ایک متنازع روسی سائنسدان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اپنے رہائشی کمرے میں خود اپنے دماغ کی سرجری کی۔
اس حوالے سے مائیکل راڈوگا نامی اس روسی سائنسدان کا کہنا ہے کہ اس نے اس سرجری کے دوران اپنے دماغ میں ایک الیکٹروڈ نصب کیا تاکہ اپنے خوابوں کو کنٹرول کرسکے۔
بتایا جاتا ہے کہ روسی محقق مائیکل راڈوگا نیورو سرجری میں کوئی تعلیمی قابلیت نہیں رکھتا، اس نے یہ سرجری قازقستان میں واقع اپنے گھر پر کی اور سرجری کے دوران اس کا ایک لیٹر سے زیادہ خون بہہ گیا۔
سرجری کے دوران الیکٹروڈ نصب کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ ایک دن اس مقام پر پہنچ جائے کہ ممکنہ طور پر اپنے خوابوں کو کنٹرول کرسکے یعنی انسان جانتا ہو کہ وہ حقیقت نہیں بلکہ خواب دیکھ رہا ہے۔
مائیکل راڈوگا ڈاکٹر تو نہیں لیکن وہ فیز ریسرچ سینٹر کا بانی ہے، اس ادارے کا دعویٰ ہے کہ یہ نوآموز طلبہ کو سلیپ پیرالائسس میں آؤٹ آف باڈی اور جوتشی یا علم نجوم کے تجربات میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اس کے خیالات کی پیروی کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد روس میں موجود ہے اور زیادہ تر اس کے پیروکار اس کی جانب سے مقاصد کے حصول میں جرات اور غیر معمولی اقدامات کو بہت سراہتے ہیں۔
تاہم دوسری جانب ماہرین عصبیات (نیورو سرجنز) نے خبر دار کیا ہے کہ یہ انتہائی خطرناک راہوں پر چل رہا ہے۔