• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان اپنے جلسوں میں کہا کرتے تھے کہ وہ حکومت میںآتے ہی گورنر ہائوس لاہور کی دیواریں گرادیں گے جس پر جلسے میں موجود ہزاروں حاضرین تالیوں سے ان کو داد دیا کرتے اور پھر میڈیا میں عمران خان کے اس فقرے کو وائرل کیا جاتا اور یوں عمران خان کی مقبولیت کا گراف اور بڑھ جاتا ، پھر وہ حکومت میں آئے اور ایک دن دیکھا گیا کہ لاہور کے تاریخی گورنر ہائوس کے باہر بڑے بڑے بلڈوزرز اور کرینیں لاہور کے تاریخی گورنر ہائوس کی دیواروں کو گرانے کیلئے موجود ہیں ، کام شروع ہوچکا تھا پھر ریاست کے کرتا دھرتا ہوش میں آئے کہ گورنر ہاوس ملک کا تاریخی ورثہ ہے کہیں واقعی خان صاحب اپنے انتخابی نعرے کے جوش میں اسے گراہی نہ دیں لہٰذا بڑی مشکل سے لاہو رکے گورنر ہائوس کی تاریخی عمارت کو ان کےجبر سے بچالیا گیا ، لیکن اگلے ساڑھے تین سال تک اس گورنر ہائوس میں عوامی مفاد میں دعوتیں اورناچ گانے کی محفلیں سجانے کے سوا کوئی اور کام نہیں کیا گیا ، تاہم ریاست پاکستان نے سندھ میں بھی ایک گورنر تعینات کیا ، کامران ٹیسوری ،جو نمائندگی تو متحدہ قومی موومنٹ کی کرتے ہیں تاہم جس وقت انھیں گورنر سندھ تعینات کیا گیا تھا اس وقت انھیں متحدہ قومی موومنٹ کی حمایت حاصل تھی یا نہیں اس حوالے سے یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا ، لیکن کراچی سے تعلق رکھنے والے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے عمران خان کے انتخابی نعرے کو اس کےصحیح مفہوم کے مطابق حقیقت میں تبدیل کیا ، انھوں نے گورنر سندھ تعینات ہوتے ہی گورنر ہائوس کے دروازوں کو عام آدمی کے لیے کھول دیا، جس کے بعد کراچی کی ڈھائی کروڑ آبادی جس نے گزشتہ ستر برس سے صرف گورنر ہائوس کی پرشکوہ دیواریں باہر سے ہی دیکھی تھیں انھیں پہلی دفعہ اندر سے گورنر ہائوس کی پرشکوہ عمارت دیکھنے کا موقع ملا ، رمضان المبارک کے دنوں میں انہوں نے اپنی جیب سے گورنر ہائوس میں افطاری کا انتظام شروع کرایا تو لاکھوں افراد نے گورنر سندھ کے ساتھ گورنر ہائوس کے لان میں روزہ افطار کیا ، عید کا موقع آیا تو کراچی کی ہزاروں مائوں بہنوں کیلئے گورنر ہائوس میں مہندی لگانے کا بندوبست کیاگیا ، خواتین میں عید کے جوڑے اور عیدی تقسیم کی ، سندھ میں سیلاب آیا تو لاکھوں بوریاں راشن اپنی اور معروف سماجی تنظیم جے ڈی سی کے سربراہ ظفر عباس کے تعاون سے اندرون سندھ روانہ کی گئیں ، گورنر ہائوس میں ملکی اور غیر ملکی مہمانوں کیلئے ضیافتوں کا اہتمام ہمیشہ اپنی جیب سے کیا جاتا ، گورنر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کبھی سرکاری تنخواہ وصول نہیں کی اورسندھ کے عوام کی خدمت کیلئے اپنی پوری توجہ وقف کردی ، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ کراچی کے نوجوانوں کیلئے گورنر ہائوس کو آئی ٹی یونیورسٹی میں تبدیل کردیا جہاں نوجوانوں کو فوری ملازمت دلانے کیلئے تین ماہ اور چھ ماہ کے آئی ٹی شارٹ کورسز کرانے کا آغاز کیا جس سے ہزاروں نوجوان اب اپنے پیروں پر کھڑے ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں نوجوان تاحال گورنر ہائوس میںآئی ٹی کی تعلیم حاصل کررہے ہیں ، بات یہاں ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ کراچی میں ہونے والی ڈکیتی کی وارداتوں کا نوٹس لیا ، مظلوم اور متاثر ہ افراد کے گھر جاکر ان کے زخموں پر مرہم رکھا ، اپنی جیب سے ان متاثرہ افراد کی معاشی مدد کی ، درجنوں بے گھر لوگوں کو گھر دلائے ، غریب مظلوم افراد کی زمینوں سے قبضے ختم کرائے اور پھر آخر میں اپنی یہ تمام دو سالہ کارکردگی ایم کیو ایم کی جھولی میں ڈال دی جس سے بلاشبہ ایم کیو ایم کا ووٹ بینک بھی بڑھا ، حقیقت یہ بھی ہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی شخصیت بطور گورنر انتہائی متحرک سیاست داں کے سیاسی مخالفین کیلئے سیاسی خطرے کا باعث بھی بنی جس کے سبب انکے بطور گورنر سندھ کام جاری رکھنے کی مخالفت کی جارہی ہے ، لیکن سندھ کے عوام کو پہلی دفعہ ایسا گورنر ملا جو عوامی بھی ہے اور پورے اقتدار میں عوام میں ہی رہا ہے ، پاکستان کے پانچوں صوبوں میں شاید ہی کوئی ایسا گورنر ہو جس نے اپنے عہدے سے ذاتی مفادات کے حصول کے بجائے عوامی مفاد ات کیلئےبھاگ دوڑ کی ہو ،لیکن وہ اپنی جدوجہد میں یہ بات بھول گئے تھے کہ پاکستان کی سیاست میں عوام کیلئے اپنے قد سے زیادہ کوشش کرنے والے افراد مس فٹ سمجھے جاتے ہیں ،لیکن ریاستی معاملات کا فیصلہ کرنے والوں کو دیکھنا ہوگا کہ سندھ کے غریب عوام کو گورنر ہائوس سے حاصل ہونے والا فیض قائم رہنا چاہیے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی کارکردگی سے ان لوگوں کو سبق لینا چاہئے جو دعوے تو بہت کرتے ہیں مگر ان پر عمل نہیں کرتے، انہیں چاہئے کہ وہ وعدے کریں جنہیں وفاکر سکیں۔

تازہ ترین