مصنّف: رانا خالد محمود قیصر
صفحات: 128، قیمت: 500روپے
ناشر: الحمد پبلی کیشنز، گلشنِ اقبال، کراچی
فون نمبر: 3426334 - 0305
زیرِ نظر کتاب کے خالق رانا خالد محمود قیصر بہت محنتی آدمی ہیں، جس کام کا ارادہ کرلیتے ہیں، اُسے پایۂ تکمیل تک پہنچا کر ہی دَم لیتے ہیں۔ ان کا بنیادی حوالہ شاعری ہے، لیکن نثر میں اِتنے آگے چلے گئے ہیں کہ اب انہیں نقّاد ہی کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ رانا صاحب کی اب تک پندرہ کتابیں منظرِعام پر آچُکی ہیں، چھے شعری مجموعے اور نو نثری تصانیف۔ زیرِ نظر کتاب میں اُن کے کُل بائیس مضامین شامل ہیں اور ہر مضمون انفرادیت کا حامل ہے۔دراصل وہ تخلیق کے دونوں پہلوئوں پر نظر رکھتے ہیں، محاسن پر بھی اور مصائب پر بھی۔اور ایک دیانت دار قلم کار کو ایسا ہی ہونا چاہیے۔
زیرِ نظر کتاب میں اُنھوں نے فیض احمد فیض، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، صبا اکبر آبادی، حسرت موہانی، حفیظ ہوشیار پوری، پروین شاکر، اطہر نفیس، ڈاکٹر شاداب احسانی، نگہت بریلوی، ناصر زیدی اور ڈاکٹر رئیس صمدانی جیسی قدآور ادبی شخصیات پر مضامین تحریر کیے ہیں۔ اور کتاب کا انتساب ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے نام ہے، جو ایک اچھا اقدام ہے۔جب کہ مصنّف کی تنقیدی جہات سے متعلق اکرم کنجاہی، ظفر محمّد خان ظفر اور سعید حسن قادری کے نہایت جامع مضامین بھی کتاب کا حصّہ ہیں۔ کہا جاسکتا ہے کہ رانا خالد محمود نے عصری ادب اور تنقیدی رویّے کی صُورت آسمانِ ادب پر ایک نئی کہکشاں سجانے کی کوشش کی ہے۔