اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹیریان وائٹ کیس کے سلسلے میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی نااہلی کےلیے دائر درخواست مسترد ہوگئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بینچ نے درخواست کی سماعت کی تھی جس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔
عمران خان کی نااہلی درخواست پر 31 صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کیا گیا جس کے مطابق عمران خان کی نااہلکی کی درخواست کو مسترد کردیا گیا۔
بینچ کے سربراہ چیف جسٹس عامر فاروق کی جانب سے فیصلہ جاری نہیں کیا گیا بلکہ بینچ ممبران جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے فیصلہ جاری کیا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیریان کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست کو قابل سماعت ہونے یا مسترد کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
آخری سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں دیے گئے بیان حلفی میں اپنی بچی کا نام ظاہر نہیں کیا، عمران بطور پارٹی سربراہ بھی نہیں رہ سکتے، عمران خان کی نااہلی کے لیے تمام حقائق پٹیشن میں درج ہیں، عمران خان نے پٹیشن میں ذکر کیے گئے حقائق کا جواب نہیں دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ابھی تک کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے نہ انکار کیا نہ کچھ مانا، ابھی تک عدالت یہ پٹیشن قابل سماعت ہونے کے حوالے سے سن رہی ہے۔
وکیل حامد علی شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی، قاسم اور سلیمان کا ذکر بیان حلفی میں کیا، عمران خان نے کہا دو بیٹے اپنی ماں کے ساتھ رہتے ہیں اور وہ فنانشلی زیر کفالت نہیں، ٹیریان کی ابھی شادی نہیں ہوئی، اسلامک لاء میں وہ زیرکفالت ہوتی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ پارٹی سربراہ کے خلاف بھی ہو تو پٹیشن قابل سماعت ہے، عدالتی فیصلوں کے مطابق جھوٹا بیان حلفی دینے والا 62 ون ایف کے تحت نااہل ہوتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست ہم نے صرف قابل سماعت ہونے کی حد تک سنی ہے، اگر قابل سماعت ہوا تو کیس آگے چلے گا نہ ہوا تو کیس ختم ہو جائے گا۔