• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ کی جانب سے منعقدہ ایک جائزے کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے جمہوری طرز حکمرانی کے ادارے انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر مضبوط ہوتے جا رہے ہیں اور پاکستان نے کثیر الجہتی کے پرجوش حامی کے طور پر انسانی حقوق کے عالمی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے مستقل طور پر گفت وشنید کو ترجیح دی ہے۔ پاکستان میں انسانی حقوق کی ترقی کا گراف مجموعی طور پر اوپر کی طرف جا رہا ہے اور ہم ایک ترقی پسند معاشرے کی خواہش کے حامل بدستور آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔وزیر موصوف کے اس دعوے کو زمینی حقائق کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کی ابتری کسی سے پوشیدہ نہیں ۔بنیادی انسانی حقوق میں اولین ترجیح خوراک، لباس، صحت کی سہولیات ، تعلیم اور سر چھپانے کو چھت کے ساتھ پرامن ماحول کو دی جاتی ہے مگر شومئی قسمت وطن عزیز میں عوام کی حالت زار دیکھ کر کون کہہ سکتا ہے کہ ملک میں انسانی حقوق کی ترقی ہو رہی ہے اور پاکستان کمزوروں اور مظلوموں کی بلند آہنگ آواز ہے ۔عالمی منظر نامے میں پاکستان کی آواز نقار خانے میں طوطی کی آواز سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی جس کی جیتی جاگتی مثال ہمارا کشمیری مظلوم مسلمانوں کے حق میں تسلسل کے ساتھ آواز بلند کرنے کا عمل ہے جسے کشمیر پر غاصبانہ تسلط قائم رکھنے والا بھارت تو نظرانداز کرہی رہا ہے دیگر ممالک بھی اس حوالے سے پاکستان کے ساتھ کوئی خاص حسن سلوک نہیں کر رہے ۔دوسری طرف اندرون ملک لوگوں کو تعلیم، صحت، خوراک اور زندگی کرنے کے لئے درکار پرامن ماحول میسر نہیں ۔مہنگائی، بیروزگاری اور وسائل کی عدم دستیابی نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے ایسے میں دنیا کو پاکستان کے حوالے سے اچھا تاثر دینے کی کوشش کے طور پر انسانی حقوق کے حوالے سے رنگین بیانی حقیقت سے فرار نہیں تو اور کیا ہے؟

تازہ ترین