مُلک میں سیّاحت کے فروغ کے لیے نئی تفریح گاہوں کے قیام کے ساتھ سیروتفریح کے موجود مقامات کو عالمی معیار کے مطابق ازسرِ نو تعمیر کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے اور یہی اَمر پیشِ نظر رکھتے ہوئے پنجاب کی نگراں حکومت نے صوبے بھر میں عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ وائلڈ لائف پارکس اور چڑیا گھر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ضمن میں نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب، محسن رضا نقوی نے گزشتہ دِنوں چڑیا گھر، لاہور اور سفاری زُو، لاہور کو عالمی معیار کے مطابق بنانے کی منظوری دی۔ ’’ری ویمپنگ آف لاہور زُو‘‘ کے لیے 2ارب 13کروڑ 60لاکھ روپے، جب کہ ’’امپلی منٹیشن آف ماسٹر پلان آف سفاری زُو، لاہور‘‘ کے لیے 2ارب 60کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں اور دونوں منصوبوں کی مدّتِ تکمیل 30جون 2024ء مقرّر کی گئی ہے۔
’’ری ویمپنگ آف لاہور زُو‘‘ نامی منصوبے کے تحت چڑیا گھر کےلیے 35اقسام کے مقامی اور غیر مقامی جانور اور پرندے خریدے جائیں گے، جن میں پانڈا، گینڈا، دریائی گھوڑا، زرافہ، افریقی پینگوئن، بلیک جیگوار، پوما، اُود بلائو، آئی بیکس، چلتن مارخور، نیولے، بندر، مور، طوطے، سانپ اور چھپکلیاں وغیرہ شامل ہیں۔
علاوہ ازیں، چڑیا گھر میں سیّاحوں، جنگلی حیات میں دِل چسپی رکھنے والے افراد اور محقّقین کے لیے عالمی طرز کے خصوصی انکلوژرز بھی تعمیر کیے جائیں گے، جب کہ ’’امپلی منٹیشن آف ماسٹر پلان آف سفاری زُو، لاہور‘‘ نامی منصوبے کے تحت 11مختلف النّوع مقامی و غیر مقامی جنگلی جانور خریدے جائیں گے، جن میں ہاتھی، گینڈا، زرافہ، بلیک جیگوار، زیبرا، اڑیال، شُتر مُرغ، نیل گائے اور چیتل ہرن وغیرہ شامل ہیں۔
نیز، سفاری زُو میں افریقن سفاری، ڈیزرٹ سفاری اور سالٹ رینج بھی تعمیر کی جائے گی اور یہاں سیّاحوں کو نائٹ سفاری کی سہولت بھی دست یاب ہو گی۔ علاوہ ازیں، 142اقسام کی آبی حیات کے لیے شان دار ایکوریم بھی تعمیر کیا جائے گا، جب کہ دونوں چڑیا گھروں میں سیّاحوں کو ای ٹکٹنگ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔
یہاں یہ اَمر بھی قابلِ ذکر ہے کہ 25ایکڑ پر محیط لاہور کا چڑیا گھر تقریباً 150برس قدیم چڑیا گھر ہے۔ گرچہ شہریوں کی تفریحِ طبع کے لیے 1872ء میں قائم کیے گئےچڑیا گھر کو اندرونِ شہر واقع ہونے کے سبب مزید وسعت نہیں دی گئی۔ تاہم، مختلف ادوار میں اسے وقت کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی کوشش ضرور کی جاتی رہی، جب کہ دوسری جانب سفاری زُو رائے ونڈ روڈ پر واقع ہے۔
کم و بیش 250ایکڑ پر محیط مذکورہ تفریح گاہ 2001ء میں پایۂ تکمیل کو پہنچی۔ گرچہ مختلف ادوار میں سفاری زُو میں بھی ترقیاتی کاموں کا سلسلہ جاری رہا، لیکن موجودہ منصوبے کی تکمیل کے بعد تو یہ تفریح گاہ مقامی افراد کے علاوہ غیر ملکی سیّاحوں کا بھی پسندیدہ مقام بن سکتی ہے۔
لاہور کے مذکورہ بالا تفریحی مقامات کی عالمی معیارات کے مطابق اپ گریڈیشن کا فیصلہ بِلاشُبہ ایک قابلِ تحسین عمل ہے اور اس کا سہرا نگراں وزیرِاعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی، نگراں صوبائی وزیرِ جنگلات، بلال افضل، سیکرٹری جنگلات ، جنگلی حیات و ماہی پروری، پنجاب، مدثر وحید ملک اور ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات و پارکس، پنجاب مبین الٰہی اور ان کی ٹیم کے سَر جاتا ہے۔
مذکورہ منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے دونوں تفریحی مقامات کی انتظامیہ متحرّک ہے اور اس عزم کا اعادہ کیا جا رہا ہے کہ پراجیکٹس کو مقرّرہ مدّت کے اندر شفّاف انداز سے مکمل کر لیا جائے گا۔ بِلاشُبہ ان منصوبوں کی تکمیل سے نہ صرف صوبے بھر کے عوام کو سَستی اور معیاری تفریح میسّر آئے گی، بلکہ ہماری سیّاحت کی صنعت کو بھی فروغ ملے گا۔