• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ معمول بن گیا ہے نگران حکومت نے رخصت ہونے سے قبل آئی ایم ایف کے تقاضوں پر عمل کرتے ہوئے اوگرا کی سفارش پر یکم مارچ سے آئندہ پندرہ روز کیلئے پٹرول کی قیمت میں چار روپے تیرہ پیسے فی لیٹر اضافہ کر دیا ہے تا ہم ہائی سپیڈ ڈیزل کی موجودہ قیمت برقرار رکھی گئ ہے جبکہ لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کے نرخوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ اس وقت پٹرولیم کے بین الاقوامی نرخوں میں اتار چڑھائو معمول کا عمل ہے کبھی ان میں اضافہ اور کبھی کمی نظر آتی ہے مگر ہمارے ہاں کمی کبھی کبھار جبکہ اضافہ تواتر سے کیا جاتا ہے۔ نئے اضافے کے بعد فی لیٹر پٹرول کی قیمت 279 روپے 75 پیسے ہو گئی ہے۔ پٹرول زیادہ تر مسافر ٹرانسپورٹ میں استعمال کیا جاتا ہے جن میں چھوٹی اور دو پہیے والی گاڑیاں اور رکشے بھی شامل ہیں۔ اس سے ان گاڑیوں کے کرایوں میں اضافہ ہوتا ہے جس سے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ڈیزل کے نرخوں میں اضافہ نہ ہو تو بھی ٹرانسپورٹر اپنے منافع کیلئے ان کے کرائے بڑھا دیتے ہیں جن سے خاص طور پر سبزیوں، پھلوں اور ضروری اشیائے خوردنی کی نقل و حمل کی لاگت بڑھ جاتی ہے اور ان کی قیمتوں کو پر لگ جاتے ہیں۔ اس وقت حکومت بھی پٹرول اور ڈیزل پر 82 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کرتی ہے جس کا زیادہ بوجھ ملک کی 60 فیصد غریب آبادی کو اٹھانا پڑتا ہے۔ پٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل حکومت کی کمائی کا بڑا ذریعہ ہیں ان کی ماہانہ سیل سات سے آٹھ لاکھ ٹن ہے جبکہ مٹی کے تیل کی طلب صرف دس ہزار ٹن بتائی جاتی ہے۔ نئی منتخب حکومت کا اعلانیہ ایجنڈا مہنگائی اور بیروزگاری کم کرنا ہے جو جب ہی مکمل ہوگا جب پٹرولیم، بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی کی جائے مگر انہی اشیا کے نرخوں میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ حکومت کو اس مسئلہ کے حل پر خصوصی توجہ دینا ہو گی۔ توقع ہے کہ وہ عوام کی توقعات پر پورا اترے گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین