ملک بھر میں عام انتخابات کےلیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا ہے۔ پولنگ اسٹیشنز کے باہر ووٹرز کی قطاریں بھی لگی رہیں۔
ملک بھر میں صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک پولنگ کا عمل بلا تعطل جاری رہا، تاہم کچھ حلقوں میں پولنگ کا عمل تاخیر کا شکار ہوا۔
ترجمان الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق پولنگ اسٹیشن میں موجود افراد اپنا ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔
کراچی کے حلقے این اے 229 کے پولنگ اسٹیشن پپری سچل سرمست اسکول میں جهگڑا ہو گیا جس میں 4 افراد زخمی ہو گئے۔
حیدرآباد میں این اے 220 میں دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں تصادم، پتھراؤ اور فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کا عمل رک گیا، پولیس اور رینجرز موقع پر پہنچی گئی۔
کارکنوں نے ایک دوسرے پر ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کیا، جھگڑے میں ڈنڈے اور پتھر لگنے کے سبب 5 افراد زخمی ہو گئے۔
ادھر حیدرآباد کے حلقے پی ایس 62 کے پولنگ اسٹیشن پر 2 سیاسی جماعتوں کے کارکنان میں کشیدگی کے باعث گورنمنٹ پرائمری اسکول حالی روڈ پر کچھ دیر کے لیے پولنگ روکی گئی تھی۔
اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر اور پی ٹی آئی ایجنٹ نے ایم کیو ایم پر دھاندلی کا الزام لگایا، سیکیورٹی اداروں کے پہنچنے پر پولنگ کا عمل دوبارہ شروع ہوا۔
کوٹ ادو کی تحصیل چوک سرور شہید میں دو امیدواروں کے حامیوں میں جھگڑا ہوا، فائرنگ اور ڈنڈے لگنے سے 15 افرد ازخمی ہو گئے اور پولنگ روک دی گئی۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ 4 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، جنہیں نشتر اسپتال ریفر کر دیا گیا، لڑائی آزاد امیدوار مرتضیٰ رحیم کھر اور لیگی امیدوار امجد عباس چانڈیہ کے حامیوں میں ہوئی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ڈی پی او سید حسنین حیدر اور رینجرز اہلکار موقع پر پہنچ گئے، معاملہ ووٹوں سے متعلق تلخ کلامی کے باعث پیش آیا۔
چکوال کے حلقے این اے 59 کے پولنگ اسٹیشن اکوال کے باہر سیاسی جماعت کے کیمپ پر دو گروپوں میں فائرنگ ہوئی جس میں 4 افراد زخمی ہو گئے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر نے پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کا عمل روک دیا جبکہ زخمیوں کو تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال تلہ گنگ منتقل کر دیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر چکوال کے مطابق فائرنگ کا واقعہ تلہ گنگ پولنگ اسٹیشن نمبر 163 سے 400 میٹر دور ہوا تاہم یہاں پولنگ کا عمل جاری رہا۔
انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو افراد کی ذاتی دشمنی کے باعث فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، فائرنگ کا پولنگ کے عمل سے کوئی تعلق نہیں۔
گوجرانوالہ میں حلقہ 79 این اے گورنمنٹ ہائی اسکول واہنڈو پولنگ اسٹیشن پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے کارکنوں میں جھگڑا ہوا جس کے نتیجے میں ن لیگ کا ایک کارکن زخمی ہوگیا۔
نصیرآباد کے حلقے پی بی 13 میں پولنگ اسٹیشن جاگن خان عمرانی میں پیپلز پارٹی اور آزاد امیدوار کے حامیوں میں جھگڑا ہوا، جھگڑے کے دوران فائرنگ میں 3 افراد زخمی ہو گئے۔
لکی مروت کے حلقے این اے 41 شاہ حسن خیل کے میرولی پولنگ اسٹیشن میں تصادم ہوا، جھگڑا دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں ہوا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے دو افراد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا، تصادم کے باعث پولنگ روک دی گئی۔
صادق آباد چک نمبر 171 کے پولنگ اسٹیشن پر دو سیاسی جماعتوں میں جھگڑا ہو گیا، جھگڑے کے دوران ڈنڈے لگنے سے 5 افراد زخمی ہوئے۔
الیکشن کمشنر پنجاب نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ صادق آباد چک نمبر 171 کے پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کا عمل بلا تعطل جاری رہا، صادق آباد میں کارکنان میں جھگڑا پولنگ اسٹیشن کے باہر ہوا، پولنگ کا عمل جھگڑے سے رکا نہیں بلکہ پولنگ اسٹیشن کے اندر جاری رہا۔
ملتان کے حلقے این اے 149 میں کریم ٹاؤن کے پولنگ اسٹیشن پر آزاد امیدور اور سیاسی جماعت کے حامیوں میں کے درمیان جھگڑا ہوا، کارکنوں نے ایک دوسرے پر تھپڑوں اور گھونسوں کی بارش کردی۔
جھگڑا ووٹ کی پرچی کٹوانے کے تنازع پر ہوا، کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے اور پولیس طلب کر لی گئی۔
جھنگ کے حلقے این اے 109کے پولنگ اسٹیشن نمبر 313 مسلم نگر پر کشیدگی ہوئی اور کچھ افراد پولنگ اسٹیشن سے بیلٹ باکس اٹھا کر لے گئے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے ایک انتخابی امیدوار کے کیمپ پر بھی حملہ کیا۔
پاکستان میں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ صبح 8 سے شام 5 بجے تک جاری رہا، پولنگ اسٹیشنز پر انتخابی عملے نے ذمے داریاں سنبھالیں، پولنگ ایجنٹس کو خالی بیلٹ باکس دکھا کر سیل کردیے گئے، ووٹرز پولنگ اسٹیشن پہنچے۔
مسلم لیگ کے قائد نواز شریف نے ووٹ کاسٹ کر دیا، انہوں نے حلقے این اے 128 ماڈل ٹاؤن میں ووٹ کاسٹ کیا، نواز شریف کے ہمراہ مریم نواز بھی تھیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے نوابشاہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا، انہوں نے این اے 207 میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نوڈیرو میں این اے 194 میں ووٹ کاسٹ کیا۔
استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین نے لودھراں کے بنیادی مرکز صت 12 ایم پی آر میں ووٹ کاسٹ کیا۔
این اے 238 پر پولنگ میں تاحال تاخیر، ووٹرز گھروں کو لوٹنے لگے
کراچی کے حلقے این اے 238 کے پولنگ اسٹیشن 81 پر ووٹنگ کا عمل شروع ہونے میں تاخیر ہوئی، انتخابی عملہ ڈیوٹی پر نہ پہنچ سکا، پریزائیڈنگ آفیسر پولنگ اسٹیشن آئے اور عملے کے نہ پہنچنے پر آر او آفس چلے گئے۔
سیکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ موبائل سروس معطلی سے خود حالات سے آگاہ کرنے گئے ہیں۔
پولنگ اسٹیشن کا سارا سامان کمرے میں لاک رکھا ہوا تھا، پولنگ اسٹیشن میں رجسٹرڈ ووٹرز کو دوپہر 2 بجے معلوم کرنے کو کہا جا رہا تھا، اکثر ووٹر اپنے گھروں کو واپس چلے گئے۔
نگراں وزیرِ اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں ووٹنگ کا عمل خوش اسلوبی سے جاری رہا، جنوبی علاقوں میں شکست کے بعد دہشت گردوں نے انتخابی عمل متاثر کرنے کے لیے شمالی بیلٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے گروہ بلوچستان کے عوام کے نمائندے نہیں، کالعدم تنظیموں کے گروہ بلوچستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، بلوچستان میں موجود کالعدم تنظیمیں بھارت کی پراکسی ہیں، پاکستان نے ہمیشہ بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔
الیکشن کمشنر بلوچستان نے کہا تھا کہ بلوچستان کے حلقے پی بی 25، 27 اور 28 میں پولنگ اسٹاف موجود ہے، ڈی آر او سے تصدیق ہوئی ہے کہ پولنگ عملہ موجود ہے، لوگوں سے التماس ہے کہ ووٹ دینے نکلیں، ووٹرز بلاخوف و خطر ووٹ کاسٹ کریں۔
ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگیں، الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی جاری رہی۔
صوبائی حلقہ 112 میں ووٹر کی ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، ووٹر نے پولنگ بوتھ میں ووٹ ڈالنے کی مکمل ویڈیو موبائل فون پر بنائی تھی۔
علاوہ ازیں دیگر ووٹرز بھی ووٹ کاسٹ کر کے موبائل سے تصاویر لے کر سوشل میڈیا پر وائرل کر رہے ہیں۔
ووٹرز موبائل فون سمیت ووٹ کاسٹ کرنے پولنگ اسٹیشن جا رہے ہیں۔
عام انتخابات کے سلسلے میں ملک بھر میں موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل کردی گئی۔
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔ امن و امان قائم رکھنے، ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات ضروری ہیں۔
بلوچستان کے متعدد اضلاع میں پولنگ اسٹاف وقت پر پولنگ اسٹیشن ہی نہیں پہنچا۔
اس حوال سے حلقے کے ووٹرز کا کہنا تھا کہ پی بی 28 کلاتک ضلع تربت میں پولنگ اسٹاف نہیں پہنچا جبکہ پی بی 27 مند دشت تربت اور مند میں بھی پولنگ اسٹاف حاضر نہیں۔
ووٹرز نے بتایا کہ پی بی 25 بلیدہ میں بھی تاحال پولنگ اسٹاف موجود نہیں ہے۔
سکھر کے حلقے این اے 200 کے پولنگ اسٹیشنز نمبر 3 اور 4 میں پریزائیڈنگ افسر ڈیوٹی چھوڑ کر چلے گئے۔
پریزائیڈنگ افسران کے جانے کے باعث پولنگ کا عمل 4 گھنٹے رکا رہا۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے نوٹس کے بعد پولیس پریزائیڈنگ افسران کو واپس لے آئی۔
اس حوالے سے ڈی آر او فیاض مہیسر کا کہنا تھا کہ پریزائیڈنگ افسران کی واپسی کے بعد پولنگ کا عمل شروع ہوا، پتہ کر رہے ہیں پریزائیڈنگ افسران ڈیوٹی چھوڑ کر کیوں گئے تھے۔
ڈی آر او نے کہا کہ ضلع بھر میں پُرامن طریقے سے پولنگ کا عمل جاری رہا۔
پشاور کے حلقے این اے 31 میں پولنگ اسٹیشن 179 سے جعلی پولیس اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ مسلح ملزم پولیس وردی پہن کر پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوا۔
پولیس کے مطابق ملزم کو تھانہ ٹاؤن منتقل کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
آج 12 کروڑ 85 لاکھ سے زائد ووٹر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 855 حلقوں میں امیدواروں کو چنیں گے۔
اس مرتبہ ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ 17 ہزار 816 امیدوار میدان میں ہیں، 882 خواتین امیدوار اور 4 خواجہ سرا بھی جنرل نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں، قومی اسمبلی کے لیے5121 امیدوار میدان میں اترے ہیں۔
ملک بھر میں 16 ہزار 766 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار دیے گئے، حساس ترین پولنگ اسٹیشنوں کے باہر فوج تعینات کی گئی۔
پنجاب میں 5 ہزار 624 پولنگ اسٹیشن حساس ترین قرار دیے گئے جن پر فی پولنگ اسٹیشن پر 5 اہلکار موجود تھے جبکہ سندھ میں 4 ہزار 430 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار دیے گئے، یہاں فی پولنگ اسٹیشن پر 8 اہلکار تعینات کیے گئے۔
خیبر پختونخوا میں 4 ہزار 265 حساس ترین پولنگ اسٹیشنز پر 9 اہلکار فی پولنگ اسٹیشن پر تعینات کیے گئے جبکہ بلوچستان میں 1047 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں میں ہر پولنگ اسٹیشن پر 9 اہلکار تعینات کیے گئے۔
اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3 نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے جبکہ پنجاب سے قومی اسمبلی کی 141 اور صوبائی کی 297 نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے۔
سندھ سے قومی اسمبلی کی 61 اور صوبائی کی 130، خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی 45 اور صوبائی کی 115 جبکہ بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 اور صوبائی اسمبلی کی 51 نشستوں پر پولنگ ہوئی۔
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے 26 کروڑ بیلٹ پیپر چھاپے اور الیکشن کے دن ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا۔
سیکیورٹی فورسز کے 5 لاکھ اہلکار سیکیورٹی کی ذمے داری سنبھالی۔ پولیس پہلے درجے پر، پھر پیرا ملٹری فورسز اور آخری درجے میں پاک فوج نے بطور کوئیک رسپانس فورس ذمے داری نبھائی۔
پولنگ اسٹیشن پر امن و امان کی صورتِ حال کنٹرول کرنے کے لیے پریزائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات تقویض کیے گئے۔
چار انتخابی حلقوں میں امیدواروں کی اموات کے باعث پولنگ ملتوی کی گئی۔
پی کے91 کوہاٹ 2 میں امیدوار عصمت اللّٰہ خٹک کے انتقال کے باعث پولنگ نہیں ہوئی جبکہ این اے 8 باجوڑ، پی کے 22 باجوڑ 4 میں امیدوار ریحان زیب کی موت پر پولنگ نہیں ہوئی۔ پی پی 266 رحیم یار خان 12 میں امیدوار اسرار حسین کے انتقال پر الیکشن نہیں ہوا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ متعلقہ حلقوں میں الیکشن عام انتخابات کے بعد ہوں گے، الیکشن کے بعد ان حلقوں کے شیڈول کا اعلان ہو گا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹ صرف اصل قومی شناختی کارڈ پر ہی ڈالا جاسکے گا، زائد المعیاد شناختی کارڈ پر بھی ووٹ دیا جاسکتا ہے، ووٹر کو قومی اسمبلی کیلئے سبز اور صوبائی اسمبلی کیلئے سفید بیلٹ پیپر دیا جائے گا۔
Pakistan election 2024 | Election 2024 Constituencies | Election 2024 candidates |