• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملکی سیاسی حالات میں آنے والے نشیب و فراز کی طرح اسٹاک مارکیٹ میں بھی اتار چڑھائو کی کیفیت طاری ہے۔ انتخابی مطلع صاف ہوتے ہی انتخابات سے ایک روز قبل مارکیٹ میں زبردست تیزی آئی تھی لیکن انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد کسی بھی جماعت کی واضح اکثریت نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاروں کے اندازوں اور توقعات کو ٹھیس پہنچی اور غیر یقینی سیاسی فضا میں مارکیٹ بیٹھ گئی۔ وفاق میں کمزور اتحادی حکومت کی تشکیل کے امکانات اور مختلف جماعتوں کی طرف سے احتجاج کی کال سےیہ سوالات بھی اٹھے کہ معاشی بحالی کے لئے ضروری سخت اصلاحات پر عملدرآمد کیسے ہوگا؟ ریاستی ملکیتی کمپنیوں پر دبائوبرقرار رہا جس کے نتیجے میں مارکیٹ مندی سے باہر نہ نکل سکی۔ گزشتہ ہفتے جب مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ق اور دیگر جماعتوں کی جانب سے مل کر حکومت بنانے کا اعلان ہوا تو ٹریڈنگ میں کمی کا رجحان مثبت میں تبدیل ہوگیا تھا۔ بعد میں جب دو بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان شراکت اقتدار کا معاملہ ڈگمگاتا دکھائی دیا تو اس کے اسٹاک مارکیٹ پر اثرات مرتب ہوئے۔ اب جبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں حکومت سازی کیلئے معاملات طے پا گئے ہیں۔غیر یقینی سیاسی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔ نئی حکومت کی تشکیل کے معاہدے کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں مشکلات دور ہونےکے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور اسٹاک مارکیٹ میں ایک بار پھر زبردست تیزی آئی ہے۔ بدھ کے روز 70 فیصد فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ ان کی مالیت میں ایک کھرب 40 ارب 87 کروڑ 68 لاکھ 24 ہزار 696 روپے کا اضافہ ہوا۔ کے ایس ای 100انڈیکس 1094 پوائنٹس کے اضافے سے 61 ہزار 559تک جا پہنچا۔ حکومت سازی کا معاملہ خوش اسلوبی سے طے ہونے کے بعد توقع ہے کہ ملک کو درپیش شدید معاشی، سیاسی اور سماجی بحران کا خاتمہ ہوگااوربہ ہمارے سیاستدانوں کی بصیرت کا امتحان بھی ہے۔

تازہ ترین