• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

6 فروری کی صبح کو ترکیہ کے دس صوبوں میں اوپر تلے آنے والے دو زلزلوں نےپورے ملک میں قیامتِ صغریٰ برپا کردی ، ان زلزلوں کو ’’ صدی کی آفت‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ ان دونوں زلزلوں کے بعدآفٹر شاکس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔دوپہر تک ترکیہ میں ہونے والی تباہی سے متعلق صورتِ حال غیر واضح رہی لیکن شام کو ترکیہ کے تمام ٹیلی ویژن چینلز کی براہ راست نشریات کے بعد سب کو اس تباہی کی شدت کا اندازہ ہوا ، پورا ترکیہ سکتے میں آگیا ۔ تادم تحریر اس زلزلے کے نتیجے میں 30ہزار سے زائدافرادجاں بحق ہوچکے اور مزید کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، 81 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ تین چو تھائی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ اسی لئے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اسے تاریخ کا المناک ترین سانحہ قرار دیا ہے،ترکیہ اور شام کے ان علاقوں میں گزشتہ ایک صدی سے اتنا شدید زلزلہ نہیں آیاالبتہ استنبول اور گردو نواح کے علاقوں میں سات اور آٹھ کی شدت کے زلزلے آنے کے بارے میں ماہرین کئی بار متنبہ کرچکے ہیں ۔

ترکیہ کے ان دس صوبوں میں ترکیہ اور غیر ممالک کی ریسکیو ٹیمیں،جن میں پاکستان کی ریسکیو ٹیمیں بھی پیش پیش ہیں،بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں جاری رکھےہوئے ہیں ۔ ریسکیو ٹیمیں بڑی تندہی سے صبح شام جدید ٹیکنالوجی، ڈرونز، تھرمل کیمرہ اور تربیت یافتہ کتوں کی مدد سے انسانوں کو ملبےسے بچانے کاکام جاری رکھے ہوئے ہیں۔زلزلےکے بعد سے تادم تحریر بڑی تعداد میں کرشمے بھی رونما ہو رہے ہیں۔ 172گھنٹے گزرنے کے بعدحطائے سے 42 سالہ حبیب کو اور اس سے قبل دیگر علاقوں سے 45سالہ جینگیز پولات، 50سالہ گیولر آرتمیش اور اس سے قبل بھی 20 کے قریب افراد کو زلزلے کے چھٹے اور ساتویں روز زندہ بچالیا گیا ۔ترکیہ اور غیر ممالک کی ریسکیو ٹیمیں جدید ٹیکنالوجی سےملبے تلے دبے ہوئے انسانوں کو تلاش کرتی ہیں اور پھر ان کو بچانے کی کارروائی کا آغاز کردیا جاتا ہے۔ جیسے ہی کسی انسان کو زندہ نکالا جاتا ہے ، علاقے میں جمع تمام افرادریسکیو ٹیم والوں سے خوشی کے آنسوئوں کے ساتھ بغل گیر ہوتے ہوئےنہ صرف شکر گزار ہوتے ہیں بلکہ نعرہ تکبیر لگاتے ہوئے ایک ایسی فضا قائم کردیتے ہیں جس سے متاثر نہ ہونا ممکن ہی نہیں ۔

پاکستان آرمی کی ٹیم، جو ادیامان میں ریسکیو آپریشن میں مسلسل مصروف عمل ہے، نے 138 گھنٹے کے بعد ملبے سے 14 سالہ لڑکے کو زندہ بچایا، عالمی میڈیا بھی ترکیہ میں پاکستان آرمی کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کا معترف نظر آرہا ہے۔ میں اپنے قارئین کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ پاکستان اپنی خراب معاشی صورتحال کے باوجود اپنے برادر ملک ترکیہ کی قطر کے بعد سب سے زیادہ مدد کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے جبکہ کویت سعودی عرب اور یورپی یونین کا نمبر اس کے بعد آتا ہے، یہ ہوتی ہے محبت ، اسے کہتے ہیں بھائی چارہ، یک جان دو قالب ، دو ممالک ایک قوم کے الفاظ اسی لئے ان دونوں ممالک کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ترکیہ میں آنے والے زلزلوں کو ’’صدی کا سب سے بڑا زلزلہ‘‘ قرار دیا۔انہوں نے فوری طور پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ہمراہ ترکیہ سے اظہار یکجہتی کرنے کی غرض سےترکیہ کے دورے کا پروگرام فائنل بھی کرلیا تھا لیکن ناگزیر وجوہات کی بنا پر آخری وقت میں ان کو اپنا دورہ ملتوی کرنا پڑا جبکہ آذربائیجان کے وزیر خارجہ، یونان کے وزیر خارجہ اور اب قطر کے امیر ترکیہ کے دورے پر آچکے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان کا دورہ ترکیہ کسی بھی وقت متوقع ہے، تاہم انہوں نےاپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ترکیہ اور پاکستان دو ممالک ایک قوم ہیں‘‘ اور پاکستان ترکیہ کی اس مشکل گھڑی میں اپنے ترک بھائیوں کےشانہ بشانہ کھڑا ہے اور اسے ہر ممکنہ امداد فراہم کرے گا۔ انہوں نے تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو ترکیہ میں زلزلہ متاثرین کیلئے شروع کی گئی قومی امدادی مہم میں حصہ لینے اور تعلیمی اداروں سے عطیات جمع کرنے کی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اس زلزلے کے دوران جس چیز نے مجھے متاثر کیا ، وہ ترکوں میں انسانیت اور تعاون کا جذبہ ہے۔ ایک دوسرے سے تعاون کرنے اور مدد کرنے کیلئےترک آپس میں ایک دوسرے سے ریس لگائے ہوئے ہیں حکومت کی جانب سے جیسے ہی خون کا عطیہ دینے کی اپیل کی گئی لوگوں نے جوق در جوق ترک قزلائی (ترک ہلالِ احمر ) کا رخ کیا اور اتنی زیادہ مقدار میں خون کا عطیہ دیا کہ حکومت کو مزید خون کی ضرورت نہ ہونے کا اعلان کرنا پڑا ۔ علاوہ ازیں حکومت کو ریسکیو میں مہارت رکھنے والے افراد کی ضرورت محسوس ہونے اور ان ایکسپرٹس کو متعلقہ علاقوں میں حکومت کی جانب سے پہنچانے کے اعلان کے بعد انقرہ، ازمیر اور استنبول کے ہوائی اڈوں پر رش دیکھنے والا تھا جو زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پہنچنے کیلئےبے تاب تھے۔ترکیہ میں زلزلے سے تباہی ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب صدر رجب طیب ایردوان جو اپنے دو دہائیوں پر مشتمل اقتدار کے دوران 14 مئی کو مشکل ترین انتخابات لڑنےوالے ہیں۔اب یہ انتخابات صدر ایردوان کیلئے ایک بہت بڑے امتحان کی حیثیت اختیار کرگئے ہیں۔ اگرچہ زلزلے کے پہلے ایک دو روز حکومت کی جانب سے امدادی کاموں میں کوتاہی کا اعتراف کیا گیا ہے لیکن صدر ایردوان نے متاثرہ افراد کو یقین دلا یا ہے کہ ایک سال میں ان کو حکومت کی جانب سے تیار کردہ نئے گھروں میں منتقل کردیا جائے گا جبکہ قابلِ استعمال گھروں کو پہنچنے والے نقصان کی مرمت کا کام جلد ہی شروع کردیا جائے گا۔

تازہ ترین