• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد کو بھی کھیل بنالیا گیا ہے ۔دنیا کے کسی ملک میں انتخابات کو اتنا مسئلہ نہیں بنایا جاتا جیسا طرز عمل پاکستان میں اپنایاجارہا ہے ۔انتخابی گیند مختلف اتھارٹیز کے گرد گھومتی اب ایسے سینیٹرز کے کورٹ میں بھی جا پہنچی ہے جو مختلف حیلے بہانوں سے عوام سے ان کا حق انتخاب چھیننے والوں کی راگنی الاپ کر قرار دادوں کی صورت پیش ہی نہیں کر رہے بلکہ سینیٹ میں الیکشن التوا کی قرارداد منظور کرکے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے ۔چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں گزشتہ دنوں سینیٹ نے ملک میں 8فروری کے انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کرلی۔یہ قرارداد سینیٹ کے آزاد رکن دلاور خان کی جانب سے پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ موسم انتہائی سرد ہے ،سیاست دانوں پر حملے بھی ہورہے ہیں اور دہشت گردی کا تھریٹ الرٹ بھی ہے اس لئے 8فروری کو انتخابات کا انعقاد ملتوی کر دیا جائے ۔یہ مضحکہ خیز صورتحال ہے کہ جس وقت سینیٹ کے اجلاس میں یہ قرارداد پیش کی گئی اس وقت ہائوس میں صرف 14ارکان موجود تھے اور کورم پورا نہیں تھا۔مگر اجلاس میں شریک پی ٹی آئی ،مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کے ارکان میں سے کسی ایک نے بھی کورم کی نشاندہی نہ کی تاہم قرارداد پیش ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر افنان اللہ نے اس قرارداد کے خلاف دھواں دھار تقریر کی اور ووٹنگ کے وقت پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے ایک ایک رکن نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جنہیں ان کی پارٹی تنظیموں کی جانب سے اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کئے گئے ہیں ۔قرار داد منظور ہونے کے بعد سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے اس کی کاپی صدر مملکت ،وزیر اعظم اور متعلقہ محکموں کو بھجوادی گئی جبکہ اس قرارداد کی منظوری کے بعد جماعت اسلامی کی جانب سے ایک دوسری قرارداد سینیٹ میں جمع کرائی گئی جس میں انتخابات کے بروقت انعقاد کا تقاضا کیا گیا ہے ۔ سینیٹ کی پاس کردہ قرارداد کے بعد الیکشن وقت پر کرانے کیلئے بھی ایک قرار داد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق منظور شدہ قرار داد کو کالعدم تصور کیا جائے ۔سینیٹر مشتاق نے موقف اپنایا کہ میں اپنی قرار داد کے ذریعے مطالبہ کرتا ہوں کہ الیکشن کا انعقاد دستوری تقاضا ہے اور الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ دستور کے مطابق الیکشن کا انعقاد مقررہ وقت پر کرائیں ۔انہوں نے ایوان کو یاددہانی کرائی کہ حالیہ الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ بھی موجود ہے اور الیکشن کمیشن نے بھی تاریخ مقررکررکھی ہے کہ الیکشن 8فروری 2024کو ہوں گے۔

بڑی سیاسی جماعتوں سمیت کسی سطح پر اس کی پذیرائی نہیں کی گئی اور کی بھی نہیں جانی چاہئے،کیوں کہ ملک و قوم جس انتشار کا شکار ہیں اس کا واحد حل جمہوری روایات کا استحکام اور منتخب حکومت کی موجود گی ہے ۔سپریم کورٹ کے عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے واضح احکامات ہیں ،خود الیکشن کمیشن نے بھی سینیٹ قرارداد کو ناپسند یدہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے الیکشن شیڈول پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کے علاوہ کوئی حکم الیکشن شیڈول پر اثر انداز نہیں ہوسکتا اور عام انتخابات اعلان کے مطابق 8فروری کو ہی ہوں گے،یہ ایک مثبت ردعمل ہے جو الیکشن مخالف قوتوں کیلئے کسی تازیانے سے کم نہیں ہونا چاہئے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی سینیٹ کی الیکشن سے متعلق قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔سینیٹ میں انتخابی التوا کے حوالے سے منظور کی جانے والی قرار داد پر ملک بھر میں جمہوریت پسند سیاستدان ،دانشور،وکلاء اور عوام نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور یہ معاملہ منطقی انجام تک پہنچانے کی کوششوں کا آغاز بھی ہوگیا ہے ،سپریم کورٹ میں چیئر مین سینیٹ اور متعلقہ سینیٹ ارکان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سینیٹ کی منظور کردہ قرارداد کو غیر قانونی غیر آئینی قرارداد دیا جائے ۔درخواست گزار کا موقف ہے کہ سینیٹ سے ایسی قرارداد پاس کرنا توہین عدالت کے زمرے میں بھی آتا ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ایوان بالا(سینیٹ )سیکرٹریٹ نے الیکشن کے التوا سے متعلق قرارداد کی منظوری کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا ہے ۔جس کی کاپی صدر مملکت ،نگراں وزیر اعظم،الیکشن کمیشن ،وزارت قانون و انصاف اور دیگر متعلقہ محکموں کو ارسال کی گئی ہے ۔سینیٹ سیکریٹریٹ نے وزارت پارلیمانی امور کو فوری کارروائی کرکے 2ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے اور الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ ملکی صورتحال کے پیش نظر الیکشن شیڈول کو فوری تبدیل کیا جائے۔

دوسری جانب بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں ،ضلع آواران کے علاقے مشکئی میں سیکورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا ،جس میں 5دہشت گردہلاک ہوگئے ،ان کا ٹھکانہ تباہ ہوگیا اور وہاں سے دھماکہ خیز مواد بھی بر آمد کیا گیا ۔اسی طرح باجوڑ کے علاقے بٹوار میں پاک افغان سرحد پر 3دہشت گردوں کو مار دیا گیا جو افغانستان سے دراندازی کی کوشش کر رہے تھے،دہشت گردوں کے پاس بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی تھا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق پاکستان نے افغانستان کی عبوری حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور پاکستان کے خلاف شرپسندانہ کارروائیوں کیلئے دہشت گردوں کو اپنی سرزمین کے استعمال کی اجازت نہ دے۔انتخابات میں امن و امان کی صورتحال کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا۔

تازہ ترین