نگراں وزیراعظم انوارالحق کا کڑ نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ان کی پارٹی پر انتخابات میں حصہ لینے پر ابھی تک کوئی قدغن نہیں، تاہم مقدمات ابھی زیر سماعت ہیں، اگر کوئی غیرمعمولی چیز آجاتی ہے تو پھر کچھ نہیں کہہ سکتے۔
نجی نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ آج تک تو بانی پی ٹی آئی انتخابات لڑنے کی پوزیشن میں ہیں اور وہ لڑیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 8 فروری کے عام انتخابات کے بارے میں کوئی شک نہیں، قوم بھی شک میں نہ رہے، الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات کا شیڈول 56 روز پر محیط ہوگا، جس کے اعتبار سے 14 دسمبر تک انتخابی شیڈول کا اعلان ہو جانا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ اس خطے میں فری اینڈ فیئر الیکشن کا جو پیمانہ ہے، اس کے مطابق امید ہے کہ انتخابات فری میں ہوں گے، کس رہنما کی کتنی مقبولیت ہے یا نہیں ہے۔ اس کا اندازہ انتخابات میں ہو جائے گا۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ چِلّا کاٹنے والے لوگ خود جواب دیں، میں سیاستدانوں کو گر نہیں بتا سکتا خود سیکھ رہا ہوں۔
انوارالحق کاکڑ نے یہ بھی کہا کہ کوئی جماعت مجھے شمولیت کا کہے گی تو عہدے کی مدت پوری ہونے کے بعد غور کروں گا، ایک گھنٹے کی ملاقات میں کسی شخصیت کے بارے میں حتمی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گورننس اور ٹیکس کلیکشن کے چیلنجز ہیں، اٹھارویں ترمیم میں کوئی کمی ہے تو آنے والی حکومت غور کر سکتی ہے، عافیہ صدیقی کے بنیادی حقوق کے حوالے سے معاملہ ٹیک اپ کر رہا ہوں۔
نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو انتخابی مہم سے روکے جانے کی شکایت آئی تو دیکھیں گے، جو لوگ 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں ان پر کوئی پابندی نہیں، نگراں حکومت منتخب حکومت والے تمام ضروری کام کر سکتی ہے، منتخب حکومت فوجی عدالتوں والی اپیل واپس لینا چاہے تو لے سکتی ہے، سول ملٹری تعلقات میں فال آؤٹ کیوں ہوتا ہے میں نہیں بتا سکتا۔
انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم کو دیانتداری سے دیکھیں تو اس کا کریڈٹ پیپلز پارٹی کو جاتا ہے، اگر اٹھارویں ترمیم میں کوئی کمی ہے تو آنے والی حکومت اس پر غور کر سکتی ہے، اگر سیاسی جماعتیں 18ویں ترمیم میں مزید ترمیم کےلیے تیار ہیں تو کر لیں۔
نگراں وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ امریکا سے لے کر ملائیشیا تک ساری دنیا میں عمر رسیدہ سیاستدان حکمران ہیں، بلاول بھٹو نے بطور وزیر خارجہ کافی محنت کی، پازیٹو فیڈ بیک ملا۔
انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی کے ساتھ کیا گیا سلوک عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، افغان مہاجرین کی رجسٹریشن ہمارا اندرونی معاملہ ہے، بیرونی سرمایہ کاری کے لیے چین سے 10، یو اے ای سے7 اور کویت سے 10 ایم او یو سائن ہوئے، مزید کئی ممالک کے ساتھ ایم او یو پر دستخط ہوں گے، سرمایہ کاری کرنے والے ممالک نے سیکیورٹی کا کوئی ایشو نہیں اٹھایا۔
نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ الیکشن میں سیکیورٹی کے لیے فوج کی طلبی کا معاملہ آیا تو اداروں سے مشاورت کریں گے، الیکشن میں سیکیورٹی صورت حال کے حساب سے فوج یا پولیس تعیناتی کا فیصلہ ہوگا۔