• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی میں FBR کی ری اسٹرکچرنگ کی سخت مخالفت

اسلام آباد ( تنویر ہاشمی، مہتاب حیدر ) سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کے منصوبے کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ادارے کو بانٹنے کےلیے 1000 سے زیادہ قوانین تبدیل کرنا پڑیں گے۔ دریں اثنا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اکاؤنٹس سے 41کروڑ روپے غائب ہونیکاانکشاف ہوا ہے۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئر مین مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا جس میں ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ اور دو حصوں کسٹم اور ان لینڈ ریونیو کے دو بورڈز میں تقسیم کرنے کےلیے ایف بی آر ایکٹ میں ایک ہزار سے زائد ترامیم کی جائیں گی ، حکومت نے 30روز میں ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے محکمہ کسٹم اور ان لینڈ ریونیو کے شعبے الگ الگ ہو جائیں گے ، بورڈز میں نجی شعبے سے وابستہ افراد کو بھی شامل کیاجائے گا، چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کو بتایا کہ نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشادا ختر کی خواہش پر اس حوالے سے وزیراعظم ہاؤس میں متعدد اجلاس ہو چکے ہیں ، ایس آئی ایف سی نے بھی اس کی منظوری دی ہے جس پر ایف بی آر نے ایک پلان دیا ہے جس کے دو اجزاء ہیں ان میں ایک مختصر اور درمیانی مدت ہے جس کے تحت ایف بی آر میں اصلاحات کی جارہی ہیں جبکہ دوسرا ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ سے متعلق ہے، ایف بی آری کی ری سٹرکچرنگ کے لیے نئے قوانین بنیں گے ، کچھ پرانے قوانین میں ترامیم ہونگی ، ایف بی آر ایکٹ میں ایف بی آر کے امور اور افعال کے لحاظ سے ترامیم ہونگی ،ایف بی آر کے دو نگران بورڈ ز ہونگے ، ان کے نیچے دو اتھارٹیز ہونگی ،فیڈرل پالیسی بورڈ اور ٹیکس پالیسی آفس ہوگا،کسٹم اتھارٹی کے سربراہ ڈی جی کسٹم ہونگے۔
اہم خبریں سے مزید