• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوں تو دہی اپنے بے شمار فوائد کے باعث مشرق و مغرب میں یک ساں مقبول ہے، لیکن خاص طور پر رمضان المبارک میں بُھوک و پیاس کا احساس کم کرنے اور جسمانی تازگی برقرار رکھنے کے لیے سحر و افطار میں اس کا استعمال کافی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ دہی، دودھ کی خمیر شدہ شکل ہے اور ایک اندازے کے مطابق انسان اسے غذا اور دوا کے طور پر صدیوں سے استعمال کرتا چلا آرہا ہے۔ 

کہا جاتا ہے کہ دہی ایک خانہ بدوش نے اتفاقاً دریافت کی تھی۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایک خانہ بدوش مشکیزے میں بکری کا دودھ بَھر کر ایک لمبے سفر پر روانہ ہوا اور جب دورانِ سفر اُسے بُھوک و پیاس نے آن لیا، تو اُس نے مشکیزہ کھولا ،تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ دھوپ کی شدّت سے دُودھ گاڑھا ہو چُکا ہے اور اس میں سے خوش بُو بھی آ رہی ہے۔

دہی کو انگریزی میں Yogurt اور Curdled Milk کہتے ہیں اور زیادہ تر افراد اسے اپنے اصل یعنی کسی حد تک تیکھے ذائقے کے ساتھ استعمال کرتے ہیں، جب کہ یہ مختلف فروٹ فلیورز میں بھی دست یاب ہے۔ نیز، اس سے میٹھی اور نمکین لسّی بھی تیار کی جاتی ہے، جو ایک خوش ذائقہ اور صحت بخش مشروب ہے۔ آج کل منجمد یا جمے ہوئے دہی کا استعمال عام ہے اور اسے دیگر کھانوں کے ساتھ رائتے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ 

دہی وٹامنز، کیلشیم، پروٹین، فاسفورس اور زنک سے بھرپور غذا ہے۔ ان دنوں مختلف فوڈ کمپنیز کا تیار کردہ ڈبّے میں بند دہی بھی دست یاب ہے، جو عموماً بغیر چکنائی والے دودھ سے تیار کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، گھروں میں بھی دہی تیار کیا جاتا ہے۔ کھانے کے ساتھ دو، چار چمچ دہی کا استعمال ہاضمے کے لیے اکسیرکا درجہ رکھتا ہے۔ نیز، دہی کا روزانہ استعمال موٹاپے سے بھی بچاتا ہے۔ گرچہ ہمارے ہاں دہی بڑی رغبت سے کھایا جاتا ہے، لیکن بہت کم لوگ اس کے بیش بہا فوائد سے واقف ہیں۔ 

آج مغربی ممالک، بالخصوص امریکا میں دہی کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور وہاں یہ مختلف ذائقوں میں دست یاب ہے۔ امریکا میں دہی کی افادیت سے متعلق اب تک اَن گنت کُتب لکھی جا چُکی ہیں، جن میں اس کا شمار پانچ کرشماتی غذائوں میں کیا گیا ہے۔ کیلوریز کم ہونے کی وجہ سے دہی کے استعمال سے وزن میں اضافہ نہیں ہوتا اور نظامِ ہاضمہ اور میٹابولزم میں بھی بہتری آتی ہے۔ 

یاد رہے کہ دُودھ کے مقابلے میں دہی میں زیادہ غذائی اجزا ہوتے ہیں اور ایک تحقیق کے مطابق روزانہ ایک پیالی دہی استعمال کرنے والے افراد متعدد امراض سے محفوظ رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں، دہی کا مستقل استعمال جِلد کو نکھارتا، اعصاب کو مضبوط بناتا اور دُھوپ کے منفی اثرات زائل کرتا ہے۔ 

نیز، دہی لعاب پیدا کرنے والی گلٹیوں کے افعال پر بھی مثبت اثرات مرتّب کرتا ہے اور اعلیٰ مسکن غذا ہے۔ دہی کے دیگر فوائد پر نظر ڈالی جائے، تو پتا چلتا ہے کہ یہ بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے، ہڈیوں کی مضبوطی، قوّتِ مدافعت میں اضافے، خُشکی کے خاتمے اور بالوں کی خُوب صورتی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

گرچہ گائے اور بکری کے دُودھ کا دہی بہترین ہوتا ہے، لیکن بھینس، بھیڑ اور اُونٹنی کے دودھ سے تیار کردہ دہی بھی مفید ہے۔ دہی ہمیشہ خالص دُودھ سے جمانا چاہیے اور جن برتنوں میں جمایا جائے، وہ صاف سُتھرے ہونی چاہئیں۔ برتن کو کُھلے منہ نہ رکھا جائے، وگرنہ مضرِ صحت جراثیم شامل ہو سکتے ہیں۔ جس جانور کے دُودھ سے دہی بنایا جائے گا، اُس میں اُسی کے اثرات ہوں گے اور سب سے بہتر دہی وہ ہوتا ہے، جو دہی جمانے والے جراثیم کی مدد سے تیار کیا جائے۔ 

اچّھے دہی کی نشانی یہ ہے کہ وہ منجمد اور میٹھا ہوتا ہے۔ دہی بنانے کے لیے دُودھ کو دُرست طریقے سے جوش دیا جائے اور جس دُودھ کا دہی جمایا جائے، اُس کا درجۂ حرارت 104ڈگری فارن ہائیٹ ہونا چاہیے، کیوں کہ اس درجۂ حرارت پر مفید جراثیم زائل نہیں ہوتے، جب کہ حرارت کی کمی، بیشی مفید جراثیم کوتلف کر سکتی ہے۔

یاد رہے کہ لسّی بھی دہی جیسی خوبیوں اور غذائیت کی حامل ہوتی ہے۔ دہی کو بلو کر اس میں موجود چکنائی ہٹا کر پانی ملانے سے لسّی تیار ہو جاتی ہے اور اس میں ذائقے کے اعتبار سے حسبِ ضرورت چینی یا نمک ملایا جا سکتا ہے۔ موسمِ گرما بالخصوص رمضان المبارک میں لسّی بہ طور مشروب استعمال کی جاتی ہے۔ تاہم، اس کے فوائد حاصل کرنے کے لیے اسے بالائی اُتار کر تیارکرنا ضروری ہے۔ 

دہی جمانے کا آسان طریقہ کچھ اس طرح ہے کہ جتنے دودھ کا دہی کرنا ہو، اُسے نیم گرم کر لیا جائے اور پھر اُس میں اُسی مناسبت سے دہی شامل کر کے(آدھا کلو دودھ کے لیے ایک کھانے کا چمچ دہی کافی رہتا ہے)اچھی طرح مکس کریں۔ (ملایا جانے والا دہی باسی اور کھٹّانہیں ہوناچاہیے)اس کے بعد برتن کو کسی ڈھکن سے اچھی طرح ڈھک کے رات بھر یا کم از کم چھے سے سات گھنٹے کے لیے چھوڑ دیں۔ چیک کرنے پر دہی جماہواہو، تو اُٹھا کر فریج میں رکھ دیں۔