• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

3مارچ2016کو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز نے وہ بڑا کارنامہ سر انجام دیا جو ہمیشہ یادرکھا جائے گا۔بھارتی نیوی کے جاسوس آفیسر کواس دن گرفتار کرکے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز کو تو بڑی کامیابی ملی ہی لیکن اس کامیابی کی بدولت بھارت کا شرپسند اور مکروہ چہرہ بھی دنیا کے سامنے آشکار ہوگیا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینا لسزونگ جس کو عرف عام میں ’’را‘‘ کے نام سے جاناجاتا ہے۔مذکورہ جاسوس بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر تھا۔ اس کا اصل نام کلبھوشن یادیو ہے اور وہ مبارک حسین پٹیل کے جعلی نام سے’’را‘‘کیلئے کام کرتا تھا۔ یہ شخص اس دن ایران سے بلوچستان کے سرحدی علاقے میں داخل ہوا ۔جہاں 3مارچ2016کو اسے گرفتار کیا گیا۔ بھارت اس گرفتاری پر تلملا اٹھا۔ اور کیوں نہ ہوتا کیونکہ انٹیلی جنس کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ دہشت گردی میں ملوث کسی ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کا حاضر سروس آفیسر کسی اور ملک میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہو۔ یہ کارنامہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جس نے مذکورہ جاسوس کو گرفتار کرکے دنیا کے سامنے سرعام بھارت کے ناپاک عزائم کو عیاں کیااور اس کے ساتھ ساتھ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی’’را‘‘ کے افسروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بھی چھوڑ دئیے۔

یہ ظاہر ہوگیا کہ بھارتی جاسوسوں کی پیشہ ورانہ مہارت صرف بالی ووڈ کی فلموں تک ہی محدود ہے۔ کلبھوشن یادیو بلاشک وشبہ پاکستان میں دہشت گردی اور امن وامان کی صورتحال خراب کرنے میں ملوث تھا۔اس نے خود بھی اس کا اعتراف کیا۔ اپنے اعترافی بیان میں کلبھوشن یادیو نے بتایا کہ وہ بطور ’’را‘‘ آفیسر کراچی اور بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال خراب کرواتا رہا ہے اور وہ بلوچ باغیوں کے ساتھ نہ صرف رابطے میں تھا بلکہ ان کے ساتھ ملاقاتیں بھی کرتا تھا۔اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ ’’را‘‘ کے جوائنٹ سیکرٹری انیل کمار گپتا کے ماتحت تھا اور پاکستان میں موجود رابطوں بالخصوص بلوچ اسٹوڈنٹ تحریک کو ہینڈل کرنا بھی اس کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔ اس نے اپنے اعترافی بیان میں یہ بھی اقرار کیا کہ بلوچ باغیوں کو مختلف طریقوں سے رقوم مہیا کی جاتی ہیں اور دہشت گردی کی وارداتوں کیلئے معلومات بھی وہ ہی فراہم کیا کرتا تھا۔ کلبھوشن کے مطابق اس کی کوشش ہوتی تھی کہ بلوچ لیبریشن کی مجرمانہ سرگرمیوں کی سوچ کو مضبوط کیا جائے اور ان کی ذہنیت پختہ کی جائےتاکہ پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا جائے۔ وہ دہشت گرد گروہوں کو ’’را‘‘ کی طرف سے نہ صرف مطلوبہ رقوم فراہم کرتاتھا بلکہ واردات میں استعمال ہونیوالا اسلحہ، معلومات کی فراہمی میں بھی مدد اور تعاون فراہم کرتا تھا۔ جس میں افغانستان میں قائم بھارتی قونصل خانوں کا بھی کردار تھا۔

کلبھوشن یادیو کئی بے گناہ پاکستانیوں کا ثابت شدہ قاتل ہے۔ وہ پاکستان میں بدامنی پھیلانے کا بھی ذمہ دار ہے۔ اس کا اعترافی بیان بھی ریکارڈ پر ہے۔ اس لئے اس کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔ اس سزا پر عملدرآمد میں تاخیر کی کئی وجوہات ہیں لیکن یہاں کالم کا دامن محدود ہونے کی وجہ سے ساری تفصیل پر بحث ممکن نہیں۔ بھارت نے بھی اس معاملے پر اپنے جاسوس نیوی افسر سے پہلوتہی اختیار کررکھی ہے۔ کئی پاکستانیوں کے اس قاتل اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار بنانے کی کوشش کرنیوالے کو کسی بھی طرح کی کسی بھی معافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پاکستان کی نامور انٹیلی جنس ایجنسی نے پاکستان کی سرزمین پر کلبھوشن یادیو کو رنگے ہاتھوں پکڑا اور اس کا دہشت گردی کا پورا نیٹ ورک عیاں کیا۔ جو معصوم پاکستانیوں کی جانوں کے درپے تھا اور اس کے تمام گھنائونے عزائم اس کے سامنے رکھے جو اس نے من وعن تسلیم کرلئے۔ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز کی اس کامیابی کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس کائونٹر ٹیررازم آپریشن اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونیوالی بڑی کامیابی کو تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ بھارت کے مذموم ومکروہ عزائم آشکار کرنے پر پاکستان اور بالخصوص پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز کو دنیا بھر میں زبردست پذیرائی ملی۔

بھارت ہمیشہ اس بدنامی کے بدنما داغ کے ساتھ جیئے گا۔ اس لئے امید کی جاسکتی ہے کہ بھارت کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی سے پہلے ہزار مرتبہ ضرور سوچے گا۔ اور بھارت کو سوچنا بھی چاہئے۔ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کے قتل میں ملوث کلبھوشن یادیو نے خود اعتراف بھی کیا ہےکہ پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بناپر اس کی ماں اور اس کی بیوی کی اس سے ملاقات کرانے کا اہتمام کیا۔ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز نے دنیا پر عیاں کیا کہ اپنے امن پسند ہونے کا ڈھونگ رچانے والا بھارت کس طرح دوسرے ملکوں میں دہشت گردی پھیلانے میں ملوث ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ پاکستانی فوج اور پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز نے دن رات محنت کرکے پیشہ ورانہ مہارت کے ذریعے کلبھوشن کو گرفتار کیا۔ ا س کا اعترافی بیان پوری دنیا نے دیکھا اور سنا۔ کوئی شک نہیں کہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز کی بڑی اور کامیاب کارروائی دنیا بھر کے انٹیلی جنس اسکولوں کے نصاب کا حصہ بنے گی۔کلبھوشن یادیو سے کی گئی تفتیش کی بنیاد پر متعدد گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔ بے شک پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز دنیا کی بہترین ایجنسیوں کی فہرست میں شامل ہیں،جنہوں نے ہر محاذ پراپنا لوہا منوایا اور وطن دشمنوں کو انجام تک پہنچایا ہےاور اپنے ہموطنوں کی جان ومال کی حفاظت اور پاکستان کے دفاع وسلامتی کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔ قوم ان گمنام شہیدوں، مجاہدوں اور غازیوں کوسلام پیش کرتی ہے۔

تازہ ترین