نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کا کوئی پلان نہیں تھا، اسلام آباد پولیس عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیلئے آئی تھی، عمران خان کی گرفتاری کیلئے آپریشن نہیں چل رہا تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ زمان پارک میں جو کارروائی ہورہی تھی عدالتی احکامات پر ہورہی تھی، عدالت کے اصرار پر پنجاب کی انتظامیہ کا تحریک انصاف سے معاہدہ ہوا۔
عامر میر نے کہا کہ معاہدے میں طے ہوا ہے کہ تحریک انصاف کا جلسہ اتوار کے بجائے پیر کو ہوگا، طے پایا ہے کہ تحریک انصاف آئندہ جلسے کیلئے 15 دن پہلے انتظامیہ کو نوٹس دے گی۔
معاہدے میں طے ہوا ہے کہ زمان پارک میں پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کا انٹرنل آڈٹ ہوگا، یہ بھی طے ہوا ہے کہ جو 14 اور 15 مارچ کو مقدمات درج ہوئے سرچ وارنٹس کی تکمیل میں تعاون ہوگا۔
عامر میر نے یہ بھی کہا کہ جو معاہدہ میں لکھا گیا ہے میرا نہیں خیال کوئی رکاوٹ ڈالی جائے گی، جب بھی دفعہ 144 نافذ کی اس کی وجہ تھی۔
نگراں وزیر پنجاب نے کہا کہ میں نے عسکریت پسند کا لفظ استعمال کیا تھا، میں نے کہا کہ کے پی سے آئے عسکریت پسند زمان پارک میں ہیں، اقبال احمد کا ویڈیو بیان بھی آچکا ہے جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ زمان پارک میں ہوں۔
عامر میر نے کہا کہ بسم اللّٰہ اور عبداللّٰہ کا نام بھی ہمارے پاس آیا ہے جو زمان پارک میں ہیں، یہ لوگ اکیلے نہیں اپنا اپنا جتھہ ساتھ لائے تھے، جو لوگ 14 اور 15 مارچ کو تشدد میں شامل رہے ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہونی ہے۔