• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست منظور

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست منظور کرلی۔

عدالت نے فواد چوہدری کی مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی درخواست مسترد کردی اور  ان کا جسمانی ریمانڈ مسترد کرنے کے خلاف پولیس کی درخواست منظور کر لی۔

اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے پولیس کی اپیل پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں  مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

فواد چوہدری کو دوبارہ کچہری پہنچا دیا گیا

پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما فواد چوہدری کو دوبارہ کچہری پہنچا دیا گیا۔

سیشن جج کے فیصلے کی کاپی جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس پہنچ گئی۔

سیشن جج کے فیصلے کی کاپی جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس پہنچ گئی، عدالت نے فریقین کے وکلا کو سیشن جج کا فیصلہ پڑھنے کے لیے کاپی دی۔

جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی رپورٹ ہے موبائل فون قبضے میں لیا گیا تھا، پولیس رپورٹ کے مطابق موبائل ایف آئی اے کو فرانزک کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔

جسمانی ریمانڈ ٹارچر کیلئے نہیں دیا جاتا، فیصل چوہدری

وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ ٹارچر کے لیے نہیں دیا جاتا۔

جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ ملزم سے تفتیش کے لیے دیا جاتا ہے۔ 

وکیل فیصل چوہدری نے فواد چوہدری کی سم بند کرنے کی استدعا کر دی۔

وکیل بابر اعوان نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کے خلاف آن لائن مقدمہ درج کیا گیا، ان پر الیکشن کمیشن کے ملازم کی توہین کا الزام لگایا گیا۔

بابر اعوان نے کہا کہ فواد چوہدری کو گرفتار کر کے مقدمے کو کور دیا گیا۔

اس سے قبل سیشن جج طاہر محمود خان نے پولیس کی جانب سے دائر اپیل پر سماعت کی تھی۔

سماعت کا آغاز ہوا تو جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوٹر کہاں ہیں؟

فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن وفاق کا حصہ نہیں۔

سیشن جج طاہر محمود خان نے پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی پر انہیں طلب کر لیا، پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر کمرہ عدالت پہنچ گئے۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے فواد چوہدری کے خلاف مقدمے کا متن پڑھ کر سنایا گیا۔

پراسیکیوٹر عدنان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ میں صرف وائس میچ کیا گیا، فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کے لیے لاہور جانا ہے۔

تفتیشی افسر نے مزید 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، پراسیکیوٹر

پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ تفتیشی افسر کے مطابق فواد چوہدری کا موبائل اور لیپ ٹاپ درکار ہیں، تفتیشی افسر نے مزید 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے میں فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کا ذکر نہیں، تفتیشی افسر کو فواد چوہدری کا فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ ہی درکار ہے۔

پراسیکیوٹر عدنان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 25 جنوری کو فواد چوہدری کو گرفتار کیا، جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کا فیصلہ درست نہیں۔

 فواد چوہدری کیخلاف کافی مواد موجود ہے، سرکاری وکیل

سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کے خلاف کافی الیکٹرانک مواد موجود ہے، انہوں نے اپنے بیان کا اقرار کیا ہے۔

سرکاری وکیل نے فواد چوہدری کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی مخالفت کر دی۔

تفتیشی افسر نے استدعا کی ہے کہ مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

فواد چوہدری اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں، بابر اعوان

فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں، تین دن قبل ان سے ملاقات کی اجازت مانگی، ابھی تک اجازت نہیں ملی۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ پہلی بار دیکھا کہ ملزم کو کپڑا ڈال کر لائے اور اپنے وکلا سے اسے ملنے کی اجازت نہیں، فواد چوہدری کو جس طرح لے کر آئے یہ انسانی حقوق کی خلاف وزری ہے، ان کو اپنی لیگل ٹیم سے بھی نہیں ملنے دیا۔

بابر اعوان نے کہا کہ فواد چوہدری کو نوٹس ہی نہیں ملا، وہ عدالت میں موجود ہی نہیں، مجھے بتایا گیا کہ ان کو ساڑھے 12 بجے طلب کیا گیا۔

فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ایک بج چکا ہے، وہ کمرہ عدالت میں موجود نہیں، تفتیشی افسر کی جانب سے دائر اپیل کی درخواست پر مزید بات نہیں ہو سکتی۔

سرکاری وکیل کے لقمہ دینے پر بابر اعوان کا اظہار برہمی

سرکاری وکیل کے لقمہ دینے پر وکیل بابر اعوان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بس کر دیں، حکومت آپ سے راضی ہے، آپ کو افسر بنا دیا جائے گا۔

 الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے جواب الجواب پر بابر اعوان نے اعتراض اٹھا دیا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس کا ٹرائل ہو گا، بابر اعوان ٹرائل میں گواہ نہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن، بابر اعوان میں تلخ کلامی

 وکیل بابر اعوان الیکشن کمیشن کے وکیل کے روسٹرم پر آنے پر برہم ہو گئے جس کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل اور بابر اعوان میں تلخ کلامی ہوئی۔

وکیل بابر اعوان نے الیکشن کمیشن وکیل سے مکالمہ کیا کہ یہ الیکشن کمیشن نہیں، یہ عدالت ہے۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ غیر ضروری طور پر سماعت کے دوران مداخلت نہ کریں۔

فواد چوہدری نے جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

فواد چوہدری نے بھی جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا، انہوں نے کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی۔

درخواست کی گئی ہے کہ فواد چوہدری کو جوڈیشل نہیں کیس سے ڈسچارج کرنا بنتا تھا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ فواد چوہدری کو کیس سے ڈسچارج کیا جائے۔

سیشن جج طاہر محمودخان نے پراسیکیوٹر اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیے۔

فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کیا ہے، پولیس نے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج کے سامنے اپیل دائر کی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

سیشن جج طاہر محمود خان نے پولیس کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

سیشن کورٹ کی طرف سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو آگاہ کر دیا گیا ہے، فوادچوہدری کو کچھ دیر بعد اسلام آباد کچہری لایا جائے گا۔

سیشن جج نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کی اپیل میں ملزم کی کمرہ عدالت میں موجودگی ضروری ہے۔

پراسیکیوشن نے جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی تھی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔

پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کیا گیا جہاں تفتیشی افسر نے ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

دورانِ سماعت جج نے کمرۂ عدالت میں فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا منظور کی تھی اور ساتھ ہی انہیں کمرۂ عدالت میں اپنی فیملی سے ملنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

گزشتہ سماعت میں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا

فواد چوہدری کو 25 جنوری کو لاہور سے گرفتار کر کے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

عدالت نے فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید