• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میری والدہ مرحومہ بیگم نثار سلطانہ قریشی، سندھ کے ایک شہر، جیکب آباد کے ایک علاقے فرسٹ فیملی لائن میں پیدا ہوئیں۔ یہ فرسٹ فیملی لائن کا علاقہ ہارس اینڈ کیٹل میلے کی نسبت سے خاصا مشہور ہے۔ میرے نانا محمّد اکرم لودھی یہاں اناج کے بہت بڑے بیوپاری تھے۔ انہوں نے اپنی بیٹی یعنی میری والدہ کی شادی بہت کم عُمری میں میرے والد عبدالرحیم قریشی سے کردی تھی۔ شادی کے بعد دونوں میاں، بیوی نے زندگی کی 70؍ بہاریں بڑے اچھےخوش گوار ماحول میں دیکھیں۔ بہرحال، آج مَیں کائنات کی اُس عظیم ہستی اپنی ماں سے متعلق کچھ باتیں، یادیں شیئر کر کے اُنھیں خراج عقیدت پیش کرنا چاہتا ہوں۔ 

بےشک، جنّت ماں کے قدموں تلے ہے اور وہ نافرمان اولاد، جو اپنے والدین کی خدمت اور قدر نہیں کرتی، پھر اکثر وبیش تر خُود بھی دَر دَر کی ٹھوکریں ہی کھاتی ہے۔ میری رب تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ ہر اولاد کو اپنے والدین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین) مَیں نے اپنی زندگی میں اکثر گھرانوں میں دیکھا ہے کہ لڑکے شادی کے بعد والدین سے اچھا برتائو نہیں کرتے، لیکن مجھ پر رب تعالیٰ کا بہت کرم و فضل ہے کہ مَیں نے اپنے والدین سے ہمیشہ بہترین سلوک کیا۔ 

بچپن، لڑکپن، نوجوانی اور شادی کے بعد بھی مجھے نہیں یاد کہ کبھی میری والدہ مجھ سےخفاہوئی ہوں بلکہ والد بھی خال ہی کبھی ناراض ہوئے۔ ایک تو میری ماں نے ہماری تربیت ہی کچھ اِس انداز سے کی، دوم، ان کا اپنا مزاج بھی بہت ہی دھیما تھا، ڈانٹ ڈپٹ اُن کی ڈکشنری ہی میں نہیں تھی۔ مَیں نے جب سے ہوش سنبھالا، یہی دیکھا کہ میرے والدین نے ہمیشہ میرے لیے دُعائے خیر ہی کی، خاص طور پر میری والدہ نہ صرف مجھ سے بے پناہ پیار کرتی تھیں بلکہ ہمیشہ جھولیاں بَھر بَھر دعائیں بھی دیتی تھیں۔ میری پیاری ماں بہت ہی نیک، سادہ طبیعت تھیں۔ میرے والد کے ساتھ ایک بہترین زندگی گزاری، تو میرے اور میری اہلیہ اور میرے بچّوں کے ساتھ بھی اُن کا جو بھی وقت گزرا، مثالی تھا۔

مجھے سوفی صد یقین ہے کہ یہ میرے مرحوم والدین کی دُعائوں ہی کا نتیجہ ہے کہ آج میرے تینوں بچّے دیارِ غیرمیں اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں اور تینوں ہی اپنے والدین کے انتہائی تابع دار ہیں۔ جب ہمارے تینوں بچّے ہر روز ہم سے (مجھ سے اور اپنی ماں سے) اسکائپ پر تفصیلی بات چیت کرتے ہیں اور اپنی دِن بھر کی سب رُوداد سُناتے ہیں، تو یقین جانیے، یوں لگتا ہے کہ اِن کی یہ اطاعت گزاری و فرماں برداری صرف اور صرف میری والدہ کی ان دُعائوں کے طفیل ہے، جو وہ میری چھوٹی چھوٹی باتوں پر بہت خوش ہو کر مجھےدیا کرتی ہیں۔ اللہ رب العزت میرے والدین کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام سے نوازے۔ اور ہمیں رہتی زندگی تک ان کے لیے صدقۂ جاریہ بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ (اسلم قریشی، میمن نگر، گلزارِ ہجری، کراچی)

سنڈے میگزین سے مزید