• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں دو انگلیاں بہت طاقتور سمجھی جاتی ہیں جس میں سے ایک تو امپائر کی انگلی جبکہ دوسری عوام کی انگلی ۔ پاکستان میں امپائر کی انگلی بہت طاقت ور سمجھی جاتی ہے اورجب امپائر کی انگلی اٹھتی ہے تو سامنے والا چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو ،کتنا ہی دولت مندکیوں نہ ہو ، اس کے پیچھے عوام کی کتنی ہی طاقت کیو ں نہ ہو اور اس کے پیچھے کتنی ہی عالمی طاقتوں کا ہاتھ کیوں نہ ہو ،سب کچھ دھرے کا دھرارہ جاتا ہے اور اسے بالآخر جانا ہی پڑتا ہے۔پاکستان کے کتنے ہی طاقت ور حکمراں جو اپنے آپ کو (معاذاللہ) لافانی سمجھنے لگے تھے اور اپنے ہی لانے والوں کو اپنی طاقت دکھانے لگے تھے اور پانچ سال کے لیے اقتدار میں آنے کے بعد زندگی بھر کی حکمرانی کو اپنا حق سمجھنے لگے تھے ، جب ان کے خلاف امپائر کی انگلی اٹھی تو بہت سے حکمرانوں کو اقتدار سے جانا پڑا تو بعض کو دنیا سے جانا پڑا اور دنیا نے دیکھا کہ نشان عبرت بننا کسے کہتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ بعض حکمرانوں نے امپائر کی انگلی کے خلاف سازشیں نہیں کیں ، بہت سازشیں کیں خاص طور پر اقتدار میں آنے کے بعد امپائر کو ہی آئوٹ کرنے کی کوششیں کی گئیں لیکن اس کوشش میں سازش کرنے والوں کے اقتدار کے دن مزید کم ہی ہوئے لیکن امپائر اور انگلی اسی طرح قائم دائم رہے ،لہٰذا یہ سبق دوبارہ اقتدار میں آنے والوں کیلئےہے کہ ماضی سے سیکھیں اور امپائر اور اسکی انگلی سے لڑنے کے بجائے اپنی پانچ سالہ اننگز کھیلنے پر توجہ دیں اور اب بھی ماضی سے سبق نہیں سیکھا ہو تو پانچ سے قبل کسی بھی وقت آئوٹ ہونے کے لیے تیار رہیں ۔ اب آتے ہیں عوا م کی انگلی کی طرف تو جناب یہ وہ انگلی ہے جو امپائر کی انگلی کا شکار ہونے والے حکمرانوں کو دوبارہ اقتدار کے ایوانوں میں لے آتی ہے ، یہ انگلی نسبتاََ کمزور اور پسے ہوئے طبقے سے تعلق رکھنے والے عوام کی انگلی ہوتی ہے جو اکثر ان ہی حکمرانوں کے ظلم و ستم کا شکار ہوتے ہیں جنھیں یہ اپنے ووٹ کے ذریعے اقتدار کے ایوانوں میں

پہنچاتے ہیں اور اقتدار کے ایوانوں میں جاکر یہ حکمراں بن جاتے ہیں اور پھر یہ جن کے بل بوتے پر اقتدار کے ایوانوں میں پہنچتے ہیں ان ہی انگلیوں کو اپنی کرپشن ،ظلم اور زیادتی سے روند دیتے ہیں ، ان کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانے والے یہ عوام اگلے پانچ سال تک ان حکمرانوں کو ڈھونڈتے رہتے ہیں جنھیں ان کی ووٹ کی طاقت اقتدار تک پہنچاتی ہے ،لیکن یہ معصوم اور بھولے بھالے عوام مہنگائی ، بے روزگاری اور جھوٹے وعدوں کے بوجھ تلے اگلے پانچ سال دبے رہنے کے باوجود امپائر کی انگلی سے اقتدار سے نکالے جانے والے حکمرانوں کے لیے ہمیشہ ہی نرم گوشہ رکھتے ہیں اور بہت جلد اقتدار سے بے گھر ہوجانے والے سیاستدانوں کی مظلومیت اور بے گناہی پر یقین کرلیتے ہیں اور ایک بار پھر انھیں اپنے ووٹ کے ذریعے اقتدار میں بھیجنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں ، لہٰذا پاکستان میں ان دونوں یعنی امپائر اور عوام کی انگلیوں کی بہت اہمیت ہے ، ابھی ماضی قریب میں دنیا نے پاکستان میں ان دونوں انگلیوں کی طاقت دیکھی ہے ، کچھ عرصہ قبل تک اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھا ایک حکمراں اپوزیشن کو کچل کر اگلے دس سال کے لیے اقتدار میں رہنے کے منصوبے بنا رہا تھا اور جانے انجانے میں امپائر سے ہی لڑ بیٹھا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ امپائر کی انگلی بلند ہوئی اور وہ حکمراں آج جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے،یہ وہ شخص جس نے ساری زندگی عیش و عشرت میں گزاری ہے ، یہ امپائر سے الجھنے کا انجام ہے۔ دوسری جانب عوام ماضی میں امپائر کی انگلی کے سبب اقتدار سے باہر جانے والے ایک حکمراں کو اپنی انگلی کی طاقت کی مدد سے اقتدار میں واپس لا رہے ہیں ، امید ہے اقتدار میں آنے کے بعد ملک کے نئے حکمراں عوام کی انگلی کا پاس رکھیں گے اور انھیں مہنگائی ،بے روزگاری اور دیگر پریشانیوں سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں گے اور عوا م سے کئے گئے اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کریں گے ، اور سب سے اہم امپائر سے جھگڑا نہیں کریںگے ورنہ یاد رکھیں اقتدار کے بعد کی زندگی سیاستدانوں کے لیے بہت زیادہ تکلیف دہ ہوتی ہے جس کی مثال سب کے سامنے ہے، لہٰذا امپائر سے بنا کر رکھیں اور عوام سے کئے گئے وعدوں کا پاس رکھیں۔ یہ سب کچھ عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ احتیاط سے کام لیں اور سب کو ساتھ لے کر چلیں۔

تازہ ترین