مرتب: محمّد ہمایوں ظفر
آج بھی میرے پیارے والد، رانا قاسم علی کا شفقت و محبّت سے لب ریز، پُرخلوص چہرہ نگاہوں کے سامنے آتا ہے، تو خوش گوار یادوں کا ایک دریچہ وَا ہوجاتا ہے۔ اُن کے ساتھ گزرے لمحات کسی فلم کی رِیل کی طرح ذہن کے نہاں خانوں میں تیزی سے چلنے لگتے ہیں۔ میرے ابّاجان، تحصیل کبیروالا کے ایک گاؤں’’ تین کسی جدید‘‘ میں یکم جنوری 1956ء میں پیدا ہوئے۔ میٹرک پاس کرنے کے بعد 1974ء میں پاک فوج میں بھرتی ہوگئے۔ جہاں اکیس سال خدمات انجام دیں۔ اس دوران ٹیچر کورس یعنی پی ٹی سی بھی کیا اور راول پنڈی کینٹ سے ٹاپ پوزیشن حاصل کی۔
دورانِ ملازمت سابق چیف آف آرمی اسٹاف، جنرل محمد ضیاء الحق شہید کے اسکواڈ کمانڈر بھی رہے۔ پاک آرمی سے ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے غلّہ منڈی، کبیروالا میں رحمٰن زرعی کارپوریشن قائم کی۔ منڈی میں اپنی ایمان داری کا لوہا منوانے کے بعد 1997ء میں خانیوال سٹی میں راجپوت ٹریولز کوچز کی بنیاد رکھی اور عوام کو بہترسفری سہولتیں بہم پہنچانے کے لیے شہر میں ویگن اسٹینڈ متعارف کروایا۔ بعدازاں، اپنے بچّوں کے بہتر مستقبل کی خاطر کبیروالا کو خیرباد کہہ کربہاول پورچلے آئے اور یہاں آٹو پارٹس کے کاروبار سے منسلک ہوگئے۔
میرے والد انتہائی محنتی اور جفاکش انسان ہونے کے ساتھ خدمتِ انسانیت کے جذبے سے سرشار تھے، سماجی کاموں میں ہمیشہ آگے آگے رہتے۔ گاؤں کے سیکڑوں بے روزگارنوجوانوں کو پاک فوج میں بھرتی کروانے میں بھرپور رہنمائی اورمدد کی۔ کسی بے روز گار کو روزگار دلواکران کو دلی تسکین ملتی تھی۔روز صبح قرآنِ پاک کی تلاوت کے بعد ’’روزنامہ جنگ‘‘ کا باقاعدگی سے مطالعہ اُن کا معمول تھا۔ پانچوں وقت کی نماز مسجد میں باجماعت ادا کرتے اور ہم سب گھر والوں کوبھی نماز پڑھنے کی تلقین کرتے۔
یہ ہمارے والد کی بہترین تعلیم و تربیت ہی ہے، جس کے نتیجے میں ہم سب بھائی بہن مختلف اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ ہماری ایک بہن نہ صرف حافظۂ قرآن ہیں، بلکہ امتیازی نمبرز سے ایم بی بی ایس کرنےکے بعد آج کل وکٹوریہ اسپتال میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔
سچ تو یہ ہے کہ ہمارے والد نے ہم بھائی، بہنوں کی اعلیٰ تعلیم و تربیت کے لیے اپنی ہستی یک سر فراموش کرڈالی، لیکن جب اُن کے آرام و سکون کے دن آئے، تو وہ اچانک 22نومبر2023ء کو اللہ کی طرف لوٹ گئے۔ اللہ تبارک تعالیٰ سے دُعا ہے کہ ہمارے والد کی بخشش فرمائے اور انھیں جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، آمین۔ (راؤ ندیم جاوید خان، کبیروالا)