• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جدید جمہوریہ ترکیہ 1923میں قائم ہوا لیکن اسکے قیام کے 32سال بعد یعنی 1955ء میں جمہوریت کے سنہری اصول ’’ کثیر الجماعتی نظام‘‘(اگرچہ 1945میں کثیر الجماعتی نظام کے تحت انتخابات ہوئے لیکن اس وقت کے صدر عصمت انونواور اسٹیبلشمنٹ کی دھاندلی کی وجہ سے ترکیہ میں ان انتخابات کو تاریخ پر ایک دھبہ سمجھا جاتا ہے ) کے تحت پہلی بار صاف اور شفاف انتخابات کروائے گئے جبکہ پاکستان کے قیام کے پہلے ہی روز سے ڈیمو کریسی پر پوری طرح عمل درآمد شروع ہوگیا تھا تاہم قائد اعظم کے بعد پاکستان میں پارلیمانی نظام کامیابی سے نہ چل سکا اور صدارتی نظام اپنانے سے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگیا ۔ کیا آپ جانتے ہیں 1961ء میں پاکستان میں قائم ہونے والے خلائی ادارے’’سپارکو ‘‘ نے ایک سال بعد ہی 1962ء میں امریکہ کے تعاون سے خلا میں اپنا پہلا سیارہ روانہ کرکے بھارت کیلئے خطرے کی گھنٹیاں بجادی تھیں لیکن موجود دور میں بھارت نےچاند پر بھیجے جانے والا چندریان 3مشن کامیابی سے لانچ کیا ہے ۔

ساٹھ کی دہائی کےاوائل میں پاکستان کی شرح ترقی 7 فیصد، مینو فیکچرنگ میں7 اور زراعت میں شرح ترقی9فیصدتھی ۔ پاکستان دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک بن چکا تھا ۔ پاکستان نے ساٹھ ہی کی دہائی میں جرمنی کو 12 کروڑ روپے قرض دیا تھا اور جرمن چانسلر نے اس مہربانی پر حکومت پاکستان کا باقاعدہ شکریہ ادا کیا تھا۔ صدر ایوب ہی کے دور میں پاکستان میں پہلی بار سر پلس بجٹ پیش کیا گیا اور پاکستان کے پہلے پانچ سالہ منصوبے کے تحت بڑے پیمانے پر بیراج قائم کیے گئے۔اسی دور میں پاکستان نے کوریا کو پانچ سالہ منصوبہ بناکردیااور کوریا نے اس منصوبے پر مکمل طور پر عمل درآمد کرتے ہوئے ترقی کی راہ اختیار کی۔ساٹھ کی دہائی سے لے کر نوے کی دہائی تک پاکستان تعلیم و تدریس، علم و سائنس اور آرٹ کے شعبے میں نہ صرف قرب و جوار کے ممالک بلکہ، ترکیہ، عرب ممالک اور افریقی ممالک کی آنکھوں کا تارہ بنا ہوا تھا اور ان ممالک کے طلبا و طالبات پاکستان میں تعلیم حاصل کرنا اپنے لیے بڑا اعزاز سمجھتے تھے۔ (ترکیہ کی اعلیٰ شخصیات میں سے برہان قایا ترک اور علی شاہین نے پاکستان ہی سےاعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے) ۔ بدقسمتی سے اب الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور پاکستانی طلبا بڑی تعداد میں ترکیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ساٹھ اور ستر کی دہائی تک پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی جسے’’ عروس البلاد ‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا تھا اور جس کی سڑکوں کو رات کو دھویا جاتا تھا دنیا کے پُر امن، خوبصورت ترین اور جدید ترین شہروں میں سے ایک تھا ، دنیا کی تمام بڑی بڑی ائیر لائنز کے کراچی میں دفاتر موجود تھے۔ پاکستان کے قومی ادارے (جب تک سیاست سے دور رہے )ترقی کی معراج کو چھوتے رہے ۔ پی آئی اے جس کا موٹو تھا’’باکمال لوگ لاجواب سروس‘‘ دنیا کی بہترین ائیر لائنز میں سے ایک تھی اور امریکی صدور تک اس ائیر لائن پرسفر کرنا اپنے لیے اعزا ز سمجھتے تھے۔ اُس وقت پی آئی اے ایشیا کی پہلی ائیر لائن تھی جس کے پاس جیٹ طیارے موجود تھے۔پاکستان نے اسی دور میں دنیا کاخوبصورت ترین دارالحکومت تعمیر کیا اور جس کے بارے میں ترکیہ کے سابق صدر عبداللہ نے راقم سے بات چیت کرتے ہوئے ( مترجم ہونے کے ناتے) کہا تھا کہ’’اسلام آباد گرین پارک میں قائم کیا گیا دنیا کا خوبصورت ترین دارالحکومت ہے ۔ ساٹھ ہی کی دہائی میں پاکستان کے صدر ایوب خان نے امریکہ کا دورہ کیا تو امریکی صدر اپنی پوری کابینہ ، تینوں افواج کے سربراہان اور امریکی عوام نےائیر پورٹ پر پہنچ کر جس جوش و خروش سے پاکستان کے صدر کااستقبال کیا اس سے دنیا پر پاکستان کی دھاک بیٹھ گئی تھی ۔اسی کی دہائی تک پاکستان ٹیلی ویژن چینل کےڈرامے اور پروگرام صرف جنوبی ایشیا کے ممالک ہی نہیں بلکہ ترکیہ میں بھی بڑے مقبول تھے اور پاکستانی ڈرامے ترکی زبان میں ڈب کرکے پیش کیے جاتے ( راقم بھی کئی ڈراموں کا ترکی زبان میں ترجمہ کرچکا ہے ) پاکستان نے ترکیہ کے نشریاتی ادارےٹی آر ٹی ہی کو نہیں بلکہ ترکیہ کے ڈاک اور ٹیلی فون کے ادارے PTT اور بینکنگ سسٹم کواپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں تکنیکی امداد فراہم کی۔ ترکیہ میں ترگت اوزال کے آزاد منڈی اقتصادی نظام اپنانے کیلئے بھی پاکستان کی خدمات حاصل کی گئیں ۔ ترگت اوزال ہی نے اپنے ملک میں انگریزی زبان کو ذریعہ تعلیم بنانے کے فیصلے کے بعد برطانیہ یا مغربی ممالک سے نہیں بلکہ پاکستان کے انگریزی زبان کےاساتذہ کو مدعو کیا۔ نوے کی دہائی میں پاکستانی ماہرین نےترکوں کو کمپیوٹر کی ٹریننگ فراہم کی اور بعد میں ڈرون ٹیکنالوجی سے بھی متعارف کروایا ۔ ترکیہ کے انگریزی ٹی وی چینل ٹی آر ٹی ورلڈ اور انادولو نیوز ایجنسی کے انگریزی شعبے کوپاکستانیوں ہی نے اپنے پاؤں پرکھڑا کرنے میں مدد فراہم کی۔

پاکستان ہی نے ستر کی دہائی میں جب ،مغربی ممالک نے ترکیہ کو دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے اسلحہ فراہم کرنے سے انکار کردیا توبڑی مقدار میں گولہ بارود فراہم کیا اور قبرص کی جنگ میں پاکستان کی مدد کو بھلا کون ترک بھول سکتا ہے؟ پاکستان ہی دنیا میں واحد ملک تھا جس نے قبرص کی جنگ میں ترکیہ کی کھل کر مدد کی تھی۔ یہ تھا ماضی کا پاکستان جو بڑی تیز رفتاری سے ترقی کی راہ پر گامزن تھا مگراب افسوس ریورس گیئر پر ہے۔

تازہ ترین