• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسانی جسم میں زنک کی موجودگی بے حد ضروری ہے کیوں کہ اگر کسی شخص میں اِس کی کمی واقع ہوجائے، تو متاثرہ فرد کو طرح طرح کی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جب کہ زنک کی کمی کے ساتھ زیادتی بھی انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔ زنک کی مقدار بڑھنے سے اسہال، نمونیا اور ملیریا کے جراثیم جلد فعال ہو جاتے ہیں، جب کہ اس کی کمی سے انہضامی، اعصابی اور تولیدی نظام متاثر ہونے کے ساتھ قوّتِ مدافعت اور ہڈیوں کے ڈھانچے پر منفی اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا کی ایک چوتھائی آبادی زنک کی کمی کا شکار ہے۔چوں کہ قدرت نے بدن میں زنک اسٹور کرنے کا کوئی نظام نہیں رکھا، اِس لیے اسے غذا یا دوا کے ذریعے پورا کرنا ضروری ہے۔طبّی ماہرین کے مطابق اگر کسی شخص کا وزن 70 کلو گرام ہو، تو اُس کے جسم میں زنک کی 2.2 گرام مقدار ہونا ضروری ہے۔

ویسے بدن اگر میں زنک کی کمی طویل عرصے تک رہے، تب کہیں جا کر اس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور اُن میں کیل مہاسے، ایگزما، جِلد کا خشک ہو کر اکھڑنا یا جھڑنا، گنج پن یا خال خال بال ہونا، جلد پر سرخ باجرے کے دانوں سے چھوٹے دھپڑ، منہ میں دانے، السر، منہ کی اندرونی جھلی کا متورم رہنا، منہ کے کناروں کا پھٹنا، زبان پر سفید تہہ بن جانا اور منہ میں جلن وغیرہ شامل ہیں۔جب کہ زنک کی شدید کمی سے سونگھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، رات کے اوقات میں بینائی چلی جاتی ہے، نیند مشکل سے آتی ہے، ذائقے کا احساس متاثر ہوتا ہے، بھوک نہیں لگتی ، اسہال کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے، خلیے متوّرم ہو جاتے ہیں اور خون کا پلازما بھی متاثر ہوتا ہے۔ 

متاثرہ فرد میں خوشی، غمی کا احساس تقریباً ختم ہو جاتا ہے، وہ سُست رہتا ہے، یاسیت طاری رہتی ہے اور مزاج میں چڑچڑا پن بھی پیدا ہوجاتا ہے۔نیز، بچّوں کی نشوونما سُست پڑ جاتی ہے اور اُن کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے۔حمل کے دَوران زنک کی کمی حاملہ اور بچّے، دونوں پر منفی اثرات مرتّب کرتی ہے، زچگی تکلیف دہ اور طویل ہو جاتی ہے، نومولود کا وزن کم ہوتا ہے، جس کا بعد کی زندگی میں بھی اثر رہتا ہے۔ تولیدی ہارمون کم بنتے ہیں، مزاج بُجھا بُجھا سارہتا ہے، موٹاپے میں اضافہ ہوتا ہے، دانتوں میں خلا ہو جاتا ہے ، مسو ڑھوں سے خون رسنے لگتا ہے،بال گرتے اور ٹوٹتے ہیں اور جِلد خوش نُما نہیں رہتی۔

اگر زنک کی کمی کے اسباب کی بات کریں، تو اس کا ایک سبب تو ایسے کھیتوں سے اناج کی فراہمی ہے، جنھیں زنک فاسفیٹ کھاد کم مقدار میں دی جاتی ہے۔نیز، بدن میں اس کا انجذاب نہ ہونے، الکحل کے استعمال، بہت زیادہ ورزش، اسہال میں زنک کے زیاں، جگر، گردوں اور خون کے امراض یا پارے کے زیادہ استعمال سے بھی زنک کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔جسم میں زنک کی مناسب مقدار کے لیے متوازن خوارک کا استعمال بے حد ضروری ہے اور اِس مقصد کے لیے خول بند خشک میووں، خول بند سبزیوں، سرخ گوشت، مچھلی، دالوں، دودھ یا اس سے بنی اشیاء اور انڈوں کو اپنی خوراک کا حصّہ بنانا چاہیے۔اگر یہ غذائی اجزا ہفتے میں دو، تین بار لیے جائیں، تو جسم میں زنک کی مقدار بہت حد تک پوری ہوجاتی ہے۔ (مضمون نگار ڈاؤ یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے وابستہ رہ چکے ہیں)

سنڈے میگزین سے مزید