• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے ریکارڈز بنتے، ٹوٹتے رہے، پاکستان کسی بھی میدان میں کچھ خاص قابلِ ذکر کارکردگی نہ دکھا سکا

گزشتہ سال مُلک میں سیاسی تبدیلیوں کی طرح میدانِ کرکٹ میں بھی اکھاڑ پچھاڑ اور افراتفری عروج پر رہی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ سے لے کر کوچز، سلیکٹرز اور کپتان تک کی تبدیلی کے باوجود کرکٹ ٹیم کی پرفارمینس انتہائی مایوس کُن رہی۔ ایشیا کپ، کرکٹ ورلڈ کپ اور ایشین گیمزمیں ہماری کارکردگی انتہائی خراب رہی بلکہ ایشین گیمز میں تو تاریخ کے مایوس کُن، بدترین نتائج سامنے آئے۔ ہاکی، اسکواش اور دیگر کھیلوں کا حال بھی بُرا ہی رہا، البتہ فٹ بال اور ایتھیلیکٹس میں جیولن تھرو کے مقابلے میں پاکستانی ٹیم اور ارشد ندیم نے ایک نئے باب کا اضافہ کیا۔ سب سے پہلے مقبول ترین کھیل، کرکٹ کی بات ہوجائے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کہنے کو توایک آزاد جمہوری ادارہ ہے، لیکن حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ اس کے چیئرمین بھی بدلتے رہے۔

فی الحال، ذکا اشرف پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ہیں، جنہیں تیسری مرتبہ کرکٹ کے معاملات کی نگرانی سونپی گئی ہے۔ اُن سے قبل نجم سیٹھی کا چوتھا دَور ختم ہوا، جنہیں سابق ٹیسٹ کرکٹر رمیز راجا کی جگہ چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم، بدقسمتی سے ان تینوں میں سے کوئی بھی اپنا دورانیہ مکمل نہ کرسکا۔ جس کی بنیادی وجہ صرف اور صرف ’’سیاست‘‘ ٹھہری۔ بورڈ کے سربراہ کی تبدیلی کے ساتھ ہی کوچز، چیف سلیکٹر اور کپتان تک تبدیل کردیئے گئے۔ شاہد آفریدی، ہارون رشید، انضمام الحق اور وہاب ریاض سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین بنائے گئے، لیکن انضمام الحق کے عہدہ سنبھالنے اور پھر مستعفی ہونے تک ایک تنازع کھڑارہا۔ 

ٹیم فٹنس کے مسائل،آؤٹ آف فارم کھلاڑیوں کے سبب ہی ہمیں ایشیا کپ میں بُری طرح شکست ہوئی۔ بعدازاں، ورلڈ کپ کرکٹ میں بھی وہ کچھ ہوگیا، جو اِس سے پہلے کبھی نہ ہوا تھا۔ ٹیم افغانستان سے بھی شکست کھا گئی۔ ایشیا کپ کرکٹ کا میزبان تو پاکستان تھا، لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے اُس وقت کے سربراہ نجم سیٹھی کی غیرمنطقی پالیسی کے تحت یہ ایونٹ پاکستان میں نہ ہوسکا۔ بھارت کو ایشیا کپ کے فوری بعد ورلڈ کپ کی میزبانی کرنا تھی، لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ اس اہم موقعے پر بھی بھارتی ٹیم کو پاکستان آنے پر قائل نہ کرسکا۔ 

حالاں کہ سری لنکن ٹیم پر حملے کے نتیجے میں ہونے والے تعطّل کے بعد آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ سمیت تمام ہی بڑی ٹیمیں پاکستان آکر کھیل چکی ہیں، تو اس تناظر میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس بہترین موقع تھا کہ وہ ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم بھیجنے کے لیے یہ شرط عاید کردے کہ اگر بھارتی ٹیم ایشیا کپ کھیلنے پاکستان آئے گی، تو پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کھیلنے بھارت جائے گی، لیکن پی سی بی سربراہ نے اُلٹا ایک عجیب ’’ہائی برڈ ماڈل‘‘ پیش کردیا کہ ایشیا کپ پاکستان میں ہو اور بھارتی ٹیم اپنے میچز کسی دوسرے ملک میں کھیلے۔ اس کے لیے متحدہ عرب امارات کا نام دیا گیا، لیکن بھارت نہ مانا، اُس نے نہ صرف پاکستان، بلکہ متحدہ عرب امارات میں بھی کھیلنے سے انکار کردیا اورایونٹ کے زیادہ ترمیچز سری لنکا میں کروانے میں کام یاب ہوگیا۔ یعنی وہ ایشیا کپ، جس کا میزبان پاکستان تھا، اس کے صرف 4میچز پاکستان میں کھیلے گئے اور 9کا انعقاد سری لنکا میں ہوا۔

ون ڈے فارمیٹ پر کھیلا گیا ایشیا کپ کا سولہواں ایڈیشن 30اگست کو ملتان میں شروع اور 17ستمبر کو بھارت کی فتح کے ساتھ سری لنکا میں اختتام پذیر ہوا۔ چھے ٹیمز کے اس ایونٹ میں پاکستانی ٹیم بُری طرح ناکام رہی۔ توقع کے مطابق نیپال اور بنگلادیش کو ہرانے کے بعد کینڈی میں بھارت سے ہونے والا میچ بارش کی نذر ہوگیا، لیکن سُپرفور مرحلے میں بھارت سے شرم ناک شکست جھیلنا پڑی۔ سری لنکا کے خلاف میچ میں بھی پاکستانی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پھر فائنل میں بھارت نے سری لنکا کو بآسانی دس وکٹ سے ہراکر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ ’’ورلڈ کپ کرکٹ‘‘ کا آغاز 5اکتوبر کو بھارت میں ہوا۔ 

اس میگا ایونٹ میں بھی پاکستانی ٹیم کی کارکردگی مایوس کُن رہی۔ پاکستان نے نیدرلینڈ اور سری لنکا کے خلاف ابتدائی دومیچز تو جیت لیے، بلکہ سری لنکا کے خلاف تو ریکارڈ بھی قائم کیا اور345رنز کا سب سے بڑا ہدف حاصل کیا، جو ورلڈکپ کی تاریخ میں اس سے پہلے کوئی حاصل نہ کرسکا تھا، لیکن اس کام یابی کے بعد جیسے ٹیم کو نظر لگ گئی، پہلےبھارت نے سات وکٹ سے ہرایا، پھر ٹیم کو افغانستان کے خلاف میچ میں شدید دھچکا اُس وقت لگا، جب پاکستانی ٹیم نے 7وکٹ پر282رنز اسکور کیے، جو افغان ٹیم نے بآسانی دووکٹس کے نقصان پر بنالیے۔

یہ افغانستان کی پاکستان کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل میں اوّلین کام یابی تھی اور ورلڈکپ میں بآسانی لگاتار تیسری شکست۔ اس کے بعد چنئی میں پاکستان کا مقابلہ جنوبی افریقا سے ہوا، اُس میں بھی شکست مقدر بنی۔ یوں اس کا میگاایونٹ میں سیمی فائنل تک رسائی کا امکان نہ ہونے کے برابر رہ گیا۔ اس کے بعد بنگلادیش کے خلاف پاکستان نے کام یابی حاصل کی، رن ریٹ بھی بہتر ہوا، جب کہ نیوزی لینڈ سے ہونے والے میچ میں پاکستان ’’ڈک ورتھ لوئیس میتھڈ‘‘ کے تحت21 رنز سے کام یاب قرار پایا۔ بہرکیف، انگلینڈ سے ہونے والے آخری لیگ میچ میں 93رنز سے شکست کے بعد پاکستان کا ورلڈ کپ میں سفر تمام ہوا۔

جب لیکن جب پاکستانی ٹیم کو ایونٹ میں مسلسل چارشکستیں ہوئیں، تو ایک ایشو یہ اٹھا کہ کھلاڑیوں کو ابھی تک سینٹرل کنٹریکٹ نہیں دیئے گئے، جب کہ کئی ماہ سے تن خواہیں بھی نہیں ملیں۔ دوسری طرف اس وقت کے چیف سلیکٹر،انضمام الحق کی جانب سے ’’مفادات کے ٹکرائو‘‘ کا تنازع بھی کھڑا ہوگیا، توانھوں نےعہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ورلڈ کپ میں ٹیم کی کارکردگی، چیف سلیکٹر کا معاملہ اور دیگر امور پر تحقیقات کی رپورٹ تو سامنے نہیں آئی، لیکن پاکستانی ٹیم کا دورئہ آسٹریلیا آن پہنچا۔ 

جس کے لیے پی سی بی نے بابر اعظم کی جگہ شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کردیا۔ اور اس کے فوری بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کی قیادت شاہین آفریدی اور سلیکشن کمیٹی کی باگ ڈور وہاب ریاض کے سپرد کی گئی۔ جنہوں نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے لیے بنائے گئے نئے ٹیم ڈائریکٹر، محمد حفیظ اور کپتان، شان مسعود کے ساتھ ٹیم کا انتخاب کیا۔ اس انتخاب میں حارث رؤف کا آخری لمحات میں دورئہ آسٹریلیا سے دست بردار ہونا شہ سرخیوں میں رہا۔ پی سی بی نے دورئہ آسٹریلیا سے قبل صرف کپتان یاسلیکشن کمیٹی ہی میں ردّوبدل نہیں کیا، بلکہ کوچنگ اسٹاف بھی تبدیل کردیا۔ 

محمد حفیظ کو ٹیم ڈائریکٹر کے ساتھ ہیڈ کوچ، عُمرگل کو فاسٹ بائولنگ کوچ اور سعید اجمل کو اسپن باؤلنگ کوچ مقررکیا گیا۔ پہلی بار یہ بھی ہوا کہ 18رکنی ٹیسٹ اسکواڈ کے ساتھ 17رکنی مینجمنٹ ٹیم بھی آسٹریلیا گئی، اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ ورلڈ کپ کی بات مکمل کرلیں۔ لیگ مرحلہ بھارت، آسٹریلیا، جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کی ابتدائی چار پوزیشنز کے ساتھ مکمل ہوا۔ سیمی فائنل میں ایونٹ کی ناقابلِ شکست ٹیم، بھارت کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوا، جس نے 70رنز کی کام یابی کے ساتھ فائنل میں جگہ بنائی، اس میچ میں ویرات کوہلی نے سنچری بناکر سچن ٹنڈولکر کی 49ون ڈے انٹرنیشنل سنچریز کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ 

دوسرے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے جنوبی افریقا کو تین وکٹ سے شکست دی اور فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا۔19نومبر کو ورلڈ کپ فائنل دیکھنے کے لیے ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد شائقین احمد آباد کے ’’مودی اسٹیڈیم‘‘ پہنچے، لیکن شائقین کو سخت مایوسی ہوئی کہ آسٹریلیا نے چھے وکٹ سے فائنل میچ جیت کر چھٹی مرتبہ ورلڈ کپ ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ ورلڈ کپ کرکٹ 2023ء میں کچھ نئے ریکارڈ بھی بنے، جیسے پاکستان نے میگاایونٹ کی تاریخ میں سب سے بڑا ہدف سری لنکا کے خلاف345رنز کا حاصل کیا۔ پھر آسٹریلیاکے گلین میکس ویل نے افغانستان کے خلاف ڈبل سنچری بنائی اور دوسری اننگز میں یہ کارنامہ انجام دینے والے دنیا کے پہلے کھلاڑی بن گئے۔

ایشین گیمز 2022ء میں ہونا تھے، لیکن کووِڈ۔19کی وجہ سے 23؍ستمبر تا 8؍اکتوبر2023ء تک چین کے شہر Hong Zhoo) ) منعقد ہوئے، جن میں 45 ممالک کے 12ہزار ایتھیلیٹس نے حصّہ لیا۔40کھیلوں کے 481ایونٹس میں مقابلے ہوئے۔ چین، سب سے زیادہ201 گولڈ میڈلز سمیت 383 تمغوں کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا۔ جاپان نے52 ، جنوبی کوریا نے42 اور بھارت نے28 سونے کے تمغے جیتے۔ پاکستانی دستہ ایک بھی گولڈ میڈل حاصل نہ کرسکا۔ پہلی بار ایسا ہوا کہ پاکستان کے 189رکنی دستے نے24 کھیلوں میں حصّہ لیا اور صرف ایک سلور اور دو برانز میڈل ہی جیتے۔ 

اسکواش کے ٹیم ایونٹ فائنل میں بھارت سے شکست کے باعث پاکستان کو چاندی کے تمغے پر اکتفا کرنا پڑا۔ جب کہ ایک کانسی کا تمغہ کبڈی ٹیم نے حاصل کیا، تو دوسراشوٹنگ میں کشمالہ طارق نے10میٹر ایئرپسٹل میں حاصل کیا۔ کرکٹ میں پاکستانی ٹیم، مین ایونٹ کے کوارٹر فائنل میں ہانگ کانگ کے خلاف تو جیت گئی، لیکن سیمی فائنل میں افغانستان کے ہاتھوں شکست کھا گئی۔ صرف یہی نہیں، تیسری پوزیشن کے میچ میں بنگلا دیش نے بھی پاکستان کو ہرادیا۔ 

ویمنز کے ایونٹ میں بھی صورتِ حال کچھ ایسی ہی رہی، جس میں انڈونیشیا کے خلاف میچ تو بارش کے باعث نہ ہوسکا اور پاکستانی ٹیم بہتر رینک کی بنیاد پر سیمی فائنل میں پہنچ گئی۔ تاہم، سری لنکا نے چھے وکٹ سے شکست دے کر فائنل کی دوڑ سے باہر کردیا۔ تیسری پوزیشن کے میچ میں بھی بنگلا دیش نے پاکستانی ٹیم کو ہرادیا۔ ایشین گیمز میں میڈل کی ایک بڑی اُمید جیولن تھرو میں ارشد ندیم سے تھی، لیکن وہ انجری کے باعث ایونٹ سے دست بردار ہوگئے۔ 

بھارت کے نیرج چوپڑا نے طلائی، کشور جینا نے چاندی اور جاپان کے جینکی ڈین نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ پاکستان کے محمد یاسر چوتھے نمبر پر رہے۔ ہاکی میں بھی پرفارمینس انتہائی مایوس کُن رہی۔ بنگلا دیش اور ازبکستان کے خلاف دو میچز جیتنے کے بعد بھارت سے 10-2 اور جاپان سے 3-2 گول سے ہار کر فائنل کی دوڑ سے باہر ہوگئی۔

گزشتہ برس کھیلوں کا ایک بڑا ایونٹ ’’ورلڈ ایتھیلیٹکس چیمپئن شپ‘‘ بھی تھا، جس میں پاکستان کے ارشد ندیم نے ملک کے لیے تاریخی کارنامہ سرانجام دیا۔ جیولن تھرو کے ماہر ارشد ندیم نے اس عالمی میلے میں87.82میٹردُور نیزہ پھینک کر چاندی کا تمغہ جیتا۔ بھارت کے نیرج چوپڑا سے ان کا فاصلہ آدھے میٹر سے بھی کم رہا۔ نیرج نے 88.17 میٹردُور نیزہ پھینک کر گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 

ارشد ندیم کی یہ کام یابی ورلڈ ایتھیلیٹکس چیمپن شپ میں کسی بھی پاکستانی کا پہلا تمغہ ہے۔ چیمپئن شپ میں مجموعی طور پر امریکا 12 گولڈ میڈلز سمیت29 میڈلز کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا۔ کینیڈا اور اسپین نے چار چار سونے کے تمغے جیتے، لیکن کینیڈا2 سلور میڈل جیت کر دوسرے اور اسپین ایک سلور میڈلز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

فٹ بال کے میدان میں گو کہ پاکستان صرف ایک ہی میچ جیت پایا، لیکن اس ایک کام یابی سے نئی تاریخ رقم ہوگئی۔ پاکستان پہلی مرتبہ فیفا ورلڈکپ کوالیفائڈ کے رائونڈ ٹو میں پہنچ گیا۔ 2026ء کے میگا ایونٹ کے کوالیفائنگ مرحلے میں پاکستان کا پہلا مقابلہ کمبوڈیا کے خلاف تھا۔ 12؍اکتوبر کو پاکستانی ٹیم، کمبوڈیا کے خلاف میچ بغیر کسی گول کے برابر کھیلی اور 17؍اکتوبر کو اسلام آباد میں سیکنڈ لیگ میں کمبوڈیا کو ایک گول سے ہراکر پہلی مرتبہ فیفا ورلڈکپ کوالیفائرراؤنڈ ٹو تک رسائی حاصل کرلی۔ رائونڈ ٹو کے گروپ میں اس کا مقابلہ سعودی عرب، تاجکستان اور اردن سے ہونا ہے۔ اس سلسلے میں دو میچز ہو بھی چکے۔ 16؍نومبر کو سعودی عرب نے اپنے ہوم گرائونڈ پر پاکستان کو چار گول سے شکست دی، جب کہ 21؍نومبر کو اسلام آباد میں پاکستانی ٹیم کو تاجکستان نے ایک کے مقابلے میں چھے گول سے ہرادیا۔ اب اردن سے دونوں میچز مارچ میں، جب کہ سعودی عرب اور تاجکستان سے سیکنڈ لیگ میچز جون میں کھیلے جائیں گے۔

پاکستان سپرلیگ کے نویں ایڈیشن کی تیاریاں بھی زوروشور سے جاری ہیں۔ آٹھویں ایڈیشن میں ’’لاہور قلندرز‘‘ نے شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں مسلسل دوسری مرتبہ ٹائٹل جیتا۔ چھے ٹیمز کے ایونٹ کا آغاز 13؍فروری کو لاہور قلندر اورملتان سلطانز کے میچ سے ہوا اور حُسنِ اتفاق، انہی ٹیمز کے درمیان 18؍مارچ کو فائنل بھی کھیلا گیا، جس میں انتہائی دل چسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد لاہور قلندرز نے ایک رن سے فتح کے ساتھ اعزاز کا دفاع کیا۔ 

ٹورنامنٹ میں ہر ٹیم نے دس دس لیگ میچز کھیلے، مجموعی طور پر34میچز کھیلے گئے۔ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 3،3میچز ہی جیت سکے، جب کہ لاہور نے 7، ملتان اور اسلام آباد نے چھے چھے اور پشاور نے5 کام یابیوں کے ساتھ پلے آف کے لیے کوالیفائی کیا۔ پشاور اور اسلام آباد کا سفر پلے آف مرحلے میں فائنل سے پہلے ہی تمام ہوگیا۔ پی ایس ایل میں ملتان کے کپتان محمد رضوان سب سے زیادہ550 رنز بناکر پہلے نمبر پررہے۔ وکٹس کی ریس میں ملتان سلطانز کے عباس آفریدی نے سب سے زیادہ23کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ سب سے بڑا انفرادی اسکور، کوئٹہ کے جیسن رائے کا145رنز ناٹ آئوٹ تھا، جب کہ احسان اللہ نے12رنز کے عوض5وکٹس حاصل کیں، جو ایونٹ کی بہترین بائولنگ رہی۔

ٹینس کی دنیا میں سربیا کے نوواک جوکووچ آج بھی چھائے ہوئے ہیں۔ دو سال پہلے تک کووِڈ-19ویکسین کی وجہ سے انہیں اہم ایونٹ بھی چھوڑنے پڑے تھے، لیکن اس سال انہوں نے ایک سال کے دوران ہونے والے چار میں سے تین گرینڈ سَلیم ٹورنامنٹ جیت کر رافیل نڈال اور راجر فیڈر کو بہت پیچھے چھوڑ دیا۔ جوکووچ نے سب سے پہلے آسٹریلین اوپن کے فائنل میں یونان کے اسٹفناس سٹسیپاس کو ہراکر 22واں گرینڈ سَلیم ٹائٹل جیتا اور اسپین کے رافیل نڈال کے برابر ہوگئے۔ اس کے بعد فرینچ اوپن میں کیسپر روڈ کو ہراکر سب سے زیادہ 23 ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ بنادیا۔ ومبلڈن کے فائنل میں انہیں الکاریز سے شکست ہوئی، لیکن یو ایس اوپن میں روس کے میڈویڈو کو ہراکر گرینڈ سَلیم ٹائٹل کی تعداد سب سے زیادہ24کرلی۔ نڈال اب تک22اور راجر فیڈرر (سوئٹزرلینڈ) 20 ٹائٹل جیت سکے ہیں، لیکن جوکووچ کا سفر ابھی جاری ہے۔

گزشتہ برس دسمبر میں پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم نے جنوبی افریقا کے خلاف ہوم سیریز اور نیوزی لینڈ میں تاریخی کام یابی حاصل کی۔ پاکستانی ٹیم تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنے کیویز کے دیس پہنچی۔ ڈنیڈن میں ہونے والے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان ویمنزٹیم نے نیوزی لینڈ کو 7وکٹ سے شکست دی۔ اس پہلی فتح کے بعد پھر دوسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں بھی پہلی مرتبہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں فتح اپنے نام کی۔ 

دونوں ٹیموں کے درمیان ون ڈے سیریز میں بھی شان دار مقابلہ ہوا۔ اسی طرح ستمبر2023ء میں جنوبی افریقا کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا، تو کراچی میں تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلی گئی۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان ویمنز نے کلین سوئپ کیا، البتہ ون ڈے سیریز جنوبی افریقا کی ٹیم دو ایک سے جیت گئی۔ جنوبی افریقا کے خلاف کلین سوئپ اور نیوزی لینڈ کو اسی کی سرزمین پر شکست دینے کے بعد یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ کم از کم کرکٹ کے میدان میں ویمنز ٹیم کا مستقبل تاب ناک ہے۔