• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محمد عُمیر جمیل، کراچی

عموماً وسیع رقبے پر محیط اور بڑی آبادی کی حامل ریاستوں ہی کو اہم سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، کُرّۂ ارض پر ایسے ممالک بھی واقع ہیں، جو رقبے اور آبادی کے اعتبار سے مختصر ترین ہونے کے باوجود اپنی بعض منفرد خصوصیات کی بدولت دُنیا کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔ زیرِ نظر مضمون میں ایسے ہی پانچ ممالک کے جغرافیے، آبادی اور معیشت کے بارے میں تفصیلات پیش کی جا رہی ہیں۔

1) سی لینڈ : محض 0.025مربّع کلومیٹر رقبے کے حامل سی لینڈ کو دُنیا کی سب سے چھوٹی ریاست قرار دیا جاتا ہے۔ گرچہ اسے تاحال باقاعدہ خودمختار مُلک کا اسٹیٹس نہیں مل پایا، لیکن اس کا اپنا پاسپورٹ ہے اور یہاں کم و بیش 30افراد مقیم ہیں۔ یہ مُلک سمندر کے درمیان بنے دو ستونوں پر قائم ہے اور لوگوں کا ذریعۂ آمدن ایک آن لائن گفٹ شاپ ہے، جہاں مقامی نوادرات دست یاب ہیں۔ سی لینڈ میں کوئی دُکان نہیں ہے اور یہاں کے مکین روزمرّہ استعمال کی اشیا کی خریداری کے لیے قریب واقع برطانیہ کا رُخ کرتے ہیں۔

2) ویٹی کن سٹی : عیسائیوں کے مقدّس ترین شہر، ویٹی کن سٹی کو دُنیا کے دوسرے مختصر ترین مُلک کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کا رقبہ صرف0.44مربّع کلومیٹر ہے اور یہاں دُنیا کا سب سے بڑا گرجا گھر واقع ہے۔ ویٹی کن سٹی کا آرٹ دُنیا بَھر میں مقبول ہے۔ یہ اٹلی کے دارالحکومت، روم میں واقع ایک خود مختار ریاست ہے، جس کے ارد گرد ایک چار دیواری قائم ہے۔ 1929ء میں قائم کردہ اس ریاست کا سربراہ پاپائے روم ہے، جس کی رہایش گاہ یہاں واقع ’’اپوسٹالک پیلس‘‘ ہے۔ ویٹی کن سٹی کی ایک اور خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کی آب و ہوا بہت صاف سُتھری ہے اور یہاں کوئی سیکیولر فرد نہیں رہتا۔

3) موناکو : دنیا کے تیسرے مختصر ترین مُلک، موناکو کا رقبہ محض دو کلو میٹر اور آبادی 2021ء کے اعدادو شمار کے مطابق 36ہزار 686 نفوس پر مشتمل ہے۔ یہاں کھرب پتی افراد کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے۔ ساحلِ سمندر پر واقع موناکو کی سرحد فرانس سے ملتی ہے۔ یہ اپنے فطری حُسن و جمال اور قدرتی مناظر کی وجہ سے دُنیا بَھر میں مشہور ہے اور اس کی معیشت کا دارومدار سیّاحت اور کیسینوز پر ہے۔ مستحکم معیشت کے باعث اس مُلک کے عوام خاصے خوش حال ہیں۔

4) نورو : آسٹریلیا کے مشرق میں واقع دُنیا کا یہ چوتھا مختصر ترین مُلک سیّاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ کسی دَور میں نورو کا شمار خوش حال ترین ممالک میں ہوتا تھا، مگر اب اس مُلک میں غُربت کی شرح 80فی صد ہے۔ اس مُلک کی ایک وجۂ شُہرت مقامی باشندوں کا موٹاپا بھی ہے۔ مغربی بحر الکاہل میں واقع اس مُلک کا رقبہ 8 مربّع میل اور آبادی تقریباً 10ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ جزیرے پر واقع اس مُلک کی دولت کا راز فاسفورس کی کانیں ہیں۔ نورو پر جرمنی، جاپان اور آسٹریلیا کاقبضہ رہا اور 1968ء میں اس نے ایک آزاد مُلک کی حیثیت حاصل کی۔ یہاں کے رہائشیوں پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔

5) ٹووالو : اس مُلک کا پرانا نام ’’الائس آئی لینڈ‘‘ ہے۔ آسٹریلیا کے شمال مشرق میں واقع ٹووالو کا رقبہ صرف 26کلو میٹر ہے اور اسی باعث اسے دُنیا کا پانچواں مختصر ترین مُلک کہا جاتا ہے۔ ٹووالو میں محض 10ہزار افراد مقیم ہیں اور اس کے مشرق میں شمالی کک آئی لینڈ اور جنوب میں مغربی سموا واقع ہے۔ ٹو والو مختلف جزائر کا مجموعہ ہے اور اس کی معیشت کا انحصار کاشت کاری اور ماہی گیری پر ہے۔ ٹووالو میں تیار ہونے والی سرسوں کی کَھل دُنیا بَھر میں مشہور ہے۔