• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواحِ کاظمہ (قصیدۂ بردہ شریف کا منظوم اُردو ترجمہ)

مترجم: ڈاکٹر نجیبہ عارف

صفحات: 102، ہدیہ: 5000 روپے

ناشر: ایمل مطبوعات، اسلام آباد۔

فون نمبر : 5168572- 0321

حضورِ اکرمﷺ کے مداحوں کی فہرست میں ایک بڑا نام، امام محمّد شرف الدین بوصیری کا ہے، جن کے’’ قصیدۂ بردہ شریف‘‘ نے عالمِ اسلام سے غیر معمولی پذیرائی حاصل کی، بلکہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے، اس کی اہمیت و افادیت میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے کہ جب یہ قصیدہ لحنِ دائودی میں پڑھا جاتا ہے، تو فرطِ عقیدت سے آنکھیں بھیگ جاتی ہیں اور زبانیں’’ سبحان اللہ، سبحان اللہ‘‘ کا وِرد کرنا شروع کر دیتی ہیں۔ یہ قصیدہ، 161اشعار پر مشتمل ہے، جس کے دنیا کی بیش تر زبانوں میں تراجم ہوئے، شرحیں لکھی گئیں، اِسے تضمین کیا گیا اور اس کے مطالب و محاسن پر مختلف ممالک کی دانش گاہوں میں تحقیقی کام بھی ہوا۔ 

قصیدۂ بردہ شریف کے اردو تراجم بھی موجود ہیں۔ اب یہ سعادت، ڈاکٹر نجیبہ عارف کے حصّے آئی اور اُنہوں نے اِس قصیدے کا منظوم ترجمہ کیا۔ ڈاکٹر نجیبہ عارف پنجابی، اردو اور انگریزی پر عبور کے ساتھ ،فارسی اور عربی سے بھی خاصی شناسائی رکھتی ہیں۔ اُن کا شمار پاکستان کے اُن تخلیق کاروں میں ہوتا ہے، جن کی زندگی جہدِ مسلسل سے عبارت ہے۔ اُن کا بنیادی حوالہ شاعری ہے، لیکن تحقیق اور تنقید بھی اُن کی ترجیحات میں شامل ہے۔ مترجّم بھی ہیں اور معلّم بھی۔ دینی اقدار سے اُن کی وابستگی بھی مثالی ہے۔ غالباً اسی جذبۂ بے اختیار نے اُنہیں اِس شاہ کار تخلیق پر اُبھارا۔ اُن کا یہ کام قابلِ داد ہی نہیں، قابلِ رشک بھی ہے۔ 

یہ ڈاکٹر نجیبہ عارف کا ایسا کارنامہ ہے، جو تاریخِ ادب میں اُنہیں ہمیشہ زندہ رکھے گا کہ والہانہ لگن کے بغیر ایسے غیر معمولی کام نہیں ہوا کرتے۔ واضح رہے کہ اِس منظوم ترجمے کو پہلی بار مبین مرزا نے اپنے مؤثر ادبی جریدے ’’مکالمہ‘‘ میں شائع کیا تھا۔’’ قصیدۂ بردہ شریف‘‘ کو دنیا میں صدیوں سے جو حیرت انگیز عزّت و وقار اور شہرت و مقبولیت ملی ہے، اس کی کوئی دوسری مثال پیش نہیں کی جا سکتی۔ عربی قصیدے کو کسی اور زبان میں منتقل کرنا، کارِ دشوار ہے، مگر یہ ترجمہ زبان کی شستگی، ثروت مندی، تراکیب کی چُستی اور صحتِ ابلاغ و معانی کے اعتبار سے نہایت جامع اور پُر تاثیر ہے۔

افتخار عارف، احمد جاوید، حارث خلیق، معین نظامی، فقیر شیر محمّد زمان اور شاہد اعوان کی آراء سے بھی اِس کتاب کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اِس منظوم ترجمے سے متعلق اردو کے ممتاز شاعر اور دانش وَر، افتخار عارف کی رائے ہے کہ ’’ نجیبہ عارف نے کمال ہنر مندی کے ساتھ قصیدے کی اصل لغت سے مکمل وفاداری کا اہتمام کیا ہے۔ عربی کے ہم قبیلہ لفظوں سے استفادہ اِس ترجمے کی بڑی خُوبی ہے۔ نجیبہ عارف خوش نصیب ہیں کہ اُن کے حصّے میں قصیدۂ بردہ شریف کے ترجمے، تدوین اور اشاعت کا بڑا کام آیا۔‘‘جب کہ یہ منظوم ترجمہ، اصل عربی اشعار کے ساتھ، معروف خطّاط، سجّاد خالد کی خوش منظر خطّاطی میں خُوب صُورت کاغذ پر شائع کیا گیا ہے۔