• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیٹ کا درد ایک عام بیماری ہے، جس کی یوں تو بہت سی وجوہ ہوسکتی ہیں، لیکن لوگوں کے طرزِ زندگی میں غیر صحت مند تبدیلیوں، فاسٹ فوڈز اور تیز مرچ مسالوں والے کھانوں کے سبب پیٹ میں درد کی شکایات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ امریکا سے سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق، وہاں ایمرجینسی ڈیپارٹمنٹ میں آنے والے مریضوں میں چالیس فی صد مریض پیٹ کے درد میں مبتلا ہو کر آتے ہیں اور یہ تعداد صرف شعبہ میڈیسن کے مریضوں کی نہیں، بلکہ اس میں سرجری اور گائنی کے مریض بھی شامل ہیں۔

یہاں تک کہ وہاں شدید درد کے ساتھ آنے والے مریضوں کے ضمن میں فیصلہ کرنا مشکل ہوتا ہے کہ کسے ایمرجینسی میں داخل کرنا ہے اور کسے فوری طبّی امداد دے کر واپس گھر بھیجنا ہے۔ اِس طرح ڈیوٹی ڈاکٹرز کا بھی یہ ایک طرح کا امتحان ہوتا ہے اور اس کے لیے مریض یا اُس کے لواحقین سے ماہرانہ معلومات حاصل کرنا اور مریض کا اچھی طرح معاینہ کرنا ازحد ضروری ہوتا ہے کہ جس کے ذریعے پیٹ کے درد کی اصل وجوہ کا پتا لگایا جاسکے۔

پیٹ درد کی ممکنہ وجوہ میں اچانک پتّے کا درد(Cholecystitis)، اپینڈکس یا آنت کا درد(Appendicitis)، پتّے کی نالی اور گردے کا درد، حاملہ خواتین میں بچّے دانی کی بجائے نالی( Fallopian Tube ) میں حمل ٹھہر جانا (Ectopic pregnancy)، آنتوں میں رکاوٹ یا اس کا بَل کھانا( Intestinal obstruction)، لبلبے میں سُوجن یا ورم آجانا(Pancreatitis)، ناف کے نیچے نلوں میں ورم آجانا اور معدے کے زخم یا السر کا پھٹ جانا(Perforated Peptic Ulcer) شامل ہیں۔ یہاں کچھ ایسے دردوں کا ذکر بھی ضروری ہے، جو بظاہر پیٹ کا درد محسوس ہوتے ہیں اور اُن کا پیٹ کے درد ہی کے طور پر علاج کیا جاتا ہے، لیکن وہ درحقیقت پیٹ کے درد نہیں ہوتے، بلکہ وہExtra Abdominal Sains کہلاتے ہیں، جن میں دل کا دورہ یعنیMyocardial Infarctionاور نمونیا شامل ہیں۔ 

بعض اوقات کسی سرجن یا فزیشن کے لیے ان دردوں میں تفریق اور تشخیص کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔اِسی لیے عام طور پر پیٹ کے درد کے ساتھ آنے والے مریضوں کی غلط تشخیص بھی ہوجاتی ہے۔جوان عورت پیٹ کے درد میں تڑپتی ہوئی اسپتال یا کلینک آئے، تو Ectopic Pregnancy))کو ضرور ذہن میں رکھا جائے، اس کے ساتھ ہی زیرِ ناف درد PIDکو بھی نظرانداز نہ کیا جائے۔ اگر کسی کو سینے میں درد کی شکایت ہو، تو عموماً ایسے افراد کو دل کا مریض سمجھ لیا جاتا ہے، جب کہ پسلیوں کے نیچے درد ہونا اور اُلٹی یا متلی کا ہونا معدے کی تکلیف کی نشان دہی کرتا ہے۔

اچانک شدید درد کی نہ صرف کئی وجوہ ہیں، بلکہ اس کی فوری تشخیص اور علاج بھی ضروری ہے کہ ان میں سے کئی مریض فوری توجّہ نہ دیئے جانے کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہوجاتے ہیں، جس سے اُن کی جان کو خطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے، ان میں سے ایک درد، اپنیڈکس کا ہے، جس کی فوری تشخیص، علاج اور ایمرجینسی میں آپریشن ضروری ہے۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ایمرجینسی روم میں مریض درد سے تڑپتا ہوا آتا ہے اور بتاتا ہے کہ گزشتہ رات سے پیٹ کے دائیں جانب درد ہو رہا ہے اور یہ پیٹ کے نچلے حصّے کی طرف جارہا ہے۔ 

یہ درد ہر دس منٹ میں شدید ہوجاتا ہے اور پانچ منٹ کے وقفے کے بعد دوبارہ ہونے لگتا ہے۔ یہ درد مروڑ کے ساتھ ہوتا ہے اور لگتا ہے، جیسے کوئی پیٹ میں چُھرا گھونپ رہا ہو۔ مریض یہ بھی بتاتا ہے کہ اُس کا پیشاب لال رنگ کا آرہا ہے، وہ پیشاب میں جلن اور سردی کے ساتھ بخار کی بھی شکایت کرتا ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ اپینڈکس کا درد نہیں، بلکہ گردے میں پتھری کی علامت ہے۔ لال پیشاب ((Pink urineگردے یا مثانے سے خون آنے Haematuria کی علامت ہے، جو گردے کے درد کو بھی بڑھاتی ہے۔

پھر اندرونی اعضا پر کسی چوٹ اور زخم کی وجہ سے بھی خون رِسنے کی شکایت ہوسکتی ہے، جس کا کیمرے کے ذریعے اندرونی معائنے سے پتا لگایا جاسکتا ہے۔ سی ٹی اسکین کنڑاسٹ کے ذریعے اپنڈی سائٹس، نسوانی امراض اور گردے میں پتھری تشخیص کی جاسکتی ہے۔چوں کہ پیٹ درد کی شکایات میںEctopic Pregnancyکو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا، اِس لیے حاملہ خواتین میں BETA HCGکا ٹیسٹ کروانا ضروری ہے۔

آہستہ آہستہ تیز ہونے والا پیٹ کا درد لبلبے(Pancreatitis)کا بھی ہوسکتا ہے اور اس کی وجہ سے معدے میں زخم بھی ہوسکتے ہیں۔اگر یہی علامات کسی خاتون میں ہوں توRuptured Ectopic Pregnancy کوضرور ذہن میں رکھیں۔ پتّے کا درد پتھریوں کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔نیز، آنتوں میں رکاوٹ یا بَل آجانے، بدہضمی اور Inflammatory Bowel Disease کی وجہ سے بھی پیٹ درد ہو سکتا ہے۔ معدے میں درد، پِتّے میں پتھری یا ورم کی وجہ سے بھی ہوتا ہے،لہٰذا معدے میں زخم اور پتّے میں پتھری کے درد میں بھی فرق کرنا ضروری ہے۔ اِسی طرح آنت کے پھٹ جانے، جگر پر ورم اور جگر میں رسولی کی وجہ سے بھی پیٹ میں درد ہوتا ہے۔لہٰذا،کسی بھی معالج کو تشخیص کے مراحل میں اِن تمام امراض اور علامات کو ذہن میں ضرور رکھنا چاہیے۔ ( مضمون نگار معروف فزیشن ہیں اور حیدرآباد میں طبّی خدمات انجام دے رہے ہیں)