• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، PTI کا دوغلا پن، پہلے سول سپرمیسی کے ڈرامے سے باہر تو آئیں، فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہے ہیں، حکومتی اتحاد

اسلام آباد، لاہور (نیوز ایجنسیاں، نیوز ڈیسک) حکومتی اتحاد نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی خواہش کو پاکستان تحریک انصاف کا دوغلا پن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پہلے سول سپرمیسی کے ڈرامے سے باہر تو آئیں، فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہے ہیں۔

ن لیگ کے سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی خواہش کے بعد بلی نہیں بلکہ بلا تھیلے سے باہر آگیا ہے، گورنر راج نہیں لگانا چاہتے، وزیراعلیٰ علی امن گنڈا پور نے وفاق پر چڑھائی کی تو مسائل پیدا ہونگے۔

پیپلزپارٹی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا یہ لوگ حاضر سروس کے پائوں اور ریٹائرڈ کا گریبان پکڑنا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی مس کال کے منتظر ہیں لیکن جان لیں ’آپکو یہ سہولت میسر نہیں‘،بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی۔

پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے بھی مذاکرات کے حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے، سیاست میں مستقبل دشمن اور دوست کوئی نہیں ہوتا، ن لیگ چاہتی فوج اورپی ٹی آئی کی لڑائی ہو۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علیٰ امین گنڈاپور نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے حوالے سے شہریار آفریدی کے بیان پر ردعمل دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ شہریار آفریدی نے بیان دیا، انکا کوئی رابطہ ہوگا، اس بارے میں وہی جواب دے سکتے ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیئے جانے کی تصدیق کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق بانی عمران خان نے شرط عائد کی ہے کہ مذاکرات آئین و قانون کے مطابق کیے جائیں۔ 

ذرائع کے مطابق عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں مذاکرات سے قبل ٹی او آرز طے کیے جائینگے۔ مختلف رہنما اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے ان ٹی او آرز کے تحت مذاکرات کرینگے۔ 

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام نے ملک کو گرفت میں لیا ہوا ہے، مذاکرات کے پیرا میٹرز پہلے طے کیے جائیں، مذاکرات کس کس طریقے سے اور کس ماحول میں ہونگے پہلے طے کیا جائے تب ہی مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی جو اسٹیک ہولڈرز ہیں ان سے مذاکرات ہونے چاہئیں۔ 

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف بھی ایک حقیقت ہے اور اسٹیبلشمنٹ بھی ایک حقیقت ہے یہ حکومت فارم 47 پر تشکیل پانے والی ہے۔ یہ دیکھنا ہے کہ وہ کس حد تک بااختیار ہے، خان صاحب نے کبھی نہیں کہا کہ چیف جسٹس استعفی دیں، پنجاب میں ہمیں دبایا جارہا ہے، مشورے دئے ہیں پنجاب میں کن لوگوں کو آگے آنا چاہئے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پارٹی قیادت کو اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دینے پر حکومتی اتحاد کی جانب سے ردعمل سامنے آگیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بات کے بعد اب بلی نہیں بلکہ بلا تھیلے سے باہر آگیا ہے، پی ٹی آئی اپنی یہ خواہش بھی شوق سے پوری کرلے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ حکومت کسی صوبے میں گورنر راج نہیں لگانا چاہتی اگر وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور چڑھائی کی باتیں کرینگے تو پیدا مسائل ہونگے۔

اہم خبریں سے مزید