• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی شک نہیں کہ معاشی بحران نے پاکستان کے سارے کس بل نکال دیے ہیں اور ہمیشہ کی طرح اس کی قیمت عوام کو یوں چکانا پڑ رہی اور منی بجٹ آنے کی صورت میں مزید بھی چکانا پڑے گی کہ دو روز قبل پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر 35روپےکے ظالمانہ اضافے کے بعد ان میں مزید اضافے کو مژدہ ’’ِجاں گزا‘‘ بھی سننے میں آرہا ہے۔ دوسری جانب عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے جہاں اوپیک پلس نے رواں ہفتے پیداواری اضافے میں تبدیلی نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک پلس) اور امریکی وفاقی ریزرو کے اجلاس سے قبل ہی تیل کی قیمتوں میں کمی ہوگئی۔رپورٹ کے مطابق برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت میں 20سینٹ یا 0.2فیصد کمی ہوئی ہے جس کے بعد اس کی قیمت 86.46ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔ تسلیم کہ ہم ،آئی ایم ایف کے تقاضوں کے ماروں ، کو مجبوراً پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اضافہ کرنا پڑا ۔یہ عجب تماشا کہ حکومت کو جب بھی محصولات درکار ہوں وہ پٹرول،بجلی ،گیس اور اسی نوع کی قیمتوں میںاضافہ کرتی ہے کہ یہ اشیا ہر کسی کی بنیادی ضرورت ہیں،وہ گھریلو سارفین ہوں ،صنعتکار یا کسان !پاکستان سر دست بدترین مہنگائی سے نبرد آزما ہے ،عوام کیلئے تین کیا دو وقت کا کھانامشکل ہوتا جارہا ہے ،بیروزگاری بڑھنے سے سماجی اور اخلاقی جرائم میں اضافہ روز افزوں ہے اور یہ چیزیں آئی ایم ایف سے بھی پوشیدہ نہیں ،حکومت اس مالیاتی ادارے کو ملکی حالات کی درست صورت دکھا کر ریلیف حاصل کر سکتی ہے ۔سب سے پہلے تو اسے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر ہونیوالی کمی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کی سعی کرنا ہو گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین