جنوبی امریکا کے ملک چلی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو اس کی بیوی اور گھر والوں نے دھکے دے کر گھر سے نکال دیا، اس اقدام کی وجہ سول رجسٹری آفس کی فونیٹک غلطی ہے، جس میں اسے چلی سے ہزاروں میل دور وینزویلا میں رہنے والے اس کے ہم نام شخص کے دو بچوں کا باپ بنا دیا گیا، جن سے وہ کبھی ملا تک نہیں۔
اس ماہ کے اوائل تک چلی کے صدر مقام سانتیاگو کا درمیانی عمر کا لیونارڈو سیپولویڈا روڈریگز گزشتہ 30 برسوں سے اہلیہ اور دو بچوں کے ساتھ بڑی پرسکون اور آسودہ زندگی گزار رہا تھا۔
سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا کہ اس ماہ کی 5 تاریخ کو اس کے بیٹے کو سول رجسٹری آفس سے کچھ دستاویزات لینا تھیں، جب وہ وہاں گیا تو اسے پتہ چلا کہ اس کے والد کے تو پہلے دو بچے وینزویلا میں موجود ہیں، بیٹے نے والد کو وہاں بلا کر یہ بات بتائی تو وہ حیران رہ گیا۔
دو بچوں کا اس ملک میں ہونا تو دور کی بات ہے اس نے تو کبھی تین ہزار میل دور بحر اوقیانوس کے کنارے واقع ملک کا سفر بھی نہیں کیا تھا۔
اس کی جانب سے اپنے بیوی بچوں کے سامنے بے گناہی ثابت کرنے کی ساری کوششیں رائیگاں گئیں اور اسے گھر سے نکال دیا گیا۔
اس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ میری فیملی اور میرے ساتھ بڑی زیادتی کی گئی ہے، میں اپنے بیوی بچوں اور پوتے پوتیوں کے ساتھ پرسکون زندگی گزار رہا تھا۔
اس کی جانب سے رجسٹری آفس میں غلطی کی درستگی کی درخواست پر عملدرآمد میں بھی تاخیر کی گئی اور اب ایک بیان میں کہا گیا فونیٹک غلطی کی وجہ سے ایسا ہوا جسے درست کر دیا گیا ہے، تاہم اس نے سول رجسٹری آفس کے خلاف مقدمہ کردیا ہے۔