• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معیشت کی زبوں حالی ، زرمبادلہ کی کمی، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری کی پریشان کن صورتحال میں یہ حوصلہ افزا بات سامنے آئی ہے کہ ملکی برآمدات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ درآمدات اور برآمدات کے فرق کو کم کرنے، تجارتی خسارہ گھٹانے، سرمایہ کاری بڑھانے اور کرپشن کے خاتمے پر خصوصی توجہ کے نتیجے میں رواں مالی سال 2023-24 کے پہلے آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران اشیا کا تجارتی خسارہ 36.9 فیصد کی ریکارڈ کمی کے ساتھ 13.87 ارب ڈالر کی سطح پر آ گیا۔ برآمدات میں 14 فیصد اضافہ اور درآمدات میں 14 فیصد کمی آئی۔ مجموعی طور پر 20 ارب 34 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی اشیا برآمد کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال 2022-23 کے اسی عرصہ میں 17 ارب 81 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی اشیا برآمد کی گئی تھیں۔ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 34 ارب 21 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی اشیا درآمد کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال 2022-23 کے اسی عرصہ میں 39 ارب 81 کروڑ ڈالر کی اشیا درآمد کی گئی تھیں۔ وزارت تجارت کے مطابق جولائی سے فروری تک 14.8 فیصد گروتھ کے ساتھ مجموعی طور پر 3 ارب 77 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی مینوفیکچرنگ اور انجینئرنگ، 70.1 فیصدگروتھ کے ساتھ 5 ارب 40 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی زرعی اور اشیائے خورد و نوش برآمد کی گئیں۔ گزشتہ ماہ مذکورہ بالا تین شعبوں کی مصنوعات کی برآمدات میں 29.8 فیصد اضافہ ہوا۔ دستاویز کے مطابق فروری میں درآمدات کا حجم 4 ارب 28 کروڑ ڈالر رہا جبکہ اسی ماہ میں تجارتی خسارہ ایک ارب 71 کروڑ ڈالر رہا۔ معاشی ترقی کیلئے نئی صنعتوں کا قیام ،غذائی پیداوار، انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں اقدامات نا گزیر ہیں۔ نئی منتخب حکومت کو بھی ان پر خصوصی توجہ دینا ہو گی۔ معیشت کی بحالی سمیت مسائل کے پہاڑ ہیں جن سے نمٹنے کیلئے اسے واضح روڈ میپ پر عمل کرنا ہو گا۔

تازہ ترین