• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیمی بورڈز کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ منظور نہیں، سپلا

سندھ پروفيسرز اينڈ ليکچررز ايسوسی ايشن (سپلا) نے محکمہ بورڈ اینڈ یونیورسٹیز کی جانب سے سندھ کے تعلیمی بورڈز کو آؤٹ سورس کرنے کے فیصلے پر سخت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔

سپلا کے مرکزی صدر منور عباس، سیکریٹری جنرل شاہجہاں پنھور، سيد عامر علی شاہ، پروفيسر الطاف کھوڑو، نجیب لودھی، عصمت جہاں، سید جڑيل شاہ، لعل بخش کلہوڑو، حميدہ ميربحر، عزيز ميمن، خرم رفیع، عبدالمنان بروہی، سعید احمد ابڑو اور رسول قاضی نے ایک بیان میں کہا کہ سندھ کے آٹھوں تعلیمی بورڈز گزشتہ کئی برسوں سے مستقل ناظمِ امتحانات، سیکریٹری بورڈ اور آڈٹ افسران سے محروم ہیں۔

جبکہ 5 تعلیمی بورڈز بھی کئی برسوں سے مستقل چیئرمین بورڈ سے محروم ہیں باقی ماندہ تین بورڈز کے چیئرمین کی مدت آٹھ ماہ بعد ختم ہوجائے گی، ان عہدوں پر تعیناتی کس کی ذمہ داری ہے؟ 

سپلا رہنماؤں نے کہا کہ محکمہ بورڈز اور یونیورسٹیز کی نااہلی کے سبب صوبے کے تمام بورڈز کو سفارشیوں اور کلرکوں کے حوالے کیا ہوا ہے اور اب نااہل اور ایڈہاک ازم اور سفارشیوں کی غلط کاریاں سامنے آرہی ہیں تو خامیوں کو جڑ سے پکڑ کر خراب صورتحال کو ٹھیک کرنے کے بجائے ایک اور تجربہ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ آخر کب تک سندھ کے بچوں کے ساتھ نئے نئے تجربات کر کے ان کا مستقبل ایڈہاک ازم اور سفارشی کلچر کی بھینٹ چڑھایا جائے گا۔ 

سپلا کے رہنماؤں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم جدت کے خلاف نہیں ہیں اس لیے مناسب وقت پر ای مارکنگ سمیت تعلیم کی بہتری کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات کی حمایت کی جائے گی۔

سندھ کے کالج اساتذہ بے حد باصلاحیت ہیں، ای مارکنگ سمیت تمام چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے تیار ہیں۔

لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ سفارشی کلچر کو ختم کرتے ہوئے میرٹ کو مدِ نظر رکھیں، پرائیوٹ محکموں کے بجائے اپنے اساتذہ پر اعتماد کرتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ 

سپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ امتحانات لینا براہِ راست اساتذہ سے متعلق ہے لہٰذا ماضی کی طرح ناظمِ امتحانات اور سیکریٹری بورڈز کے عہدوں پر میرٹ کی بنیاد پر پروفیسرز کو تعینات کیا جائے، بورڈز کی مالی صورتحال کو بہتر بنانے کےلیے بورڈز کو مناسب فیس لینے کی بھی اجازت دی جائے۔ 

 سپلا کے رہنماؤں نے واضح کیا کہ سندھ کے تعلیم سے کھلواڑ قابلِ قبول نہیں ہے،  لہٰذا تعلیمی بورڈز کو آؤٹ سورس کرنے کے فیصلے کو واپس لیا جائے۔

قومی خبریں سے مزید