حارث نسیم سوہدروی ، لاہور
صحت مند زندگی گزارنے کے لیے آلودگی سے پاک صاف سُتھرا ماحول اشد ضروری ہے۔ جدید مشینری نے جہاں انسانی زندگی کو پُر آسایش اور سہل بنا دیا ہے، وہیں اس کے نتیجے میں جنم لینے والی مختلف اقسام کی کثافتیں ماحول کو آلودہ تر بھی کر رہی ہیں اور اسی ماحولیاتی آلودگی کے سبب انسانی صحت کو گوناگوں مسائل درپیش ہیں۔
آج کل ہر طرف ’’اسموگ‘‘ کا ذکر عام ہے اور یہ بھی ماحولیاتی آلودگی ہی کا شاخسانہ ہے۔ یہ اصطلاح دراصل ’’اسموک‘‘(دُھویں) اور ’’فوگ‘‘ (دُھند) کا امتزاج ہے۔ ان دنوں پاکستان کے مختلف علاقوں، بالخصوص پنجاب میں اسموگ عروج پر ہے، جس کے سبب شہریوں میں سانس اور آنکھوں کے مختلف امراض جنم لے رہے ہیں۔
ذیل میں اسموگ کے نقصانات سے بچائو کے حوالے سے چند احتیاطی تدابیر پیش کی جا رہی ہیں۔
٭ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ ٭ بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں۔٭ گھروں کے دروازے ، کھڑکیاں بند رکھیں۔٭ صفائی ستھرائی کے لیے جھاڑو کی بہ جائے گیلا کپڑا استعمال کریں۔٭ باہر نکلتے وقت چشمہ پہنیں۔ نیز، دورانِ سفر اور بعد از سفر صاف پانی سے آنکھیں دھوئیں۔٭ گھر کے باہر باقاعدگی سے پانی کا چھڑکائو کریں۔٭ کوڑے کرکٹ سے بَھرے اور زیرِ تعمیر مقامات پر دُھول مٹّی نہ اُڑنے دیں۔ ٭گاڑی کا استعمال کم سے کم کریں۔ نیز، زیادہ دھواں چھوڑنے کی صورت میں اپنی گاڑی کا فوری معائنہ کروائیں۔ ٭اپنے اردگرد کے ماحول کو دھویں سے محفوظ رکھیں۔ ٭ گھر سے باہر نکلتے وقت منہ کو فیس ماسک یا رومال سے ڈھانپ لیں۔٭بچّوں اور عُمر رسیدہ افراد کی صحت کا خاص خیال رکھیں اور اگر اُن میں اسموگ کے منفی اثرات نمودار ہوں، تو فوراً معالج سے رجوع کریں۔٭اسموگ کے دوران عموماً کھانسی، نزلہ، زکام اور سانس کی نالی میں سوزش یا ورم ہو سکتا ہے، تو ان امراض سے بچائو کے لیے جوشاندے کا استعمال کریں۔ نیز، قوّتِ مدافعت میں اضافے کے لیے معالج کے مشورے سے مقوّی خوراک کھائیں۔