لندن(پی اے ) نشہ کرکے ڈرائیونگ کرنے کے خلاف دسمبر میں پولیس کے کریک ڈائون کے دوران انکشاف ہوا کہ اب شراب کے بجائے کوکین،بھنگ اور دیگر منشیات استعمال کرکے ڈرائیونگ میں اضافہ ہواہے ،وزارت انصاف کا کہناہے کہ اس رویئے کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے ۔نیشنل پولیس چیفس کونسل نے نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرتے ہوئے دسمبر کے دوران گرفتار کئے جانے والوں کی جو فہرست جاری کی ہے اس کے مطابق سڑک کے کنارے نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیوروں کا پتہ چلانے کیلئے سڑک پر کئے گئے ٹیسٹ کے دوران انگلینڈ اور ویلز میں 48.5 فی صد ٹیسٹ مثبت پائے گئے ۔جبکہ شراب پینے والے ڈرائیوروں کی سانس کے9.5 فیصد ٹیسٹ مثبت آئے ،میری سائیڈ پولیس کا کہناہے کہ شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے والوں کے مقابلے میں منشیات استعمال کرکے ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیوروں کی تعداد مستقل طورپر زیادہ ہے، سڑکوں پر ڈیوٹی دینے پولیس انسپکٹر گیون ڈکسن کا کہناہے کہ نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرتے ہوئے پکڑے جانے والے لوگوں میں مقررہ حد سے زیادہ منشیات استعمال کرنے والوں کی اکثریت ہے انھوں نے خیال ظاہر کیا کہ منشیات استعمال کرکے ڈرائیونگ کا مسئلہ بھی شراب پی کر ڈرائیونگ کی طرح ایک بڑا مسئلہ ہے انھوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں سوچتے کہ پولیس منشیات استعمال کرکے ڈرائیونگ کرنے پر بھی گرفتار کرسکتی ہے ۔کیونکہ اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں،اور اس کے نتیجے میں ہونے والے حادثات کے نتیجے میں پوری پوری فیملیز لقمہ اجل بن سکتی ہیں اور فیملی ارکان کی ہلاکت سے بچ جانے والوں کی پوری زندگی المیہ بن جاتی ہے ۔ چیف کانسٹیبل شینر کا کہناہے کہ اس کی روک تھام کیلئے سخت سزائیں دینا ضروری ہے خاص طور پر ایسے حادثات کی صورت میں جس میں کوئی ہلاک ہوگیاہو۔اگر سزائیں سخت ہوں تو لوگ ڈرائیونگ کرتے ہوئے اس سے گریز کریں گے ،لیکن صرف معمولی جرمانوں یا ڈرائیونگ پر پابندی سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔حکومت کے ایک ترجمان کا کہناہے کہ اب سڑک پر چیکنگ کے دوران منشیات کے زیر اثر ڈرائیونگ کرنے والے لوگوں کو سخت سزائیں دی جارہی ہیں اور اس کے نتیجے میں کسی کے مرنے کی صورت میں عمر قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے ،ترجمان کا کہناہے کہ منشیات سے متعلق حکومت کی 10 سالہ حکمت عملی جس میں منشیات کی غیرقانونی خریدوفروخت پر پابندی ،منشیات کے عادی لوگوں کو عالمی معیار کے علاج معالجے کی سہولت کی فراہمی سے بھی اس کی روک تھام میں مدد ملے گی ،انسپکٹر ڈکسن کا کہناہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران منشیات کے زیر اثر ڈرائیونگ کے واقعات میں اضافہ ہوتارہاہے،میری سائیڈ پولیس نے گزشتہ دسمبر میں حد سے زیادہ نشہ کرکے ڈرائیونگ کے الزام میں 469 اور شراب کے زیر اثر ڈرائیونگ کرنے والے 191 ڈرائیوروں کو گرفتار کیا۔ دوسرے تھانوں میں جن کی حدود میں منشیات کے زیر اثر ڈرائیونگ کرنے والے لوگوں کی تعداد شراب کے زیر اثر ڈرائونگ کرنے والوں سے زیادہ تھی ہیمپ شائر ،ٹیمز ویلی، گریٹر مانچسٹر ،سسیکس اور نارتھ ویلز شامل ہیں ۔ این پی سی سی کی روڈ سیفٹی کی سربراہ جوشینر نے کہاکہ منشیات کے زیر اثر ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیوروں کی تعداد زیادہ ہے اور غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ منشیات استعمال کرنے والوں کو سماجی طور پر برا تصور نہیں کیا جاتا ۔لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ منشیات کا استعمال کم عمر ڈرائیوروں میں زیادہ ہے ۔ 2015 سے انگلینڈ اور ویلز میں اور اس کے چند سال بعد سے اسکاٹ لینڈ میں غیرقانونی یا ڈاکٹری نسخے پر حاصل کی گئی منشیات کی ایک مخصوص حد سے زیادہ استعمال کرکے ڈرائیونگ کرنا جرم ہے ،اور قانون میں اس طرح تبدیلی کی گئی ہے سڑک پر منشیات کے زیر اثر ڈرائیونگ کرنے والے لوگوں کو گرفتار کرنا اور سزا دینا آسان ہوگیا ہے۔قانون میں یہ تبدیلی بھنگ کے نشے میں ڈرائیونگ کے دوران 14 سالہ Lillian Groves کو کچلے جانے کے واقعے کے بعد چلنے والی تحریک کے بعد کی گئی تھی۔قانون کے تحت منشیات کے زیر اثر ڈرائیونگ پر گاڑی چلانے پر ایک سال کی پابندی ،جرمانہ اور 6 ماہ قید کی سزا دی جاسکتی ہے جبکہ لاپرواہی سے ڈرائیونگ کے دوران کسی کی ہلاک پر عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔