• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینٹرل سفولک اور ناتھ ایپسوچ کے کنزرویٹو ایم پی ڈین پولٹر کی لیبر پارٹی میں شمولیت

لندن (پی اے) سابق وزیر اور کنزرویٹو ایم پی ڈاکٹر ڈین پولٹر نے لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ ایک خصوصی ٹی وی انٹرویو میں سینٹرل سفولک اور نارتھ ایپسوچ کے ایم پی نے اتوار کو بی بی سی کی لورا کونسبرگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب اپنے این ایچ ایس ساتھیوں اور مریضوں کی آنکھوں میں نہیں دیکھ سکتے اور ایک کنزرویٹوکے طور پر نہیں رہ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر پولٹر، جو پارٹ ٹائم بطور ڈاکٹر کام کرتے ہیں، نے کہا کہ کنزرویٹو اب عوامی خدمات پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی نے ان کی علیحدگی پر کہا کہ یہ مایوس کن خبر ہے۔ پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ ڈین جو کہتے ہیں وہ غلط ہے کیونکہ سر کیئر اسٹارمر کا ہمارے این ایچ ایس کے لئے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ کنزرویٹو کے تحت ہم این ایچ ایس کی فنڈنگ ایک سال میں ریکارڈ 165 بلین پائونڈز تک بڑھا رہے ہیں، اس کو وبا کے اثرات سے نجات حاصل کرنے میں مدد کر رہے ہیں اور اس کے پہلے طویل مدتی افرادی قوت کے منصوبے کو آگے بڑھا رہے ہیں تاکہ ہم ان ڈاکٹروں اور نرسوں کو تربیت دیں، جن کی ہمیں مستقبل میں ضرورت ہے۔ ڈاکٹر پولٹر نے کہا کہ وہ عام انتخابات تک ٹوری ایم پی کے طور پر بیٹھیں گے اور پھر علیحدہ ہو جائیں گے۔ ایم پی، جو اب بھی این ایچ ایس وارڈز میں کام کرتے ہیں، نے کہا کہ وہ گزشتہ چند مہینوں سے کنزرویٹو پارٹی چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے تھے، وہ 2010 میں پہلی بار منتخب ہوئے تھے۔ این ایچ ایس پر دباؤ نے پارٹی چھوڑنے کیلئے ان کا ذہن بنا دیا۔ 2012 سے 2015 تک اتحاد کے تحت وزیر صحت کے طور پر خدمات انجام دینے والے کنسلٹنٹ سائیکاٹرسٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ مجھے اپنے این ایچ ایس ساتھیوں، اپنے مریضوں اور اپنے حلقے کے لوگوں سے نظریں ملانا مشکل ہوتا جا رہا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ پارٹی نے عوامی خدمات کی قدر کرنا بند کر دی ہے، یہ کہتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ کنزرویٹو پارٹی کے لئے مشکل یہ ہے کہ جس پارٹی میں مجھے قابل قدر عوامی خدمات کے لئے منتخب کیا گیا تھا، اس کا معاشرے میں زیادہ پسماندہ لوگوں کی حمایت کے بارے میں ہمدردانہ نظریہ تھا۔ میرے خیال میں کنزرویٹو پارٹی آج بہت مختلف جگہ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وزیراعظم رشی سوناک سے کوئی دشمنی نہیں ہے لیکن ملک کو جلد از جلد عام انتخابات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ این ایچ ایس اور ملک کو چلانے کے لئے لیبر اور سر کیئر اسٹارمر پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ سر کیئر نے کہا کہ وہ ڈاکٹر پولٹر کے لیبر میں شامل ہونے کے فیصلے سے خوش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قدامت پسند افراتفری کو ختم کیا جائے، صفحہ پلٹا جائے اور برطانیہ کا مستقبل واپس لایا جائے۔ اگلے عام انتخابات کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے لیکن یہ جنوری 2025 کے اختتام سے پہلے ہونے ہیں۔ کنزرویٹو کے حریفوں میں شامل ہونے کا ڈاکٹر پولٹر کا فیصلہ وزیراعظم کے اختیار کے لئے ایک اور دھچکا ہے، اس سے چند روز قبل کہ پارٹی کو 2 مئی کو انگلینڈ اور ویلز میں بلدیاتی انتخابات کا سامنا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ ان کے حلقے، جنہوں نے انہیں کنزرویٹو منتخب کیا ہے، وہ ان کے فیصلے سے ناراض ہوں گے، ڈاکٹر پولٹر نے کہا کہ وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے تھے اور پھر کھڑے ہو سکتے تھے یا ضمنی انتخاب کا آغاز کر سکتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے توازن کے بارے میں سوچا کیونکہ بہت جلد الیکشن ہونے والے ہیں، اس لئے بہتر ہے کہ اس پارلیمنٹ کے اختتام تک اپنے حلقوں کے لئے کام کروں۔ 2019 کے بعد یہ کنزرویٹو پارٹی کا صرف تیسرا انحراف ہے۔لی اینڈرسن، جو ایک آزاد ممبر کے طور پر مختصر عرصے کیلئے بیٹھے تھے گزشتہ ماہ ریفارم میں شامل ہوگئے تھے۔ کرسچن ویک فورڈ نے 2022 میں کنزرویٹو کو لیبر پارٹی کے لئے چھوڑ دیا تھا۔
یورپ سے سے مزید