ہالینڈ کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے یورپ میں پائے جانے والے کوّوں سے مشابہہ سفید اور سیاہ رنگ کے پرندوں کے ایسے گھونسلے دریافت کیے ہیں جنہیں بنانے کےلیے ان پرندوں نے لمبے اور نوکیلے کیل نما دھاتی ٹکڑے اور دیگر اشیا استعمال کیں۔
ان دھاتی نوکیلی اشیا کو استعمال کرنے کا مقصد شہری علاقوں میں خود کو الگ تھلک رکھنے کے ساتھ گھونسلے پر حملہ کرنے یا گھسنے والوں کو بھی دور رکھنا ہے۔
اس سے ان محققین کو پتہ چلا کہ میگاپیس (یورپ میں پائے جانے والے کوّوں سے مشابہہ سفید اور سیاہ رنگ کے پرندے) اور کوّے دنیا میں پائے جانے والے پرندوں میں سب سے زیادہ ذہین مخلوق ہے۔
اس کے ساتھ ہی انہیں اس بات پر بھی حیرت ہوئی کہ یہ کس قدر اعلیٰ درجے کی ذہانت کے حامل پرندے ہیں جنہوں نے خطرناک شہری ماحول میں اپنی بقا کے لیے خود کو حالات کے مطابق ڈھال لیا ہے۔
پرندوں کے حوالے سے یہ کوئی غیر عمومی بات نہیں کہ وہ انسانوں کے کچرے اور ملبے یا پھینکی گئی اشیا کو اپنے گھونسلے بنانے کے لیے بطور آلہ (ٹول) استعمال کرتے ہیں۔ لیکن بعض ایسی چیزیں جو ہم انسان استعمال کرتے ہیں وہ بھی پرندوں نے گھونسلے کو بنانے میں لگایا جسے دیکھ کر سائنسدان حیران رہ گئے۔