• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم سب مسلمانوں کواس بات کا یقین ہے اور یہ ہمارے ایمان کا اہم حصہ ہے کہ دنیا کے تمام معاملات حکم الٰہی کے تابع ہیں۔ ہمیں یہ یقین کیوں نہ ہو کہ اللّٰہ کریم نے خود قرآن کریم کی سورۃ یٰسین کی آخری آیات میں فرمایا ہے کہ جب و ہ یعنی اللّٰہ پاک جس کام کا ارادہ فرماتا ہے تو کہہ دیتا ہے کہ ہو جاتو وہ کام ہوجاتا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ اس کے حکم کے بغیر دنیا میں ایک پتا بھی نہیں ہل سکتا ۔ وہ کبھی عام انسان کی خواہش پر فیصلے نہیں کرتا۔ وہ دنیا کا نظام اپنی حکمت اور مرضی سے چلاتا ہے۔ انسان جتنی مرضی کوششیں کرلے لیکن ہونا وہی ہوتاہے جو اللّٰہ کریم چاہتا ہے۔ اسلئے ہم سب مسلمانوں کو چاہئے کہ بلندبانگ دعوے، بڑھکیں مارنے اور اس اسلامی مملکت کیخلاف ناکام سازشیں کرنے اور پروپیگنڈہ کرنےسے باز رہیں۔ ورنہ انجام ناکامی وبربادی کے سوا کچھ نہیں۔

ذرا سوچئے اور اس پر غور کریں کہ جب اس مملکت اسلامی پاکستان کیلئے جان کی قربانی دینے والوں کو اللّٰہ کریم شہادت کا عظیم رتبہ عطا فرماتا ہے تو پھر اس اسلامی ریاست کے خلاف اور اپنے ذاتی یا سیاسی مفادات کیلئے ناجائز پروپیگنڈا اور سازشیں کرنے والوں کی سزا بھی کتنی بڑی ہوگی لیکن دنیا،پیسہ اور اقتدار کیلئے اندھے لوگ اس دوروزہ زندگی کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں۔ اس وقت بلاشبہ پاکستان نہایت مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ معاشی مشکلات ہیں۔ مہنگائی ،بے روزگاری ہے اور پھرد ہشت گردی کے عفریت نے منہ کھول لیاہے۔ کیا کسی پاکستانی کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ ایسے حالات میں سیاسی عدم استحکام پھیلانے کی کوششیں کرے اور ملک کے دیوالیہ ہونے کا پرچار کرے؟ غور تو ہم سب کواس پرکرنا چاہئے کہ ہم اس مملکتِ خداداد کو ان مشکلات سے کیسے نکال سکتے ہیں؟ سیاست، اقتدار، الیکشن وغیرہ توتب کی بات ہیں جب ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام ہو۔

اسی شاخ کوکاٹنا جس پرآپ بیٹھے ہوں کہاں کی عقلمندی ہے۔ ایسی صورت میں اس شاخ کو کاٹنے والا ہی گرتا ہے اور نقصان اسی کا ہوتا ہے۔ ’’ اشرافیہ‘‘ کا اس وقت فرض بنتا ہے اور ان پر واجب بھی ہے کہ ملک کو مزید کمزور کرنے اور قو م کو مایوس کرنے اور ڈرانے کے بجائے سب مل بیٹھیں اور ان نکات پر غور کرکے اقدامات کریں کہ ہمارا یہ گھر موجود ہ مشکل حالات اور بحرانوں سے نکل کر خوشحالی کی طرف گامزن ہوجائے۔ مثال کے طور پر سب سے پہلے اپنے آپ سے ابتدا کی جائے۔ شریف فیملی جواس وقت برسر اقتدار بھی ہے، ایک معقول رقم قومی خزانے میں جمع کرادے۔ آصف علی زرداری، عمران خان، چوہدری برادران اور مولانا فضل الرحمان سمیت تمام سیاستدان بھی ایسا ہی کریں اور قوم کو بتادیں کہ انہوں نے کتنا کتنا پیسہ قومی خزانے میں جمع کرادیاہے۔ اسی طرح صنعت کار چھوٹے بڑ ے بھی اپنے اپنے لیول کے مطابق ایمانداری سے پیسے قومی خزانے میں جمع کرادیں۔ بیوروکریسی، جج صاحبان اور جرنیل صاحبان بھی اپنی تنخواہوں اور مراعات میں معقول کٹوتی کروائیں ۔ہائوسنگ کے شعبہ سے منسلک افراد کے علاوہ ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے صاحب استطاعت افراد اس ملک کیلئے قربانی دیں۔ اور ہر پاکستانی اللّٰہ پاک اور اپنے آپ سے عہد کرے کہ وہ ا پنا کام مکمل ایمانداری سے کرےگا۔ الیکشن کو ملتوی کیا جائے۔ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے اورگرانے کی مذموم کوششیں ترک کردیں۔باہمی پیارومحبت اور یگانگت کورواج دیں۔ غیر ضروری اخراجات سے اجتناب کا راستہ اختیار کیا جائے۔ مخالفت برائے مخالفت اور انتقام کے ذریعے سیاسی مخالفین کو ذلیل ورسوا کرنے کے اقدامات اور رویے کو ہمیشہ کیلئےد فن کیا جائے۔

ملک میں صنعتیں چلانے اور ایکسپورٹ پر فوری توجہ دی جائے۔ بجلی اور گیس کی بچت کیلئے دکانداروں سمیت ہر پاکستانی سورج کی روشنی سے استفادہ کرے جو اللّٰہ کریم نے نعمت کی صورت میں ہم سب کو عطا فرمائی ہے۔ دکاندار، ہوٹل مالکان، پیٹرول پمپ مالکان، شادی ہال اور گھریلو صارفین دن کے اوقات کارکے سلسلے میں بخوشی تعاون کریں۔ حکومت چھوٹے بڑے کارخانوں اور زراعت کوترقی دینے کیلئےفوری اقدامات کرے۔ کسانوں کو سہولتیں فراہم کرے۔ جو اشیا ملک کے اندرتیار ہوسکتی ہیں ان کی تیاری کیلئے اقدامات کئے جائیں اور ان اشیا کی امپورٹ پر پابندی لگائی جائے۔ تعیش والی تمام اشیا کی امپورٹ بند کی جائے۔ ملک کے اندر چیزیں تیار کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائےاور معیار کی سخت پابندی کی جائے۔ اس طرح کے فوری اقدامات سے یقینی طور پر کہاجاسکتا ہے کہ نہ ہمیں آئی ایم ایف وغیرہ کی ضرورت رہے گی نہ ہی کسی اورسے قرضے اور امداد کی ضرورت ہوگی۔

جہاں تک پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی بات ہےتو یہ باتیں کرنیوالے خود ذہنی دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔ پاکستان اللّٰہ کریم کا عطیہ ہے۔ اس ملک کو بنانے کیلئے بڑی قربانیاں دی گئی ہیں۔آج کی نسل کو کیا معلوم کہ بٹوارے کے وقت کس طرح مسلمان شہید کئے گئے۔ کس طرح بچوں اور بڑوں کا قتل عام ہوا ۔ کس طرح خواتین کی عزتیں پامال کی گئیں۔ کتنی جوان لڑکیوں کو ہندوئوں اور سکھوں نے اغوا کرکے ان سے زبردستی شادیاں کیں اور ان کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا۔ کتنے بچے یتیم ، بے شناخت اور لاوارث ہوگئے تھے۔ آج چند لوگ عیاشیاں کرتے اور پاکستان کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں۔ یہ ملک اللّٰہ پاک کی طرف سے مسلمانوں کیلئے عطیہ و نعمت ہے۔ کفرانِ نعمت کرنے والے کبھی سکون میں نہیں رہ سکتے ۔ نہ پاکستان ڈیفالٹ کرے گا نہ کوئی اس ملک کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس ملک کی حفاظت اللّٰہ تعالیٰ کرے گا۔ یہ مشکل دور بھی ختم ہوجائے گا۔ جیسے کہ پاکستان بننے کے بعد مشکلات تھیں جو اللّٰہ رحیم نے ختم کیں۔شیطانی پروپیگنڈا کرنے اور ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے والوں کو عبرتناک انجام سے دوچار ہونا پڑے گا اور پاکستان قائم رہے گا۔ان شاءاللّٰہ۔

تازہ ترین