• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتّب: شفق رفیع

ہم نے حسبِ روایت اِمسال بھی آپ کو ’’عالمی یومِ پدر‘‘ اور ’’عیدالاضحی ایڈیشن‘‘ کے لیے اپنے پیاروں کے نام پیغامات بھیجنے کا سندیسہ دیا، جواباً آپ کےخلوص و محبّت اور بےلوث چاہت و اُلفت کی چاشنی میں ڈوبے ڈھیروں پیغامات موصول بھی ہوئے، لیکن صفحات کی کمی کے باعث تمام پیغامات کی بیک وقت اشاعت ممکن نہ ہو سکی۔ لہٰذا آج ملاحظہ فرمائیے، اپنے پیاروں کے نام پیغامات کی یہ تیسری اور آخری اشاعت۔

پیارے ابّو جان کے نام

آپ ہمارے لیے سب کچھ ہیں۔ الله پاک آپ کا سایہ صحت و تن دُرستی کے ساتھ ہم پر سلامت رکھے، آمین۔ آپ کو بہت بہت عید مبارک!! ( لاڈلی بیٹیوں مریم، تبسّم، مدیحہ کا پیار)

جان سے پیارے بابا کے لیے

بابا! مَیں مطمئین ہوں کہ مَیں نےاپنا وعدہ پورا کیا اور یہ آپ کی محبّت، شفقت، اعتماد اور یقین ہی کی وجہ سے ممکن ہوپایا ہے۔ میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ اپنی امان میں رکھے۔ میرے بابا سمیت تمام قارئین کو عیدالاضحی کی خوشیاں مبارک۔ (ڈاکٹر قراۃ العین سلیم)

ہماری ننّھی پَری، نواسی سارہ سعد کے نام

میری گڑیا! آپ کو، آپ کی ماما (ڈاکٹر رامین فیض) اور پاپا (ڈاکٹر سعدقیوم) کوعیدِ قرباں کی ڈھیروں خوشیاں مبارک ہوں۔ یہ عید ہم سب کے لیے اس لیے بھی بہت خاص ہے کہ یہ ہماری لاڈو پَری کی پہلی عید ہے۔ اللہ پاک میرے سب بچّوں کو سلامت، خوش و خرّم رکھے، آمین۔ (نانو، ڈاکٹر ذنیرافیض کا پیار بَھرا پیغام)

ابّو جان، حافظ عرفان احمد عمرانی اور بھائی جان کے لیے

پیارے ابّوجان! آپ کی بےلوث محبّتوں، محنتوں اورپیارکا بےحد شکریہ۔ آپ کو اور بھائی جان(محمّد عافیان احمد عمرانی )کو عید الاضحی کی دِلی مبارک باد۔ (عفیفہ عمرانی، عافیہ عمرانی، رضوانہ عمرانی، محمّد عالیان احمد عمران)

اہلِ وطن کے نام

تمام ہم وطنوں کو عید الاضحی کی دِلی مبارک باد۔ اللہ پاک ہماری قربانی اورعبادات قبول فرمائے اور وطنِ عزیز کو ہمیشہ اپنی حفظ و امان میں رکھے، آمین۔ (اشفاق بیگ ،ننکانہ صاحب کی دُعا)

پیارے بابا جان کے لیے

بابا جان! مَیں آپ کو بہت یاد کرتی ہوں، عیدآپ کے بغیر پھیکی ، بےرنگ سی لگتی ہے۔ آپ جلد از جلد چُھٹی لے کر ہمارے پاس آجائیں تاکہ ہم آپ کے ساتھ وقت گزاریں، کھیلیں اور گھومنے پِھرنے جائیں۔ (لاڈلی بیٹی اطروبہ عدنان خانزادہ،سکرنڈ، ضلع شہید بےنظیر آباد کا پیار)

عظمت کے مینار، ڈیڈی (مرحوم) کے لیے

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی

اِک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

پیارے ڈیڈی! ویسے تو آپ کی یاد ہر روز ہی آتی ہے، لیکن خاص طور پر عید کے موقعے پر دل بےحد اُداس ہوجاتا، آپ کی شدّت سے یاد آتی ہے۔ (آپ کی سب سے چھوٹی، لاڈلی بیٹی حرا عباسی کا خراجِ عقیدت)

ابّو (مرحوم) کے نام

رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی

تم جیسے گئے، ایسے بھی جاتا نہیں کوئی (پرنس افضل شاہین، نادر شاہ بازار، بہاول نگر سے)

ابّا (مرحوم)کے نام

یتیمی ساتھ لاتی ہے زمانے بھر کا دُکھ

سُنا ہے باپ زندہ ہو، تو کانٹے بھی نہیں چُبھتے

اللہ میرے والد کی مغفرت فرمائے اور جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (محمّد لئیق شہرت حسین، عزیز آباد، فیڈرل بی ایریا، کراچی)

ابو جان، محمّد معین الدّین(مرحوم)کے نام

آپ کو ہم سے جدا ہوئے پانچ سال گزر گئے، مگر اب بھی یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہر وقت، ہر لمحہ آپ کا پُرشفقت سایہ ہمارے سَروں پر موجود ہے۔ آپ کی اعلیٰ تربیت، نصیحتیں، دنیا میں زندہ رہنے کے اعلیٰ اصولوں نے ہمیں بہت مضبوط کردیا ہے۔ مجھے اپنے والد پر فخر ہے، جنہوں نے ہمیں دینی اور دنیاوی تعلیم سے آراستہ کیا، اچھے بُرے کی تمیز سکھائی۔ مَیں آج جو کچھ بھی ہوں، اپنے والدین کی اعلیٰ تربیت ہی کی وجہ سے ہوں۔ میری دُعا ہے کہ جس طرح سے آپ ہمارے لیے اِس دنیا کو جنّت بنا گئے، ویسے ہی آپ کی اخروی زندگی بھی بےحد وحساب پُرسکون ہو، آمین۔ (شاہین بنتِ محمّد معین الدّین، نارتھ کراچی، کراچی کا خراجِ عقیدت)

ابّا کے لیے

باپ کی حیثیت ایک سایا دار درخت کی سی ہوتی ہے، جس کی ٹہنیوں سے بہار پھوٹتی ہے۔ اگر ماں کے ہونے سے گھر جنّت لگتا ہے، تو باپ کی موجودگی تحفّظ کا احساس دلاتی ہے۔ اللہ پاک ہر ایک کے والد کو لمبی زندگی عطا فرمائے۔ (صبیحہ بانو کا پیغام)

پیارے دادا جان (مرحوم)کے نام

یہ فادرز ڈے، مَیں اپنے ابّا کے ابّا کے نام کرتی ہوں، جنہوں نے نہ صرف اپنی اولاد کی بہتر پرورش کی بلکہ اولاد کی اولاد کو بھی جی جان سے محبّت اور بہترین تعلیم و تربیت دی۔ داداجان ایک کسان تھے، اس لیے انتہائی جفاکش، محنتی اور وقت کے پابند تھےاور وہ ہم سب میں یہی خصوصیات دیکھنا چاہتے تھے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنّت میں اعلیٰ مقام عطا کرے، آمین۔ (فوزیہ ناہید سیال، لاہور کا پیغام)

شفیق والد، محمّد جمیل کے نام

مَیں جب بھی وہ دن یاد کرتی ہوں، تو آنکھیں بھر آتی ہیں کہ جب 21 جولائی 2022ء کو بابا سے ملنے اسپتال پہنچی، تو شدید علالت کے باوجود وہ ہمیشہ کی طرح مجھے دیکھ کر مسکرا دئیے۔ مَیں نے کہا ’’ابّو! آپ کے بغیر گھر میں دل نہیں لگتا، جلدی آجائیں‘‘ تو انہوں نے مجھے پیار کرتے ہوئے کہا ’’پرسوں آجاؤں گا۔‘‘ اور انہوں نے اپنا وعدہ نبھایا بھی، پرسوں آگئے، مگر کفن میں لپٹے… میرے والد اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے، اِسی لیے کم عُمری ہی سے اُن کے کاندھوں پرذمّے داریوں کا بوجھ پڑ گیا تھا۔ انہوں نے اپنی زندگی میں کئی پریشانیاں، دُکھ، تکالیف دیکھیں، مگر ہمیشہ ثابت قدم رہےاور ہمیں بھی ثابت قدمی ہی کا درس دیا۔ 

انہوں نے جس طرح ہم بہن، بھائیوں کی پرورش کی، ناز نخرےاُٹھائے، لاڈپیار کیا، اُس کی مثال نہیں ملتی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اب اُن کے بغیریہ زندگی بےحد کٹھن، حالات بہت مشکل معلوم ہو رہے ہیں۔ ابّو کی کمی ہر پَل رُلاتی ہے۔ جب بگڑے کاموں، اُلجھنوں کا حل نظر نہیں آتا، تووہ شدّت سے یاد آتے ہیں۔ ابّو کے جانے سے ایسا لگتا ہے، گویا ہمارے سَروں پر چھت نہیں رہی۔ اللہ پاک میرے ابّو کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ہمیں بھی اُن جیسا مضبوط، شفیق اور صابر بننے کب توفیق عطا فرمائے۔ (نادیہ جمیل، لاہور کا پیار)