• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قارئین کرام! غور فرمائیں8فروری کے ملکی تاریخ کے متنازع ترین انتخابات کے بعد جاری و بڑھتاقومی بحران فقط پاکستان کا ہی داخلی بحران ہے اور اس کا نکتہ آغاز اور مزید ہوتی پیچیدگی، ہماری جغرافیائی حدود میں ہی سمائی ہوئی ہے یا پاکستان کا دو سال سے شروع ہوا کثیر الجہت سیاسی و معاشی اور عدالتی بحران کسی بڑے عالمی سیاسی کھیل سے جڑ گیا ہے؟ یہ وہ ملین ڈالر سوال ہے جو پاکستان میں جو جتنا ذمے دار اور بااختیار ہے اس کو اتنا ہی اس سوال کے درست جواب کی تلاش ناگزیر قومی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی دوسرا سوال بنتا ہے کہ اگر ہمارے پالیسی و فیصلہ ساز اور عملدرآمد کے ذمے دار بڑے بابو درست جواب تک آگاہی حاصل کرلیں تو وہ اپنی آئینی ذمے داری کے دائرے میں کیا حکومتی ایکشن (اقدامات) لے چکے اور لیتے نظر آ رہے ہیں؟مختصر ترین جواب ہے نہیں۔ واضح رہے کہ ریاستی انتظامی سائنس (گورننس) کے مصدقہ اور پریکٹسنگ نالج کے مطابق بہترین قومی پالیسی وہ ہے جو قوم و مملکت کی ضرورت کے عین مطابق اور فیصلوں پر عملدرآمد مذہبی پابندیوں کے درجے کا ہو۔ جو بابوئوں (بیورو کریسی) کا کام ہے۔ یہ کسی سیاسی علامہ کی رائے یا گھاگ و تجربہ کار چوکس تجزیہ کار کا تجزیہ نہیں بلکہ اسٹیٹ مینجمنٹ سائنس کے عمل میں ڈھلا علم ہے، جس کی تصدیق کامیاب و ناکام ریاستوں کی کتنی ہی کیس سٹڈیز سے ہوتی ہے اور متعلق باڈی آف نالج کا حصہ ہے۔ ’’آئین نو‘‘ میں کئی سالوں سے امور ریاست کے تمام تر معاملات کو موجود نتیجہ خیز علم اور ایمرجنگ نالج کے ساتھ جوڑنے کی بات (کیسے؟ کے جواب کے ساتھ) حسب ضرورت و حالات ہو رہی ہے، لیکن کام نکالا جا رہا ہے اور ہنوز دلی دور است۔ دلی سے یاد آیا بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے پاپولر اور مکمل ثابت شدہ اور حقیقی خادم اعلیٰ پروپیپلز چیف منسٹر اروند کجریوال بھی بھارتی عام انتخابات کے قریب آنے پر مقدمات کی بھرمار کا بوجھ اٹھاتے اٹھاتے مودی کی ریاستی پولیس کے ہاتھوں متنازع مقدمات میں دھر لئے گئے۔ سوشل میڈیا پر دلی کے اک بھرے بازار میں میڈیا واکس پوکس (چلتے پھرتے شہریوں سے اچانک کسی خبر پر فوری فیڈ بیک لینا) کے اک سوال میں ایک تعلیم یافتہ خاتون کجریوال کی گرفتاری پر یہ رسپانس دیتی دیکھیں کہ :گرفتاری کی کوئی وجہ تو نہ تھی بس ایک تیار ٹرانس سکرپٹ پڑھ کر سنایا اور انہیں گرفتار کرلیا، اس لئے کہ وہ دلی کے عوام کو فری بجلی، ٹرانسپورٹ، سرکاری سکولوں میں معیاری تعلیم اور ہسپتالوں میں مطلوب سہولتیں فراہم کررہےہیں ۔ اس پر سخت غصے میں ہیں اور وہ اب یہ غصہ آنے والے الیکشن میں نکالیں گے‘‘۔گویا برصغیر کے بڑے ملکوں میں آگ برابر لگی ہوئی ۔دلی کے بازار میں عوامی پکتے غصے کا دیگ سے نکلا دانا یہ نہیں بتا رہا ؟کہ مافیا راج کا سرکار دربار پر قبضہ کوئی ہماری ہی کہانی نہیں، ناجائز دولت کے مالدار ادھر (سرحد پار)بھی اصل مقتدر ہیں۔ اللہ معافی، یہ کوئی پاکستانی بحران پر پردہ ڈالنے یا اپنا پھٹا گریبان لپیٹ لپاٹ کر دوسرے کے گریبان میں جھانکنے کی بات نہیںبلکہ اسے خبرداری کا الارم سمجھو، خلق خدا بمقابلہ اولیگارکی (مافیا راج) 25کروڑ پاکستانیوں کا ہی نہیں بلکہ برصغیر کے ابتر حالات حاضرہ میں دو ارب انسانوں کا پریشان کن عوام الناس کی توجہ کا موضوع ہے۔ یقیناً یہ رجحان، یہ بلا، یہ مقابلہ، معصومیت و شیطانیت کی معرکہ آرائی، وہ ڈسٹربڈ پیراڈائم شفٹ کا ایک دھارا ہے، جس پر ’’آئین نو‘‘ میں کالم سیریز جاری ہے، جو حالات حاضرہ کےزیادہ اہمیت اختیار کئے گئے منتخب موضوعات کے باعث اب بقیہ کا آغاز آئندہ ’’آئین نو‘‘ سے ہی ہوگا۔

پاکستان کے دو سال سے جاری اور بدستور موجود بڑھتے قومی بحران کے ساتھ بھارتی سیاسی عمل کا مقصد کوئی بڑے کھلے دشمن اور حساس ہمسائے کے سیاسی عمل سے موازنہ نہیں، ہر دو میںبہت فرق ، اور اب تو بھارت کی حقیقی برتری کے حوالے سے یہ فرق بہت ہوگیا، تاہم یہ اہم اور ہمارے لئے غور طلب ہے کہ پورا برصغیر اولیگارکی (مافیا راج) کی جکڑ پکڑ میں ہے۔ تاہم ایک اور بڑا فرق پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ واضح ہوا کہ پاکستان کی عوامی سیاسی رجحانات اور اولیگارکی کے خلاف مزاحمت کی سکت، بھارت کا مینڈیٹڈ اور ریاستی نظریے (سیکولر ڈیموکریسی) سے متصادم سیاسی عمل کے مقابل زیادہ معیاری، حوصلہ افزا اور نیشن بلڈنگ پراسس کے عمل کے اعتبار سے (ہماری ملکی بدترین سیاسی و معاشی صورتحال میں بھی) بھارت مقابل زیادہ حوصلہ و امید افزا ہے۔ نئی دہلی میں خالصتاً حقیقی عوامی رجحانات سے تیار مڈل کلاس سیاسی طاقت نے بھارتی دارالحکومت پر سات آٹھ سال سے راج کیا، حقیقی پروپیپلز عام عوام پارٹی، بھارتی اولیگارکی منفی طاقت کے مرکز میں خلق خدا کی بہتری بھلائی کا جیتا جاگتا شاد آباد جزیرہ تو بن گیا، لیکن اب جبکہ دنیا کی سب سے بڑی بنیاد پرست ریاست میں آئین کی بڑی جزوی برتری سے ہندو توا کی پیروکار جماعت بھاجپا جیت کے واضح امکانات سے اپنے تیسرے دور کی تیاری میں ہے اس کے برعکس پاکستان کے عوام 8فروری کے انتخابات میں ملک بھر سے جیت کر بھی اپنی شکست خوردہ اولیگارکی خلاف متضاد تشکیل ایک اور جمہوری تحریک کی تیاری میں ہے۔ پاکستانی عوام بھارتی فریب میں آئے عوام سے زیادہ نیشن بلڈنگ کا میٹریل بن گئےہیں۔ جبکہ ابھی ہماری عوام کو قیام ملک سے تادم نہ توتسلسل سے سیاسی و آئینی کی روانی نصیب ہوئی نہ ہی ہمارا بیش بہا قومی پوٹینشل بیڈ اور آلودہ گورننس کے باعث جمود سے نجات پا سکا۔ اس کے باوجود اولیگارکی کے غلبے میں جس طرح عوام نے پاکستانی مافیا راج کی بدترین شکل اختیار کرنے پر خود کو خود (اس کے خلاف) مزاحمت اور حقیقی جمہوریت اور آئین کی بالادستی قائم کرنے کا ایجنڈا تیار کیا ہے اور بیلٹ کی طاقت سے ملکی اولیگارکی کو شکست دی وہ ہمیں پاکستان کی اونچی پرواز اور پلٹ کر جھپٹنے کے عزم و عمل کا پیغام نہیں دے رہی؟ جبکہ 640بلین ڈالر کی خزانہ دار بھاجپا حکومت کا تیسرا دور شروع ہونے سے قبل بھارت سرکاری دہشت گرد ملکوں کی فہرست میں آنے کو ہے، اور اس کی آئینی نظریے سے متصادم تیسری بھاجپائی حکومت آنے سے پہلے دنیا کے بڑےعلمی حلقوں میں اس کی داخلی سلامتی بڑا سوال بن گئی ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین