آج کے اس مشکل، معاشی زبوں حالی کے دَور میں بھی دنیا کی زندگی جنّت بن سکتی ہے، اگر ہم اپنے گھروں میں تقویٰ کی آب یاری کریں، رزقِ حلال کمانے والوں کی دل جوئی کریں اور اُن پر تعیّشات کا بوجھ نہ ڈالیں۔ اپنی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیں، زندگی کے ہر معاملے میں اسراف و تبذیر سے بچتے ہوئے سادگی اور سلیقے کا طرزِ عمل اپنائیں۔ ہمیشہ اپنے سے نیچے والوں کو دیکھ کر شُکر گزاری کی عادت اپنائیں کہ شُکر گزاری ہی سے اللہ تعالی رزق میں اضافہ فرماتاہے۔
یاد رکھیں، ناشُکری کفر کے مترادف ہے اور اللہ کی بہت ناراضی کا سبب بنتی ہے۔ اپنے آپ میں شُکر گزاری کا جذبہ بیدار کرنے کے لیے ہر روز فجر کے وقت یا سونےسےقبل اپنے پاس موجود تمام نعمتوں کا جائزہ لیں۔ اور ہاں، نعمت صرف مال و دولت ہی نہیں، صحت، والدین، اولاد، دوست احباب، گھر، چین و سکون اور عبادت کرنے کی توفیق بھی ہے۔
ذرا سوچیں تو سہی کہ ہمارا رب کس قدر مہربان ہے، جو بےشمار گناہوں کے باجود ہمارا رزق نہیں روکتا، ہمارے عیوب کی پردہ پوشی فرما کر دوسروں کے سامنے ہمیں سرخ رُو کرتا ہے۔ پھر خیموں، جُھگیوں، چھپروں اور سڑکوں پر رہنے والے خاندانوں کو دیکھیں، ریڑھیوں پر سامان لادے خانہ بدوشوں کو دیکھیں اور اپنے ربّ کا شُکراداکریں۔
اور ہاں، ایک گُر کی بات بتائیں، جب مشکلات زیادہ لگنے لگیں اورکوئی حل نظر نہ آرہا ہو، تو اہلِ خانہ کے ساتھ مل بیٹھیں، اپنے اچھے وقت کو یاد کریں اور اپنی تمام پریشانیاں ایک دوسرے سے شیئر کریں کہ ایسا کرنے سے مسائل فوری طور پر حل ہوں نہ ہوں، اُن سے مقابلہ کرنے کی ہمّت وجرات ضرور پیدا ہو جاتی ہے۔ (ارم نفیس،ناظم آباد، کراچی)