرائز، پیزا وغیرہ بھی انزائٹی میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ علاوہ ازیں، سفید چینی، میدے اور کافی کا زیادہ استعمال بھی ذہنی اضطراب کا باعث بن سکتا ہے۔

ذہنی دبائو کے شکار افراد اگر معالج کی تجویز کردہ ادویہ کے استعمال، ورزش اور طرز ِزندگی میں تبدیلی کے باوجود بھی اضطراب میں مبتلا رہیں، تو انھیں اپنی کھانے پینے کی اشیاء کو جانچنا چاہیے، اپنی غذائی اور عمومی عادات پر نظر ڈالنی چاہیے کیوں کہ کئی غذائیں بذاتِ خود اضطراب اور بے چینی پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں اور الکحل کا استعمال تو بہر طور ڈیپریشن میں اضافے ہی کا باعث بنتا ہے۔ کیوں کہ یہ دماغ میں سیروٹونن اور نیورو ٹرانسمیٹر کی سطح تبدیل کردیتا ہے، جو بعدازاں، اضطراب اور ذہنی دبائو بڑھاتا ہے۔ اسی طرح کیفین کی مقدار بڑھ جانے سے بھی گھبراہٹ اور یاسیت بڑھ جاتی ہے، نہ کم ہوتی ہے۔

یاد رہے، کافی کے دو کپ سے زیادہ روزانہ پینے سے دماغ اور جسم میں سیروٹونن کیمیکل کی مقدار کم ہوجاتی ہے، جس سے مزاج میں افسردگی پیدا ہوتی ہے۔ اسی طرح کچھ ادویہ اور چاکلیٹ کے استعمال سے بھی بے چینی و اضطراب میں اضافہ ممکن ہے۔ چائے یا کافی کے زائد استعمال کے بجائے پودینے یا لیموں سے بنی چائے کا استعمال سود مند رہتا ہے۔ 

نیز، سفید چینی کا زیادہ استعمال بھی ڈیپریشن کے مریضوں کے لیے خاصا نقصان دہ ہے۔ نشاستے اور میدے سے بنی غذائوں، یعنی سفید ڈبل روٹی، سفید پالش شدہ چاول، پیسٹریز وغیرہ کے استعمال سے جہاں ذیابطیس، امراضِ قلب اور موٹاپے کا خدشہ رہتا ہے، وہیں ان سے ذہنی دبائو، گھبراہٹ کی کیفیت بھی پیدا ہوتی ہے، کیوں کہ ان میں ریشہ اوراناج کا تخم شامل نہیں ہوتا۔ سو، سفید آٹے یا سفید چینی سے تیارہ غذائوں کی نسبت ہمیشہ پھلوں، سبزیوں اور اناج پر مشتمل خوراک کو ترجیح دیں۔ (مضمون نگار، ڈاؤیونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے بطور اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ رہ چکے ہیں)

سنڈے میگزین سے مزید