کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ نئی معاشی حکمت عملی سے پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے سب تبدیل ہوجائے گا، سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے ون ونڈو آپریشن شروع کیا گیا ہے، میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نو مئی کے واقعات کے بعد بچی ہوئی پی ٹی آئی کے اندر سے مائنس عمران خان کی باتیں بھی ہورہی ہیں، اسد عمر نے بھی انٹرویو میں اس کا اشارہ دیا اور کہا مائنس ون صرف ایک صورت میں ہوسکتا ہے جب یہ عمران خان کی مرضی سے ہو مگر میرے خیال میں وہ ایسا نہیں کریں گے، مائنس عمران خان کا فارمولا سب سے پہلے فواد چوہدری گروپ کی جانب سے سامنے لایا گیا تھا، وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ نئی معاشی حکمت عملی سے پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے سب تبدیل ہوجائے گا، سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے ون ونڈوآپریشن شروع کیا گیا ہے، سرمایہ کاروں کے تمام مسائل کو ایک جگہ پر حل کرنا چاہئے، صوبے کا مسئلہ ہو یا وفاق کا مسئلہ ہو حل کیلئے ایک کمیٹی بنادی گئی ہے ، یہ کمیٹی وزیراعظم کی سربراہی میں کام کرے گی جس کا ہر مہینے اجلاس ہوا کرے گا، عملدرآمد کیلئے تین سطح پر کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، وزیراعظم کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی میں کابینہ ارکان کے ساتھ آرمی چیف بھی ہوں گے، دوسری کمیٹی وفاقی وزراء کی سطح پر ہے اور تیسری کمیٹی عملدرآمد کیلئے ہے، عملدرآمد کمیٹی ہر ہفتے اپنا اجلاس کیا کرے گی۔ مصدق ملک کا کہنا تھا کہ جس چیز کو پلان بی کہا جارہا تھا آج وہ پلان سامنے آگیا ہے، اگلے پانچ سے سات سال کیلئے 112ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا پلان ہے، آج جو طریقہ اختیار کیا گیا اس کے پیچھے بے شمار ممالک بالخصوص سعودی عرب، یو اے ای ، قطر اور چین کی کمٹمنٹ ہے، پہلے ہی طے کرلیا گیا ہے کہ یہ ممالک کن کن جگہوں پر سرمایہ کاری کریں گے، یہ پلان بی اس سے بہتر ہے کہ ہم کشکوک لے کر دنیا میں گھومتے پھریں، یہ بتانے کا حق وزیراعظم یا وزیرخزانہ کا ہے یہ پلان بی ہے یا نہیں ہے، مجھے ایسا لگا کہ اگر یہ پلان بی نہیں ہے تو کیا پلان بھی ہے، حقیقت میں جائزہ لیں تو یہ انویسٹمنٹ پلان اے ہے آئی ایم ایف پلان بی ہے۔ مصدق ملک نے کہا کہ آج غیریقینی کی وجہ سے ایل این جی کا سودا نہیں ہوا، آج کا پلان اسی غیریقینی کی کیفیت ختم کرنے کیلئے ہے، جی سی سی کے ایک ملک کے ساتھ ریفائنری کی پالیسی منظور کی ہے، ہم دس سے چودہ ارب ڈالرز کا معاہدہ دستخط کرنے جارہے ہیں، جب اس معاہدے پر دستخط ہوں گے تو مارکیٹ میں اعتماد آئے گا، جتنی ہماری ایکسپورٹس ہیں اس کی مطابقت سے امپورٹس کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام ختم ہونے میں دس دن باقی ہیں، آئی ایم ایف کے 29جون تک کے شیڈول میں پاکستان شامل نہیں ہے، حکومت اب بھی کوشش کررہی ہے کہ کسی طرح آئی ایم ایف کا نواں ریویو ہوجائے، وزیراعظم مختلف ممالک سے رابطہ کر کے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی کوشش کررہے ہیں، ملک کے ذخائر چار ارب ڈالرز سے بھی کم ہیں جس کی وجہ سے غیریقینی اور ڈیفالٹ کا خطرہ سرمایہ کاروں کو پریشان کررہا ہے، حکومت پلان بی کے تحت دوست ممالک کو اثاثے بیچنے اور ڈالرز لانے پر بھی کام کررہی ہے، اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنر ل عاصم منیر بھی شامل ہوئے، اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق ملک میں اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلٹیشن کونسل قائم کردی گئی ہے، کونسل غیرملکی سرمایہ کاری کے راستے میں رکاوٹیں دور کرے گی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاک فوج اسے پاکستان کی سماجی و معاشی خوشحالی کی بنیاد سمجھتی ہے، پاک فوج معاشی بحالی کے حکومتی پلان پر عملدرآمد کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے، دوسری طرف خلیق کیانی کی خبر کے مطابق حکومت نے کراچی پورٹ ٹرسٹ سے کنٹینر ٹرمینل متحدہ عرب امارات کے ابوظہبی پورٹس کو بیچنے کا عمل تیز کرنے اور اس کیلئے فوری مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے، یہ دوست ممالک کو اثاثے بیچنے کی پہلی کمرشل ٹرانزیکشن ہوسکتی ہے، اس صورتحال میں وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پروگرام بحال کرنے کیلئے آخری کوشش کی ہے، شہباز رانا کی خبر کے مطابق پیر کو وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی بحالی کیلئے پاکستانی حکام کی طرف سے کی گئی کوششوں کے بار ے میں تقریباً ایک درجن ممالک کے سفیروں کو آگاہ کیا۔