اسلام آباد (فاروق اقدس) مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بھارت نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کو نئی دہلی میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کا اجلاس آئندہ ماہ بھارتی دارالحکومت دہلی میں ہو رہا ہے۔
اسلام آباد میں سفارتی ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں بھارت نے پاکستان کے وزیراعظم کو بھی دعوت دینے کا غیر اعلانیہ عندیہ دیا ہے لیکن ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ بھارت کی جانب سے مختلف سطحوں پر پاکستان کیلئے مخالفانہ اور جارحانہ طرزعمل کے باوجود پاکستان کی اہم حکومتی شخصیات بھارت میں ہونے والے اجلاسوں میں شرکت اور وہاں اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا حصہ بنیں گی یا نہیں تاہم اس حوالے سے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں بالخصوص سربراہی اجلاس ایک اہم فورم ہے اور پاکستان اس پلیٹ فارم سے پوری طرح فعال ہے اس لئے یکسر لاتعلقی اختیار کرنا شاید آسان فیصلہ نہ ہو اس لئے اس امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ دونوں وزراء خواجہ محمد آصف اور بلاول بھٹو ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس اور ملاقاتوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے۔
اس سے قبل بھارت نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو تنظیم کی جانب سے رکن ممالک کے چیف جسٹسز کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی تاہم انہوں نے اپنی پہلے سے طے شدہ مصروفیات کے باعث شرکت سے معذرت کر لی تھی اور ان کی جگہ پاکستان کی نمائندگی جسٹس منیب اختر نے ویڈیو لنک کے ذریعے کی تھی۔
واضح رہے کہ بھارت شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کے بعد پہلی مرتبہ اپنے ملک میں اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے اور رواں سال کیلئے تنظیم کی سربراہی حاصل کرنے کے بعد ملک میں مختلف تقریبات منعقد کرنے والا ہےجبکہ وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کو بھیجے جانے والا دعوت نامہ گزشتہ ماہ ہی پاکستان کو موصول ہوچکا ہے جس کی تصدیق بھی ہوچکی ہے تاہم وزرات خارجہ کے ذرائع کے مطابق فی الوقت اس بات کا فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ بلاول بھٹو کانفرنس میں شرکت کریں گے یا نہیں۔
دریں اثنا یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کے موقعہ پر تنظیم کے مقاصد کو مضبوط اور بلاک کو کمزور نہ کرنے کا عہد بھی کیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے بالخصوص مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 370 کی بحالی تک پاکستان نے بھارت کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت کو مشروط کر رکھا ہے۔