• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی کے اندر جہاں اختلافات میں شدت کی خبریں گرم ہیں وہاں پارٹی کے کچھ لوگوں کے بارے میں یہ انکشافات بھی سامنے آرہے ہیں کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے بعد پارٹی کے عہدے اور مالی فوائد کو مال غنیمت سمجھ کر اپنا اپنا حصہ وصول کررہے ہیں۔ یہ تو سب کو نظر آرہا ہے کہ اس وقت پارٹی پر وکلا کی گرفت مضبوط ہے اور اس پارٹی سے وابستہ سیاستدان بیک بنچرز ہیں۔اطلاعات ہیں کہ پارٹی کے سیاسی رہنمائوں اور وکلا گروپ میں شدید اختلافات کی وجہ بھی یہی ہے اس لئے اب اس پارٹی کے سیاسی رہنما متحرک ہورہے ہیں اور فعال ہوکر احتجاج کے نام پر اپنی اہمیت کا اظہار اور پارٹی پر اپنی گرفت چاہتے ہیں چاہے اس احتجاجی تحریک کا کتنا ہی منفی اثر پارٹی پر کیوں نہ پڑ ے۔ پارٹی کے سیاسی رہنمائوں اور وکلا میں بھی کئی گروپس سرگرم عمل ہیں اس پر تفصیلی بحث آئندہ کسی کالم میں کریں گے۔ فی الحال امریکہ میں پارٹی اور بانی پی ٹی ائی کے نام پر جو کچھ کیا جارہا ہے اس بارے میں اہم انکشافات کا ذکر کرتے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ اندرون وبیرون ملک پارٹی کے کچھ لوگ جو بانی پی ٹی آئی کے قریب ترین سمجھے جاتے ہیں نہ صرف وہ پارٹی کے بانی کواندھیرے میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ ’’ اندروں اندروں کھائی جا تے رولا پائی جا‘‘ پر عمل پیرا ہیں۔ اب یہ بانی پی ٹی آئی کے سمجھنے کی بات ہے۔

امریکہ میں مقیم پارٹی کے بعض لوگوں کے بارے میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں کہ ان کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں لیکن کس قیمت پر۔ امریکہ اور پاکستان میں پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دوسالوں میں امریکہ میں مقیم پارٹی کے بعض لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کے نام پر تین امیر پاکستانی نژاد امریکیوں سے ایک اعشاریہ 1.8ملین ڈالرز وصول کئے۔ ان کے علاوہ ایک درجن کے لگ بھگ پیشہ ور ڈاکٹرز، انجینئر اور آئی ٹی ماہرین جو پی ٹی آئی کے حامی ہیں ان سے بھی رقوم وصول کی گئیں جس کا کسی سے کوئی آڈٹ نہیں کرایا گیا نہ ہی کوئی مصدقہ ریکارڈ ہے۔ اس تمام رقم میں سے ذرائع کے مطابق ایک چھوٹا سا حصہ یعنی تقریباً30ہزار ڈالرز ہی پاکستان بھیجے گئے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اس رقم کا کچھ حصہ امریکہ میں پاکستان اور پاک فوج کے خلاف لابنگ اور مہم چلانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے جبکہ باقی رقم کے بارے میں کچھ معلومات نہیں ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک طرف ملک کے اندر پارٹی پر قبضہ کرنے کے لئے کئی گروپس سرگرم عمل ہیں تو دوسری طرف بیرون ملک بالخصوص امریکہ میں چندہ گروپ کے بعض ارکان ذاتی مفادات کے حصول پر عمل پیرا ہیں جن کو پاکستان میں بانی پی ٹی آئی کے بعض قریبی لوگوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ذرائع کے مطابق عملی طور پر ان سب میں سے کوئی بھی نہیں چاہتا کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئیں۔ ایسے بعض لوگ پارٹی کے بانی کو مبینہ طور پر غلط معلومات فراہم کرتے اور جھوٹی تسلیاں دے کر گمراہ کرنے کی بھی کوششیں کرتے ہیں۔ امریکہ میں مقیم پارٹی کے کچھ لوگ امریکی کانگریس کے بعض ممبران کو پاکستانی میں انتخابات کے بارے میں غلط اور گمراہ کن معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق14فروری کو ایک ایکس اکائونٹ سے کئے گئے ٹویٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پاکستان کو ترسیلات زر بھیجنا بند کردیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے لوگ پاکستان دشمن قوتوں کے ساتھ فعال طور پر کام کررہے ہیں اور کھل کر پاکستان مخالف اقدامات پر عمل پیرا ہیں۔ دوسری طرف یہ لوگ پاک فوج کے خلاف مہم بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔4مارچ کو ایک ایکس اکائونٹ سے کئے گئے فوج مخالف ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’’ امریکہ فوجی جرنیلوں کی حمایت کرکے نقصان اٹھارہا ہے۔’’ امریکہ کے معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی وسطی ایشیائی امور ڈونلڈلو نے امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی میں دیگر حقائق بیان کرنے کے علاوہ یہ بھی انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی حکومت گرانے کے ان پر الزام لگانے کے بعد دوبرس کے دوران ان کو ان کی اہلیہ کو قتل کی دھمکیاں ملیں۔ انہوں نے اس بارے میں بظاہر تو کوئی نام نہیں لیا ہے لیکن انہوں نے ذمہ دار اداروں کو یقیناً مطلع کیا ہوگا۔

پی ٹی آئی امریکہ کے بعض لوگوں کے بارے میں پارٹی ذرائع نے کہا ہے کہ امریکہ میں پارٹی کے کچھ لوگ مسلح افواج پر دبائو ڈالنے اور بانی پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات بند کرانے کی ناکام اور جانتے ہوئے بھی لاحاصل کوششیں کررہے ہیں۔ ایک پاکستانی نژاد امریکی پی ٹی آئی حامی نے اسٹیفن پی نے کی سربراہی میںایک لابنگ فرم کی خدمات 16جنوری سے یکم مارچ2024، تک 45دنوں کے لئے حاصل کیں جس کے عوض مبینہ طور پر50ہزار ڈالرز ادا کئے ۔ ذرائع کے مطابق اسی طرح مارچ2023میں پرایا کنسلٹنٹ ایل ایل سی آف واشنگٹن کی خدمات بھی حاصل کی گئی تھیں ۔ مذکورہ بالا فرم کو مبینہ طور پر 8,333ڈالرز ماہوار پررکھا گیاتھا ۔2022، میںایک اور فرم کو بھی چھ ماہ کے لئے25ہزار ماہانہ پر ہائر کیا گیاتھا جس کا مقصد پی ٹی آئی امریکہ کے عوامی تعلقات اور میڈیا تعلقات کو سنبھالناتھا۔ بظاہر اس فرم کی خدمات ’’ انتخابات کے مشاہدے‘‘ کے لئے حاصل کی گئی تھیں۔یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ بیرون ملک پی ٹی آئی کے اکثر حمایتی یہ نہیں جانتے کہ ان کا چندہ پاکستان اور پاکستان کی مسلح افواج اور قیادت کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔ یہ بات یقینی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے وطن اور اپنی مسلح افواج سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اگر ان کو حقیقت معلوم ہوجائے تو وہ شاید اپنی پارٹی حمایت پر ضرور نظر ثانی کرلیں گے۔

پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف مہم نہ صرف پاکستان بلکہ خود پی ٹی آئی کے لئے بھی بہت نقصان دہ ہے ۔ذاتی مفادات کے لئے ملک اور ریاستی اداروں کے خلاف مہم نہ ابھی تک کامیاب ہوسکی ہے اور نہ ہی انشا اللہ آئندہ کامیاب ہوگی ۔

تازہ ترین