• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم کے تیسرے مرحلے کے آغاز سے ایک لاکھ ایسے طلبہ کو لیپ ٹاپ ملنے کی راہ کھل گئی ہے جو ہائرایجوکیشن کمیشن کی منظورشدہ سرکاری جامعات اور دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم یا اس معیاری سطح پر پورا اترتے ہوں۔ وزیراعظم شہبا ز شریف نے، جو قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے لیپ ٹاپ کی تقسیم کا عمل شروع کرچکے تھے ،سابقہ حکومت کی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے رخصتی کے فوری بعد جو تقریر کی اس میں ملکی بہبود اور عوامی مفاد کے دیگر اقدامات کے ساتھ لیپ ٹاپ اسکیم کے احیاء کا عزم بھی شامل تھا۔ لیپ ٹاپ حصول تعلیم اور اعدادو شمار سمیت ضروری معلومات تک فوری طور پر پہنچنے کا ذریعہ ہے۔ مگر اس سے صرف بڑی کلاسوں کے طلبہ استفادہ کرسکیں گے۔ وطن عزیز میں آئینِ مملکت اگرچہ ہر بچے کی 15سال کی تک مفت تعلیم لازمی قرار دیتا ہے مگر اس مد میں اخراجات میں بے دلی کا عنصر نمایاں نظر آتا ہے سال 2021ء میں تعلیم کے نام پر بجٹ کا 10.24فیصد خرچ کیا گیا سال 2020ء میں تعلیمی شعبے کا حصہ 10.8فیصد، 2019ء میں 11.59فیصد اور 2018ء میں 12.9فیصد تھا۔ہر آنے والے برس کا تعلیمی بجٹ پچھلے سال سے کم تھا۔ یونیسیف کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں 22.8ملین بچے اسکول نہیں جاتے۔ اسکول جانے والوں میں پرائمری سطح کے 10ملین لڑکے اور 8ملین لڑکیاں شامل ہیں۔ سیکنڈری سطح پر 3.6ملین لڑکے اور 2.8ملین لڑکیاں اسکول جاتی ہیں۔ یہ صورتحال مایوس کن ہے معیشت کے بحران سے دوچار ملک کے وسائل بلاشبہ محدود ہیں لیکن ابتدائی تعلیم کے شعبے پر اگر پیٹ کاٹ کر سرمایہ کاری نہ کی گئی تو کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پہنچنے اور پھر ملازمتیں حاصل کرنے والوں کی لیاقت و صلاحیت کے بارے میں کچھ کہنا لاحاصل ہوگا۔ ہمیں اپنی ابتدائی ثانوی اور اعلیٰ تعلیم کا معیار بڑھانے کی منصوبہ بندی کرنا ہو گی اور اس پر بتدریج آگے بڑھنا ہوگا۔

تازہ ترین