• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2018 کی انتخابی مہم کے دوران پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات پر ایک نظر

--- فائل فوٹو
--- فائل فوٹو

الیکشن 2024 سے قبل اگر ہم 25 جولائی 2018 کو ہونے والے گزشتہ عام انتخابات پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ سال 2018 کے انتخابات سے قبل مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے چلائی گئی 1 ماہ کی انتخابی مہم کے دوران 13 پرتشدد واقعات پیش آئے جس میں 3 امیدواروں سمیت 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

آئیے ایک نظر گزشتہ انتخابی مہم کے دوران پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات پر ڈالتے ہیں کہ ماضی میں کب کب کیا کیا ہوا۔

30 جون 2018: سابق وزیر اعظم اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کے دورے پر آئے اور جلسہ بھی کیا۔ اس کے دو روز بعد 30 جون کو بلدیہ ٹاؤن کی مدینہ کالونی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مسلم لیگ (ن) کا کارکن عابد خان تنولی جاں بحق ہوگیا۔

3 جولائی 2018: شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں این اے 48 سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار ملک اورنگزیب کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں کارکنوں سمیت 10 افراد زخمی ہوئے تھے۔

7 جولائی 2018: بنوں کے علاقے تختی خیل میں صوبائی اسمبلی کے حلقے پی کے 89 سے ایم ایم اے کے امیدوار ملک شیریں کے قافلے کے قریب بارودی مواد نصب کرکے موٹرسائیکل میں دھماکا کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں ملک شیرین سمیت 8 افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کا مقدمہ ملک شیریں نے اپنے مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار ملک شاہ محمد اور ان کے بھائی کے خلاف درج کرایا تھا۔

7 جولائی کو ہی بلوچستان کے علاقے تربت کے نواح میں نامعلوم افراد نے بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی رہنما سید احسان شاہ اور میر اصغر رند کی گاڑی پر فائرنگ کی۔ حملے کے وقت وہ انتخابی مہم پر تھے جو فائرنگ سے محفوظ رہے۔

10 جولائی 2018: پشاور کے علاقے یکہ توت میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقے پی کے 78 سے عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ہارون بشیر بلور کے انتخابی جلسے میں خودکش بم دھماکا کیا گیا، جس میں ہارون بلور سمیت مجموعی طور پر 22 افراد جاں بحق جبکہ 65 زخمی ہوئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔ اس حملے کی وجہ سے مذکورہ حلقے کے انتخابات موخر کردیئے گئے تھے۔

12 جولائی 2018: قومی اسمبلی کے سابق رکن الحاج شاہ جی گل آفریدی کے ترجمان سیدعالم پر پشاور میں نامعلوم افراد قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ ان کی گاڑی پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں سیدعالم جاں بحق جبکہ ایک عام شہری زخمی ہوگیا۔

اسی دن بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیاسی جماعتوں کے انتخابی دفاتر کو نذر آتش کیا گیا۔ ان میں پنجگور کے علاقے گرمکان میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کا ایک دفر اور وشبود میں واقع بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے دو دفاتر شامل تھے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے دفاتر کو نظر آتش کئے جانے کے مختلف واقعات میں دو افراد زخمی ہوئے۔

13 جولائی 2018: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سابق وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کےامیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی پر انتخابی مہم کے دوران خود کش حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں سراج رئیسانی سمیت 150 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 200 زخمی ہوگئے۔

لیویز کے مطابق مستونگ میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 35 میں بی اے پی کے امیدوار سراج رئیسانی کی کارنر میٹنگ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ 10 سال کے دوران کسی انتخابی جلسے میں اپنی نوعیت کا یہ بڑا خودکش بم دھماکا تھا۔

اسی روز بنوں کے مضافاتی علاقے حوید میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے امیدوار اکرم خان درانی کے قافلے کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 10 سے زائد زخمی ہوگئے۔ این اے 35 اور پی کے 90 کے امیدوار اکرم خان درانی اس حملے میں محفوظ رہے۔

ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) بنوں کریم خان کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ کےپی پر دھماکا انتخابی جلسے سے 50 میٹر دور ہوا۔ اکرم خان درانی قومی اسمبلی کے حلقے این اے 35 سے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے ٹکٹ پر پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کے مدمقابل الیکشن لڑ رہے تھے۔

اس واقعے کی ذمہ داری اتحاد المجاہدین نے قبول کی تھی۔ اتحاد کے مبینہ ترجمان عبداللہ خراسانی نے دیگر پاکستانی شخصیات کو بھی نشانے پر رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

16 جولائی 2018 : سابق وفاقی وزیر اور سینئر (ن) لیگی رہنما شیخ آفتاب پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ ان پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ حلقے میں انتخابی مہم سے واپس آرہے تھے۔ تھانہ سٹی کی حدود میں نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی۔ تاہم شیخ آفتاب گاڑی میں ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے۔

22 جولائی 2018: سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اکرم خان درانی کے قافلے کو انتخابی مہم کے دوران دوسری بار دہشتگردوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کے قافلے کو بنوں کے قریبی علاقے میں اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ انتخابی مہم کے لیے جا رہے تھے۔ دہشتگردوں کی جانب سے ان کے قافلے پر فائرنگ کی گئی تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔

اسی روز پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی نشست کے لیے امیدوار اور سابق صوبائی وزیر اکرام اللہ خان گنڈا پور اور ان کا ڈرائیور خودکش حملے میں شہید ہوگئے۔ ان پر ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں حملہ کیا گیا تھا۔

انتخابات کے روز پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات:

25 جولائی 2018 کو بھی ملک بھر کے مختلف علاقوں میں پُر تشدد واقعات پیش آئے۔ ان واقعات میں کے پی کے علاقے صوابی میں پی ٹی ائی اور اے این پی کے مابین فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ایک جاں بحق اور 3 زخمی ہوئے۔ کوئٹہ میں دھماکہ کیا گیا جس میں 31 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ 35 زخمی ہوئے۔

سندھ کے شہر لاڑکانہ میں پولنگ اسٹیشن کے باہر ایک دستی بم حملہ کیا گیا جس میں 3 افراد زخمی ہوئے۔ خانیوال میں ایک سیاسی جھڑپ میں ایک شخص جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔

گوکہ انتخابی مہم کے دوران پیش آنے والے مذکورہ بالا ناخوشگوار واقعات کی تاریخ میں نئے نہیں ہیں بلکہ الیکشن 2013 کی انتخابی مہم کے ایک ماہ کے دوران بھی ملک کے مختلف علاقوں میں بم دھماکوں، خودکش حملوں اور دہشت گردی کے 100 سے زائد بڑے واقعات پیش آئے تھے، جن میں 300 سے زائد شہری جاں بحق جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

تاہم 2013 سے 2018 کے دوران دہشت گردوں کے خلاف ہونے والے تابڑ توڑ آپریشنز اور کارروائیوں سے امن و امان کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی تھی لیکن 2018 کی انتخابی مہم کے ایک ماہ کے دوران خودکش حملوں، بم دھماکوں اور فائرنگ سمیت 13 پرتشدد کارروائیوں میں 3 امیدواروں سمیت لگ بھگ 200 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 300 سے زائد زخمی ہوئے۔

خاص رپورٹ سے مزید