• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بے شک شہادت ایک عظیم مرتبہ ہے۔ یہ مرتبہ نصیب والوں کو ملتا ہے۔ افواج پاکستان کی تاریخ ایسے خوش نصیبوں سے بھری پڑی ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کی وجہ سے ہم راتوں کو آرام کی نیند سوتے ہیں کیونکہ قوم کو یہ یقین اور بھروسہ ہے کہ افواج پاکستان جاگ رہی ہیں۔ گزشتہ دنوں قوم کے سات بیٹوں نے مادر وطن کی حفاظت کرتے شہادت کا عظیم مرتبہ حاصل کیا۔ ان میں دو افسروں سمیت پانچ جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے۔ آفرین ہے ہماری مسلح افواج پرکہ چوبیس گھنٹوں کے اندران کا بدلہ لے کر دہشت گردوں کو انکے انجام تک پہنچایا۔ گزشتہ روز گوادر میں آٹھ دہشت گردوں نے سرکاری عمارت پر حملہ کیا لیکن سیکورٹی اداروں نے ان کے ارادے کو تکمیل تک پہنچنے سے پہلے ہی انہیںجہنم واصل کر دیا۔ ہمارے ایک فوجی جوان نے دہشت گردوں کے عزائم خاک میں ملاتے ہوئے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔ قوم مسلح افواج کے تمام شہداء کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتی ہے۔

کچھ بد بخت ایسے بھی ہیں جو حادثہ لسبیلہ سے لے کر آج تک مسلسل شہدائے وطن کی توہین کرتے ہیں۔ ایسے لوگ ملعون ہیں۔ ایسے لوگوں کو خوف خدا ہوتا اور یہ سوچتے کہ جب روز قیامت یہ شہداء اللہ عزوجل کے سامنے ان کو پکڑ کر کہیں گے کہ ہم نے وطن کی خاطر جانوں کی قربانی دی تھی جس کا نہ تم لوگوں سے کوئی معاوضہ پہلے سے مانگا تھا اور نہ ہی سوائے اللہ پاک کی رضا اور وطن کے ساتھ اپنے حلف کو نبھانے کے ہمیں کوئی لالچ تھا تو پھر ہمارے خلاف توہین آمیز مہم کیوں چلاتے تھے تم لوگوں نے یہ بھی نہ سوچا کہ ہمارے اہل خانہ پر کیا گزرتی ہے تو یہ بدبخت اس وقت کیا جواب دیں گے ۔ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی اگرچہ دیگر بھی بہت سی ذمہ داریاں ہیں لیکن ایسے ملک دشمنوں اور شہداء کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کر کے انہیںنشان عبرت بنانا فرض اولین ہے۔

پاکستان میں داخل ہو کر چوری چھپے دہشت گردی کرنے والے بزدل ہیں جو چور ر استوں سے آکر یہاں واردات کرتے ہیں۔ پاک فوج کے ہمہ وقت متعدد افسران اور جوان ان کا موقعے پر ایسا ’’بندوبست‘‘ کر دیتے ہیں کہ ان میں سے اکثر کو واپس بھاگنے کا رستہ بھی نہیں مل پاتا اور وہ سیدھے جہنم رسید ہو جاتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان انسان نما درندوں اور انسانیت کے دشمنوں کی پناہ گاہیں اس پڑوسی ملک یعنی افغانستان میں ہیں جس پر پاکستان اور پاکستانی قوم کے بے شمار احسانات ہیں۔ مزید افسوس ناک بات یہ ہے کہ موجودہ افغان عبوری حکومت میں شامل کئی رہنما ایسے بھی ہیں جن کو پاکستان نے نہ صرف پناہ دی تھی کہ بلکہ تمام سہولیات کےساتھ مہمان نوازی کرتے ہوئے انکو بہت عزت بھی دی تھی۔ ذرائع کے مطابق افغان عبوری حکومت میں شامل بعض لوگ ان دہشت گردوں کی سہولت کاری بھی کرتے ہیں۔ پاکستان نے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو آگاہ کیا ہے اور باقاعدہ ایک ڈوزئیر بھی دیا۔ پاکستان نے ان مقامات کی بھی نشاندہی کی ہے جہاں ٹی ٹی پی کے ٹھکانے ہیں۔ افغان عبوری حکومت نے کئی بار وعدے بھی کیے کہ وہ ٹی ٹی پی سمیت ان تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے گی جو پاکستان میں جا کر دہشت گردی کرتے ہیں لیکن عملی طور پر کوئی وعدہ ایفا نہ کیا اور پاکستان کی متعدد بار بار دہانیاں صدا بہ صحرا ثابت ہوئیں۔ اس لئے پاکستان نے گزشتہ روزافغان سرحدی علاقوں میںفضائی کارروائی کر کے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا کر ان کی کمر توڑ دی۔

سوشل میڈیا کے ذریعے شہداء اور عسکری اداروں کے خلاف غلیظ اور گھٹیا مہم بلا شک و شبہ ملک دشمنی ہے۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے لیکن صرف مذمت کرنا کافی نہیں ، ایسے ملک دشمنوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی انتہائی ضروری ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑنے کہا ہے کہ چھان بین کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوشل میڈیا کے ایسے اکائونٹس کا بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔ قارئین کو یاد ہو گا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کے پی اور پنجاب میں ہزاروں سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کو بھاری تنخواہوں پر بھرتی کیا تھا۔ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد سوشل میڈیا پر فوج مخالف عناصر سرگرم ہو گئے تھے جب حکومت نے ان عناصر کے خلاف کارروائی شروع کر کے کچھ کو گرفتار کیا تو بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ حکومت نے سوشل میڈیا کے بچوں کو گرفتار کیا ہے جو کہ آزادی اظہار رائے پر قدغن کے مترادف ہے۔ حادثہ لسبیلہ کے شہداء کے خلاف بھی توہین آمیز مہم ایسے ہی اکائونٹس سے چلائی گئی تھی۔ اب بھی پاک فوج اور شہداء کے خلاف ایسی شرمناک مہم چلائی جا رہی ہے۔ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف اگر عبرتناک کارروائی ہوتی تو پھر کسی کو اس طرح غلیظ مہم چلانےکی جرأت نہ ہوتی۔

پی ٹی آئی کے بعض ’’ہمدرد‘‘ شہداء کے بارے میں ناپاک مہم چلانے والوں کے خلاف کارروائی کو سیاست چمکانا کہتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے علاوہ ٹی وی چینلز پر محض روزی روٹی کیلئے شہداء اور پاک فوج کے بارے میں منفی اور مذموم مہم چلانے والوں کی حمایت اس طرح کرتے ہیں کہ ان عناصر کا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں ہے کوئی ان سے پوچھے کہ ان کو کیسے معلوم ہے کہ ایسے افراد کا تعلق کسی جماعت سے نہیں ہے۔ اگر ان کے پاس یہ تردیدی معلومات ہیں تو پھر یہ بھی معلوم ہو گا کہ ایسے اکائونٹس چلانے والے کون ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے تو امریکہ میں آئی ایم ایف دفتر کے سامنے شہباز گل اور دیگر کے زیر اہتمام احتجاج جو پاکستان کے خلاف تھا کی بھی حمایت کی ہے۔

جب تک نہ جلیں دیپ شہداء کے لہو سے

کہتے ہیں کہ جنت میں چراغاں نہیں ہوتا

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین